ہوم << حکومت کی غیرعوامی حرکات - راشد حمزہ

حکومت کی غیرعوامی حرکات - راشد حمزہ

اس خبر کو غور سے پڑھیے اور یہ ذہن میں لائیے کہ حکومت کی پالیسیز اور اصلاحات کتنی عوام دوست ہیں، جمہوری حکومت عوام کو زچ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی، اگر کوئی موقع قدرتی طور پیدا نہ بھی ہو تو زبردستی پیدا کیا جاتا ہے. حکومتیں عوام کو ریلیف دینے کے لیے پرکشش پالیسیاں بناتی ہیں، نئے نئے پیکجز لاتی ہیں، اصلاحات کرتی ہیں تاکہ عوام کی حالت اور حالات بہتر سے مزید بہتری کی طرف سفر جاری رکھیں. ہمارے ہاں سب کچھ الٹا چل رہا ہے، اور عوام کو تکلیف دینے کے لیے مصنوعی طریقوں سے بھی مسائل پیدا کردیے جاتے ہیں. نیپرا کا بجلی کی قیمتوں میں حالیہ کمی کا فیصلہ ہی دیکھ لیجیے، یہاں تک سننے میں تو یہ نہایت خوش کن فیصلہ ہے کہ نیپرا نے بجلی کی قیمتوں میں دو روپے فی یونٹ کمی کردی ہے لیکن خبر کی تفصیل پڑھنے کے بعد پتہ چل جاتا ہے کہ یہ عام آدمی کےلیے بری خبر ہے. خبر کچھ اس طرح ہے کہ نیپرا نے بجلی کی قیمتوں میں دو روپے اور کچھ پیسے فی یونٹ کمی کردی ہے، کمی کا اطلاق تین سو یونٹ استعمال کرنے والے بجلی کے صارفین پر ہوگا.
نیپرا ہی نے قوم کو دو طبقوں میں تقسیم کردیا، ایک وہ جو تین سو یونٹ استعمال کرتا ہے، اسے ریلیف ملے گا اور دوسرا وہ جو تین سو یونٹ استعمال نہیں کرتا، اسے ریلیف نہیں ملے گا اور یہ تو ہم سب جانتے ہیں کہ تین سو یونٹ ایک مہینے میں کون سا طبقہ استعمال کرتا ہے، اور عام آدمی کے کتنے یونٹس صرف ہوتے ہیں. فیصلے کا دوسرا بدنما پہلو یہ ہے کہ حکومت بجلی کی بچت کے نام پر ہر سال اشتہارات پر اربوں روپے خرچ کرتی ہے، عوام کو بجلی کے باکفایت استعمال کی ترغیب وتبلیغ دی جاتی ہے لیکن دوسری طرف خود اس کی پالیسیاں دیکھیے جس سے صرف زیادہ بجلی استعمال کرنے والے مستفید ہوں گے اور کفایت والوں کے حصے میں مہنگی بجلی آئے گی. فیصلے کا تیسرا بدنما پہلو یہ ہے کہ اس میں قیمتوں کی کمی کا اطلاق صرف تین سو یونٹس سے اوپر کی یونٹس پر ہوگا، یعنی صارف تین سو یونٹ استعمال کرنے کی قیمت پرانے حساب سے ادا کرے گا اور تین سو سے اوپر یونٹس پر تقریبا تین روپے کی رعایت سے مستفید ہوگا بلکہ اس فیصلے سے یہ ہوگا کہ اگر کوئی 299 یونٹ بجلی صرف کرتا ہے تو اسے تمام یونٹس کی پرانی قیمت ادا کرنا پڑے گی لیکن اگر وہ ذرا سی ہمت کرکے 301 یونٹس بجلی صرف کرتا ہے تو اسے ہر یونٹ پر تقریبا تین روپے کی رعایت مل جائے گی.
اب ہر بجلی صارف کو چاہیے کہ وہ تین سو سے زیادہ یونٹس بجلی صرف کرتا رہے تاکہ رعایت سے مستفید بھی ہو اور اسے بالا طبقے سے ہونے کا احساس بھی ہو. کل ایک دوست بہت خوش ہو رہا تھا. میں نے استفسار کیا تو جواب ملا کہ آپ نے وہ خبر نہیں پڑھی کہ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کا حکمنامہ جاری کیا ہے، یعنی اب ہمیں ایسے فیصلوں سے بھی خوشی ہوتی ہے. موجودہ حکومت یہ کافی عرصے سے کر رہی ہے کہ ایک ادارہ کسی چیز کی قیمت میں اضافہ کرتا ہے اور وزیراعظم اضافہ واپس لے لیتے ہیں اور اس سے ریلیف محسوس ہوتا ہے. میں سوچتا ہوں کہ یہ ادارے کس کے اختیار میں ہیں، پہلے ہی ایسا کیوں نہیں ہوتا.

Comments

Click here to post a comment