ہوم << احمق ہونا - محمود فیاض

احمق ہونا - محمود فیاض

محمود فیاض حماقت کوئی متعین پیمانے کا نام نہیں، اس کے مختلف درجے ہیں، ایک درجے کا احمق دوسرے درجے کا سیانا ہو سکتا ہے۔ اسی طرح ایک درجے کا سیانا دوسرے درجے کا احمق ہو سکتا ہے۔ کسی شام ایک کونے میں بیٹھ کر اپنا احمق اور اپنا سیانا تلاش کریں، اور ایسا کرتے وقت خیال رہے، احمق اپنا سیانا کم ہی تلاش کر پاتا ہے۔
احمق کی بہترین پہچان یہ ہے کہ وہ دو چیزوں کا موازنہ نہیں کر سکتا، کسی شے کے رنگ، وزن، جسامت کا ادراک کر کے دوسری شے سے اس کا فرق نہیں پہچان سکتا۔ کیلا اور سیب والی انگریزی کہاوت شاید اسی لیے بنی ہے۔ اب جو احمق کیلے اور سیب میں فرق نہ کر سکے اس سے کسی واقعاتی، اخلاقی یا قانونی پہلو پر رائے لینا خطرناک ہی نہیں دردناک نتائج برآمد کر سکتا ہے۔
مزے کی بات ہے کہ احمق بھی بوڑھا ہو کر بزرگ سمجھا جانے لگتا ہے۔ حالانکہ سیانے بتا گئے ہیں کہ ”بزرگی بہ ہنر است نہ بسال“، یعنی بزرگی ہنر کی وجہ سے ہوتی ہے نہ کہ عمر کے گزرے سالوں کی وجہ سے۔ مگر احمق کو بڑھاپے میں یہ احساس نہیں ہوتا کہ لوگ اس کی عزت عمر کی وجہ سے کر رہے ہیں نہ کہ کسی ہنر کی وجہ سے۔ ایسے احمق تب خطرناک ہو جاتے ہیں جب ان کو اپنے ہی قبیلے، خاندان، یا اولاد کے فیصلوں کا مجاز مان لیا جاتا ہے۔ اللہ ہم سب کو احمق بوڑھوں کے دردناک فیصلوں سے بچائے. آمین
دنیا میں احمقوں کی کثیر تعداد کا مطلب یہ نہیں کہ رب کائنات احمقوں کو پسند کرتا ہے بلکہ وہ تو عقل کو پیدا کر کے اس پر فخر کرتا ہے۔ چونکہ یہ دنیا آزمائش کی جگہ ہے تو لگتا یوں ہے کہ احمق اس آزمائش کا حصہ ہیں۔ یاد رکھیں! عقل و ذہانت کی قیمت اس دنیا میں احمقوں کو برداشت کرنا ہے۔ سو جتنی عقل اتنی آزمائش ۔۔۔ زیادہ عقل کی دعا یا خواہش کرتے وقت یہ بات دھیان میں رکھیں۔
ایک زمانے میں میں احمقوں کی حماقتوں پر ضرورت سے زیادہ ردعمل کا شکار ہوتا تھا۔ پھر میرا ہلکا سا تعارف رب کائنات کی عظیم ہستی سے ہوا۔ اس نے اپنا رویہ میرے ساتھ ایسا رکھا کہ میں سمجھ ہی نہ پایا کہ وہ (خالق) مجھے احمق سمجھتا ہے یا سیانا ۔ ۔ ۔ یوں مجھے یہ سمجھ آ گئی کہ مجھے اپنے احمقوں کو کیسے جھیلنا ہے۔
انسانی زندگی میں اکثر ایسے لمحات آتے ہیں جب آپ سوچتے ہیں ”میں بھی کتنا احمق ہوں“۔ یہ ادراک کا وہ لمحہ ہوتا ہے جب آپ حماقت کے ایک درجے سے گر کر عقل کی ایک سیڑھی چڑھ جاتے ہیں۔ یاد رکھیں، جب تک ”میں بھی کتنا احمق ہوں“ کا لمحہ آپ کی زندگی میں آتا رہے گا، آپ عقل و دانش کی طرف بڑھتے رہیں گے۔ جس طرح خاموشی کا نام لینے سے خاموشی ٹوٹ جاتی ہے، بالکل اسی طرح جہالت کا ادراک جہالت کی موت بن جاتا ہے۔
احمق یا تو حد درجہ خوش رہتا ہے اور یا پھر حد درجہ پریشان۔ یادرکھیے کہ ایک احمق خوش تب ہی رہ سکتا ہے جب وہ اردگرد کے لوگوں سے زیادہ احمق ہو۔ اور پریشان وہ تب ہوتا ہے جب اس کا واسطہ اپنے سے زیادہ احمق لوگوں سے پڑتا ہے۔ آپ اپنی خوشی یا پریشانی کے گراف سے بھی یہ پتہ چلا سکتے ہیں کہ آپ خود کہاں کھڑے ہیں۔ دعا کیجیے کہ آپ احمق ہوں، احمقوں کے درمیان نہ ہوں کہ پہلی صورت دوسری سے بہرحال زیادہ خوش کن ہے۔
احمق اس دنیا کے حسن کا حصہ بھی ہیں۔ دنیا میں جتنی بھی خوبصورت تخلیقات ہیں، یہ سب تخلیق تو اہل عقل کرتے ہیں مگر ایک احمق ان سب کاشوقین ہوتا ہے۔ اور اس کی اپنی وجوہات ہوتی ہیں۔ دنیا میں جتنی عظیم تخلیقات مشہور ہوئی ہیں، وہ احمقوں کی وجہ سے ہوئی ہیں، کیونکہ عقل والے محض قدردان ہوتے ہیں، مگر احمق خریدار بھی ہوتے ہیں۔ اگر میری بات میں شک ہو تو بےشک مونا لیزا سے لے کر ہیری پاٹر تک کی خریداروں کی لسٹ دیکھ لیجیے۔ یاد رکھیے! دنیا میں احمق نہ ہوتے تو اتنے مشہور اور مہنگے برانڈز بھی نہ ہوتے۔
بظاہر ایسا لگتا ہے کہ عقلمندوں کو احمقوں کی مدد کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، مگر ایک احمق کو آپ کی کسی نصیحت یا مدد کی حاجت محسوس نہیں ہوتی۔ اسی لیے شاید مذاہب میں دوسروں کی مدد پر ثواب رکھا گیا ہےکہ کچھ نقد تو ہاتھ آنے سے رہا۔ آپ کو اکثر عقلمند لوگ تو کچھ نہ کچھ سیکھنے میں وقت لگاتے نظر آتے ہوں گے، مگر شاذ ہی کسی احمق کو ایسی بیکار کی باتوں میں الجھتے دیکھا ہوگا۔ اس کی وجہ بہت سادہ سی ہے، احمق جبلت پر زندگی بسر کرتے ہیں، اور ہمیشہ شاد کام رہتے ہیں۔
کاروباری کامیابی کا عقلمندی سے کوئی تعلق ہو یا نہ ہو، مگر حماقت کسی احمق کا سب سے کامیاب ہتھیار ہے جس کے سہارے وہ دوسرے احمقوں کو وہ چیز بیچ سکتا ہے جس کو آپ بیکار خیال کرکے رد کر چکے ہوں۔
آخری بات یہ کہ ہر عقلمند کبھی نہ کبھی احمق ضرور بنتا ہے، مگر ایک احمق ہمیشہ احمق ہی رہتا ہے۔ ایک خالص احمق ہونے کے لیے ضروری ہے کہ آپ کو کبھی یہ خیال نہ آیا ہو کہ دوسرے آپ سے عقلمند ہیں۔ بلکہ آپ دوسروں کے کارناموں کو محض اتفاقیہ سمجھتے ہوں۔ اور آپ کو ہر دوسرے بندے کی رائے خلاف ”عقل“ محسوس ہوتی ہو۔
اگر آپ پڑھتے پڑھتے اس لائن تک آگئے ہیں اور ابھی تک خود کو سیانا اور باقیوں کو احمق سمجھ رہے ہیں تو مبارک ہو، آپ کی عمر بہت لمبی ہے، ابھی آپ کا ہی ذکر خیر ہو رہا تھا۔

Comments

Click here to post a comment