حکیم صاحب نے اپنے پڑوسی سے کہا ..
”میاں اکرم ! تمہیں بہت بہت مبارک ہو بچے کی ولادت کی... ماشاء اللہ... کیسے ہیں زچہ بچہ ... بیگم گھر آگئیں؟“
اکرم کہنے لگا....”بڑی مہربانی حکیم صاحب.... ابھی کہاں آئے گی... ابھی تو ہسپتال والے چار پانچ دن رکھیں گے“
حکیم صاحب نے حیرت سے اکرم کو دیکھا...”کیوں میاں خیریت تو ہے... چار پانچ دن کیوں؟“
اکرم نے سر جھکایا...پھر شرماتے ہوئے کہا... ”وہ حکیم صاحب بچہ آپریشن سے ہوا ہے... تو ہسپتال والوں نے کہا ہے کہ کم از کم چار پانچ دن یا پھر ایک ہفتہ رکھیں گے“
حکیم صاحب کندھے اچکاتے ہوئے بولے... ”بھئی کمال ہے... ہمارے وقتوں میں تو عورتیں دس دس بچے پیدا کرتیں تھیں... نارمل طریقے سے.... وہ بھی گھر پہ ... دائی کے ذریعے.... یہ جب سے ہسپتالوں میں بچے پیدا ہونا شروع ہوئے ہیں، ہر چار میں سے تین زچگیاں آپریشن سے ہورہی ہیں... حد تو یہ ہے کہ پہلا بچہ بھی آپریشن سے...“
اکرم بولا...”کیا کریں حکیم صاحب .... ہمیں تو لیڈی ڈاکٹر کی ماننی پڑتی ہے ... جو کہتی ہے وہی کرنا پڑتا ہے.... اب دیکھیے نا جس ہسپتال میں میری بیوی ہے وہاں نارمل ڈلیوری ہوتی ہے بیس پچیس ہزار میں .... جبکہ آپریشن کے ساتھ پینتالیس سے پچاس ہزار میں .. اسی لیے اکثر لیڈی ڈاکٹر آپریشن کا ہی مشورہ دیتی ہیں ... اس میں ان کی اور ہسپتال کی دونوں کی کمائی ہوتی ہے ..... میں نے بھی پچیس تیس ہزار کا ڈلیوری کا بجٹ بنایا تھا... مگر بجٹ آؤٹ ہوگیا... بیس ہزار روپے اپنی آفس سے ادھار لینے پڑے... ان کو تو کمانے سے مطلب ہے... چاہے کوئی غریب مشکل میں آجائے..“
حکیم صاحب نے بلند آواز میں استغفراللہ پڑھا.... پھر کہنے لگے....”جبھی تو.... میں خود سوچوں کہ یا اللہ! یہ کیا ماجرا ہے، آج کل بچے نارمل طریقے سے پیدا ہونا بند ہوگئے ہیں... تو اب سمجھ میں آیا کہ یہ کمائی کا گھر ہے....“
پھر کچھ سوچ کے بولے.. ”میاں اکرم میاں! اس قوم کا کیا ہوگا... اس قوم نے ہر چیز کو کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے“
اکرم نے لمبی آہ بھری....”کچھ نہیں ہوگا حکیم صاحب.... یہ سب کچھ اسی طرح چلتا رہے گا.... ہم سب نمازیں بھی پڑھتے رہیں گے... حج اور عمرے بھی کرتے رہیں گے.... اور ایک دوسرے کو اسی طرح لوٹتے بھی رہیں گے...یوں سمجھئیے ہم سب کا حال تو اس فلمی طوائف کے جیسا ہوگیا ہے کہ جو ناچ گانے سے فارغ ہوکر نماز پڑھتی تھی اور کہتی تھی.... کہ ناچ گانا میرا پیشہ ہے اور نماز میری عبادت.“
حکیم صاحب مسکرائے.. کہنے لگے.. ”کل میرے پاس ایسا ہی ایک مریض آیا جو ایک سرکاری محکمے میں ہے...کہنے لگا ..حکیم صاحب... پیٹ بہت بڑھ گیا ہے...اور اس میں ہر وقت درد رہتا ہے... سانس بھی بہت پھولتی ہے...میں نے ہنستے ہوئے کہا... میاں صرف تنخواہ پر گزارہ کرو... اور اوپر کی کمائی چھوڑ دو... پیٹ کی ساری بیماریاں ختم ہوجائیں گی.... میاں... یہ بات سن کے ناراض ہوگیا... کہنے لگا، اگر تنخواہ پہ گزارا کرنا شروع کردوں تو پھر اپنے بچے کی انگلش میڈیم اسکول کی بیس ہزار روپے فیس کہاں سے دوں... اور سب کو چھوڑیں حکیم صاحب ....آپ کی پانچ سو روپے کی فیس کہاں سے لاؤں، کمبخت مجھے بھی شرمندہ کر کے چلا گیا..“
اکرم نے ہنستے ہوئے کہا.... ”آپ نے جاتے جاتے کہہ دیا ہوگا کہ میاں ...جاری رکھو اپنے اوپر کی کمائی.... تاکہ میری فیس نکلتی رہے...ہاہاہاہا“
حکیم صاحب لال ہوگئے...فورا ڈانٹا... ”ابے چپ.... دانت دکھا رہا ہے... دیکھ دانت پیلے ہورہے ہیں.... آج مسواک کی یا نہیں؟“
تبصرہ لکھیے