ہوم << ’وہ لڑکی جسے امریکہ پر اعتبار نہ رہا‘

’وہ لڑکی جسے امریکہ پر اعتبار نہ رہا‘

ایک پندرہ سالہ امریکی لڑکی جسے مبینہ طور پر کانگریس کے سابق رکن اینتھونی وینر نے قابلِ اعتراض تصاویر بھجوائی تھیں، اس نے امریکہ کے مرکزی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مذکورہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی کی جانب سے مسٹر وینر کے خلاف جاری تفتیش کی تفصیل عام کرنے کے فیصلے کے بعد سے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے ان کا پیچھا کرنا شروع کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے ایف بی آئی کے سربارہ مسٹر کومی نے اعلان کیا تھا کہ مسٹر اینتھونی وینر کے معاملے کی تفتیش کے دوران کچھ نئی ایم میلز بھی دریافت ہوئیں ہیں جن کا تعلق ہیلری کلنٹن سے ہے۔
مسٹر وینر ہما عابدین کے شوہر ہیں جو کہ آج کل ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم میں ان کی معاون کے طور پر کام کر رہی ہیں۔
ایک کھلے خط میں مذکورہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ایف بی آئی کے اعلان کے بعد سے اخباری نمائندوں نے ان کے علاقے میں ’خیمے لگا لیے ہیں‘ اور وہ وہاں سے جانے کا نام ہی نہیں لے رہے۔
’ اب تک امریکہ کے تمام بڑے اور مقامی ذرائع ابلاغ والے میری کہانی جاننے کے لیے میرے خاندان اور مجھ سے رابطہ کر چکے ہیں۔ آخر آپ انتخابات کے بعد تک کا انتظار کیوں نہیں کر سکتے تھے؟ اب جب الیکشن کو صرف ایک ہفتہ باقی رہ گیا ہے تو ذرائع ابلاغ کی تمام تر توجہ کا مرکز میری ذات بن گئی ہے۔‘
مذکورہ لڑکی نے الزام لگایا کہ ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کا یہ کہنا کہ ہیلری کلنٹن کی مبینہ ای میلز مسٹر وینر کے لیپ ٹاپ سے ملی ہیں، ان کی ’مبہم‘ حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے۔
لڑکی کا اپنے خط میں کہنا تھا کہ ڈائریکٹر نے اپنے اعلان میں چیزوں کی تفصیل نہیں بتائی، جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ اخباری نمائندوں نے میرا پیچھا شروع کر دیا ہے کہ شاید میں انھیں تفصیلات بتاؤں گی۔
ویب سائٹ ’بزفیڈ‘ پر شائع ہونے والے مسٹر کومی کے نام کھلے خط میں لڑکی کا مذید کہنا تھا کہ ’ میں ہی وہ پندہ (اب سولہ) سالہ لڑکی ہوں جو مسٹر وینر کی فحش حرکات کا نشانہ بنی تھی۔‘
’اور اب میں آپ کا نام بھی انہی لوگوں کی فہرست میں ڈال رہی ہوں جنھوں نے میرے ساتھ زیادتی کی۔ جب میں نے اپنی کہانی لوگوں کو سنائی تھی تو میرا مقصد یہ تھا کہ باقی بچیاں انٹرنیٹ پر کسی بھیڑیے کا نشانہ نہ بنیں۔‘
ہما عبدین ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم میں ان کی معاون ہیں
’میرا خیال تھا کہ ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے آپ کا کام میری حفاظت کرنا تھا۔ میں نے سوچا کہ اگر میں آپ کی تفتیش میں آپ سے تعاون کرتی ہوں تو ایک نابالغ ہونے کے ناطے میری شناخت کو خفیہ رکھا جائے گا۔ لیکن اب ایسا نہیں رہا کیونکہ میرے گھر پر ذرائع ابلاغ کی ٹیلیفون کالز اور ای میلز کا تانتا بندھ چکا ہے۔‘
’بلکہ یہاں تک کہ ذرائع ابلاغ مجھ پر یہ الزام لگا رہے ہیں کہ کچھ انتخابی جائزوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ہیلری سے آگے ہونے کی وجہ بھی میں ہی ہوں۔‘
’اینتھونی وینر وہ شخص ہیں جنھوں نے مجھے (فحش مواد کا) نشانہ بنایا مگر آپ کے خط سے انھیں تقویت ملی۔ جب آپ نے ہر رپورٹر کو میری ’کہانی‘ معلوم کرنے کے پیچھے لگا دیا ہے، تو ایسے میں میں اپنی زندگی کیسے دوبارہ شروع کر سکتی ہوں؟‘
انھوں نے اپنا خط ان الفاظ پر ختم کیا: فقط ’وہ لڑکی جس کا امریکہ پر اعتبار ختم ہوگیا۔‘
(بشکریہ بی بی سی)