ہوم << "خارجیت" کا سدباب: اسوۂ علی (رض) کی روشنی میں - مجذوب مسافر

"خارجیت" کا سدباب: اسوۂ علی (رض) کی روشنی میں - مجذوب مسافر

1483761_10202850021597637_480194935_oآج کے حالات میں ذہنوں میں کئی طرح کے سوالات جنم لے رہے ہیں مثلا:
١- "خارجیت" کیا ہے اور "خوارج" کون ہیں؟
٢- "انتہا پسندی" کیا ہے اور "انتہا پسند" کون ہیں؟؟
٣- کیا ہر قسم کی انتہا پسندی "خارجیت" کہلا سکتی ہے اور کیا ہر قسم کا انتہا پسند "خارجی" کہلا سکتا ہے؟؟؟
ان سوالوں کے ساتھ ساتھ ایک اور خیال بھی لوگوں کے ذہنوں میں آتا ہے کہ:
مختلف قسم کے علماء اور مذہبی یا مذہبی جماعتیں انتہا پسندی اور انتہا پسندوں کا رد یا مذمت کیوں نہیں کرتیں؟؟؟؟
ان سب سوالات کا کوئی بھی جواب دینے سے پہلے ضروری ہے کہ ایک بدیہی حقیقت کو تسلیم کیا جائے اور سمجھا جائے... اور وہ حقیقت ہے "جدید قومی ریاست" کا ظہور... دور جدید کی ریاست میں آئین کو بالادستی حاصل ہوتی ہے اور اسی آئین کی بنیاد پر منتخب پارلیمنٹ قانون سازی کرتی ہے اور ریاستی ادارے ان قوانین کی تنفیذ کا کام کرتے ہیں...
اپنی آئینی نوعیت کے اعتبار سے پاکستان نہ صرف ایک جدید قومی ریاست ہے بلکہ ایک اسلامی ریاست ہے کیونکہ اس کے آئین میں واضح طور پر الله تعالیٰ کی حاکمیت کو تسلیم کیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ کوئی بھی قانون الله و رسول (ص) کی مقرر کردہ حدود سے باہر ہو کر نہیں بنایا جا سکتا... اس مقصد کے حصول کے لئے ایک آئینی ادارہ "اسلامی نظریاتی کونسل" کے نام سے موجود ہے... یہی کونسل اب پارلیمنٹ اور عدلیہ کے ساتھ مل کر قرن اول کی "مجلس شوری" کا متبادل ہے اور پاکستان جیسی ریاست میں کسی بھی معاملے کی شرعی حیثیت کے تعیین کے لئے راے دینے کے لئے ساری ذمہ داری اسی کے سر ہے... اپنی اس ذمہ داری کی ادائیگی کے لئے یہ کونسل اپنے ارکان کے ساتھ ساتھ اگر مناسب یا ضروری سمجھے تو معاشرے کے مختلف طبقات (جن میں مختلف شعبوں کے اہل علم' سماجی کارکن' سیاسی و دینی رہنما' طلبہ وغیرہ) کے مؤقف کو سننے اور سمجھنے کا اہتمام کر سکتی ہے... اس ادارے کی آراء کو آئین اور قانون کا حصہ بنانے کے لئے پارلیمنٹ (قومی اسمبلی اور سینیٹ) اور عدلیہ جیسے ادارے موجود ہیں...
اب مندرجہ بالا سوالوں یعنی:
١- "خارجیت" کیا ہے اور "خوارج" کون ہیں؟
٢- "انتہا پسندی" کیا ہے اور "انتہا پسند" کون ہیں؟؟
٣- کیا ہر قسم کی انتہا پسندی "خارجیت" کہلا سکتی ہے اور کیا ہر قسم کا انتہا پسند "خارجی" کہلا سکتا ہے؟؟؟
کا جواب دینا صرف اور صرف اسی کونسل کی ذمہ داری بنتی ہے... اور پھر کونسل کی راے کی بنیاد پر پارلیمنٹ اور عدلیہ جن افراد یا گروہوں کو "انتہا پسند" یا "خوارج" قرار دے دیں تو ان کے ساتھ نمٹنے کے لئے پالیسی بنانا پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہو گی اور اس پالیسی کی تنفیذ کے لئے ریاستی ادارے پابند ہوں گے...
میرے فہم کی حد تک...
جب چوتھے خلیفۂ راشد علی (رض) کے دور میں خوارج نے جنم لیا تو علی (رض) نے یہی حکمت عملی اختیار کی تھی... انہوں نے بطور خلیفہ اپنے مصاحبین یعنی اپنی مجلس شوری کے ساتھ ساتھ صلاح مشورہ کے بعد... پرامن اور عسکری ہر دو طرح کی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے بھرپور طریقے سے اس فتنے کا قلع قمع کیا تھا...
آج بھی کرنے کا یہی کام ہے علی (رض) کے اسوہ سے روشنی حاصل کی جائے... جب تک یہ کام نہ کیا جائے گا یعنی ریاست پاکستان کی مجلس شوری کے تمام اعضاء... اسلامی نظریاتی کونسل' پارلیمنٹ' عدلیہ... اور ریاستی ادارے اپنی اپنی ذمہ داری ادا نہیں کرتے... قوم کونفیوز رہے گی جیسی کہ اس وقت کونفیوز ہے...
اب آتے ہیں لوگوں کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے خیال یا سوال کی طرف یعنی:
مختلف قسم کے علماء اور مذہبی یا مذہبی جماعتیں انتہا پسندی اور انتہا پسندوں کا رد یا مذمت کیوں نہیں کرتیں؟؟؟؟
حقیقت یہ ہے کہ...
ریاست اور ریاستی اداروں کی ناہلی اور غفلت کے باوجود' مینسٹریم علماء نے بھی اور مذہبی جماعتوں نے بھی کسی بھی قسم کی انتہا پسندی سے خود کو دور رکھا ہے... اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ انہوں نے اپنی دعوت و تربیت' اپنی سیاسی سرگرمیاں وغیرہ کو ہمیشہ آئین و قانون کے دائرے کے اندر ہی سرانجام دیا ہے اور اگر ان کے متعلقہ فرد یا افراد نے آئینی و قانونی دائروں سے باہر نکلنے کی کوشش کی تو اس کو سمجھایا یا پھر خود کو ایسے لوگوں سے دور کر لیا... کوئی عالم دین یا مذھبی جماعت اتنا ہی کر سکتی ہے... کسی عالم دین یا مذہبی جماعت سے یہ مطالبہ تو نہیں کیا جا سکتا کہ وہ خود میدان آے اور آئین و قانون کو ہاتھوں میں لیتے ہوئے افراد یا جماعتوں کو "انتہا پسند" یا "خوارج" کے لقب دینے شروع کر دے اور ان کے خلاف ہتھیار اٹھا لے...
ویسے کچھ سوال تو یہاں لازمی ذہن میں آنے ہی چاہییں مثلا:
١- ہم لوگ وزیر اعظم' ارکان پارلیمنٹ' عدلیہ اور اسلامی نظریاتی کونسل کو اور ریاستی اداروں کو ان کی ذمہ داریاں کیوں یاد نہیں دلاتے؟
٢- جب علماء یا مزگنی جماعتیں کسی معاملے کے بارے میں شرعی راے کا اظہار کرتی ہیں تو کیا ہم اس راے کا احترام کرتے یا قبول کرتے ہیں؟؟
٣- علماء اور مذہبی جماعتوں کی باقی آراء کو تو جھٹلا دینا اور اس ایک معاملے میں سارا زور لگا دینا کہ وہ اپنا مؤقف دیں کیا معنی رکھتا ہے؟؟؟
اگر کوئی سعید روح چاہتی ہے کہ...
قوم میں جو کنفیوژن پایا جاتا ہے وہ دور ہو جائے اور وہ مزید کسی تناؤ اور تقسیم سے بچ جائے تو ان گزارشات پر ضرور غور کرے

Comments

Click here to post a comment