ہوم << مغرب میں عورتوں کی حالت زار - کامران امین

مغرب میں عورتوں کی حالت زار - کامران امین

پاکستان میں جب بھی عورت پر ظلم ہوتا ہے تو جرم کو ایک مجرم کی نفسیات سے دیکھنے کے بجائے ایک مخصوص طبقہ اسلام پر چڑھ دوڑتا ہے. انہیں تو جیسے بہانہ چاہیے ہوتا ہے اسلام کے خلاف اپنی بھڑاس نکالنے کا. یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ عورت پر ہونے والا ظلم دراصل اسلام کی تعلیمات کا نتیجہ ہے۔ حالانکہ یہ دراصل اسلام کی تعلیمات سے عدم واقفیت، جہالت اور فضول رسوم و رواج سے چمٹے رہنے کا نتیجہ ہوتا ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ عورت کے خلاف جرائم کسی رنگ، نسل معاشرے یا نظریے تک محدود نہیں ہیں بلکہ ترقی یافتہ اور تہذیب یافتہ ممالک جو ساری دنیا کو انسانیت، تہذیب برابری کا درس دیتے ہیں، اور حقوق نسواں کے حوالے سے ہر دن ان کا ہاضمہ خراب ہوتا ہے، ان کے ہاں یہ شرح باقی دنیا کے مقابلے میں خوفناک حد تک زیادہ ہے۔
صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے آئیے تہذیب یافتہ ممالک کے سرخیل امریکہ میں عورتوں کی حالت زار پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
نیویارک ٹائمز کی (1) رپورٹ کے مطابق ہر پانچ میں سے ایک امریکی لڑکی جنسی زیادتی کا شکار ہوتی ہے۔ ان میں سے بھی ایک تہائی خواتین کو زیادتی کے دوران تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہر سال 13 لاکھ امریکی خواتین جنسی زیادتی کا شکار ہوتی ہیں۔ ان میں سے 12 فی صد لڑکیوں کو اس وقت زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جب ان کی عمر 10 سال یا اس سے کم تھی۔ ایک دوسری رپورٹ (2) کے مطابق صرف 2006ء میں 3 لاکھ کالج جانے والی لڑکیوں کو زنا کا نشانہ بنایا گیا۔ مجموعی طور پر 22 لاکھ (3) خواتین کو ان کی زندگی کے دوران زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور ہر 16 میں سے 15 زیادتی کرنے والے مجرم آزادانہ گھوم رہے ہیں، انہیں کوئی سزا نہیں دی گئی۔
2001ء سے 2012ء تک افغانستان میں طالبان کے ہاتھوں مجموعی طور پر 6488 امریکی فوجی مارے گئے جبکہ اسی عرصے کے دوران 11766 امریکی خواتین کو ان کے موجودہ یاسابقہ پارٹنرز کے ہاتھوں قتل ہونا پڑا۔ تقریباً 5 کروڑ خواتین ہر سال اپنے شریک حیات کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنائی جاتی ہیں (4)۔ ہر نو سیکنڈز بعد امریکہ میں عورت کو یا تو قتل کر دیا جاتا ہے یا اسے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ہر 3 میں سے ایک امریکی عورت کو اس کا شریک حیات تشدد کا نشانہ بناتا ہے۔ مغرب میں آج بھی کام کرنے والی خواتین کا معاوضہ مردوں سے کم ہے اور تو اور سب سے روشن خیال ادارے ہالی وڈ میں کام کرنے والی اداکارائوں کو اداکاروں کے مقابلے میں کم معاوضہ دیا جاتا ہے۔ 2013ء میں امریکی کانگریس میں خواتین کی نمائندگی محض تین اعشاریہ اٹھارہ فی صد تھی۔

اس تحریر کا مقصد ہرگز پاکستان میں ہونے والے جرائم اور مظالم کا دفاع نہیں ہے۔ بس یہ باور کروانا ہے کہ جرم کو کسی بھی نظریے سے الگ کر کے مجرم کی نفسیات سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ مجرم چاہے ملحد ہو یا عیسائی یا مسلمان اس کی صرف ایک جبلت ہوتی ہے جرم کرنا۔ مشرق میں پھر بھی عورت کو سماجی تحفظ حاصل ہے لیکن مغرب تو عورت کے ساتھ قصائی اور گائے والا سلوک کرتا ہے۔ جب تک گائے دوودھ دیتی ہے اسے چارہ کھلاتا ہے اور جس دن وہ دودھ دینا بند کردیتی ہے، اس کے گلے پر چھری پھیر کر اس کا گوشت بیچ کھاتا ہے۔ مغربی عورت کے جسم میں جب تک کشش ہوتی ہے وہ منڈیوں کی زینت بنتی ہے اور جب یہ کشش ختم ہوتی ہے، وہ کسی اولڈ ہائوس میں یا کسی ہسپتال میں ایڑیاں رگڑ رگر کر مر جاتی ہے۔

حوالہ جات

1. http://www.nytimes.com/2011/12/15/health/nearly-1-in-5-women-in-us-survey-report-sexual-assault.html?_r=0
2.https://www.nsopw.gov/en/Education/FactsStatistics?AspxAutoDetectCookieSupport=1
3. http://www.feminist.com/antiviolence/facts.html
4. http://www.huffingtonpost.com/2014/10/23/domestic-violence-statistics_n_5959776.html
5. http://www.ncadv.org/learn/statistics

Comments

Click here to post a comment