ہوم << برسات کی بارش اور ہم - نجم الحسن

برسات کی بارش اور ہم - نجم الحسن

زندگی میں پہلی دفعہ برسات کی بارش سے ڈر نہیں لگ رہا. کل صبح سے اچھی خاصی موسلا دھار بارش برس رہی ہے، ابر رحمت ہے کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا. اوپر سے پیشین گوئی ہے اگلا پورا ہفتہ بھی بارش جاری رہے گی، لیکن مجال ہے کہ کوئی تنگی یا تنائو ہو کہ کیسے گزریں گے یہ دن؟ اور کیا کیا عذاب ڈھائے گی یہ بارش؟ اور کون کون سے پرنالے ہماری گلیوں کو سیراب کریں گے. کسی کو کوئی خوف نہیں ہے بلکہ لوگ یا تو لطف اندوزی کےلیے باہر نکل رہے ہیں یا گھر پر بیٹھ کر آرام سے زندگی کے مزے لُوٹ رہے ہیں. کسی کو پروا نہیں کل کام پہ کیسے جائیں گے، اور نہیں گئے تو بچوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا انتظام کیسے کریں گے جبکہ ان کو تو کسی خدا کا بھی آسرا نہیں کہ یہ کہہ کر اپنے دل کو تسلی دیں کہ "اللہ مالک ہے" اور اوندھے منہ سو جائیں کہ کل کی کل دیکھی جائے گی، جو ہوگا دیکھا جائےگا.
کیونکہ یہ پاکستانی نہیں کورین ہیں، اور یہ ملک پاکستان نہیں جنوبی کوریا ہے.
یہ لوگ جو اتنے آرام سے زندگی گزار رہے ہیں، انھیں معلوم ہے کہ کل کا انتظام پہلے سے موجود ہے، بارش ایک دن ہو یا ہفتہ، نمٹنے کے انتظامات موجود ہیں. ہماری طرح نہیں کہ بارش تھم جائے، پرنالے بھر جائیں، گلیاں پانی میں ڈوب جائیں، گھروں کی چھتیں گر جائیں اور چند سو افراد کی موت ہو جائے تو پھر آنکھیں کھلیں اور ماتم شروع ہو اپنی بے بسی اور اپنے لیڈروں کی نا اہلی پر. اور کچھ دن بعد سب بھول بھال کے اپنی روٹی روزی میں لگ جائیں گے.
میرے شہر کراچی میں تو برسوں سے یہی ہوتا ہے. چند گھنٹوں کی بارش سے پورا شہر گندا نالا بن جاتا ہے، کل پرسوں بھی یہی ہوا. جگہ جگہ گندی ندیاں امڈ آئیں، سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں، اور تفریق کرنا ناممکن ہے کہ یہ خالص بارش کا پانی ہے یا کسی گٹر کا گند بھی ملا ہوا ہے. بجلی ویسے تو ہوتی نہیں، ان دنوں میں کے ای ایس ای کو ایک اضافی بہانہ مل جاتا ہے کہ بجلی کے کھمبے جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں. اور بعد میں یہی گندا پانی یا تو سمندر کے جھولی میں ڈال دیا جاتا ہے جہاں سمندری حیوانات پر آبی آلودگی کی ایک نئی قیامت برپا ہوتی ہے یا یہی پانی میونسپل کمیٹی کے ناکارہ انتظام کے تحت دوبارہ پینے کے قابل بنانے کی ناکام کوشش کرکے عام لوگوں میں موت کی طرح بانٹا جائے گا اور لوگ پیسے دے کے اپنے لیے موت خریدیں گے.

Comments

Click here to post a comment