رقص کرتے ہوئے صدقہ بھی اُتارا جائے کیسے ممکن ہے تجھے جیت کے ہارا جاٸے ایک بھی شخص بھری بھیڑ میں اپنا نہیں ہے ایسے حالات میں کس کس کو پکارا جائے شہرِ...
ثمینہ سید کا تعلق بابا فرید الدین گنج شکر کی نگری پاکپتن سے ہے۔ شاعرہ، کہانی کار، صداکار اور افسانہ نگار ہیں۔ افسانوں پر مشتمل تین کتب ردائے محبت، کہانی سفر میں اور زن زندگی، اور دو شعری مجموعے ہجر کے بہاؤ میں، سامنے مات ہے کے عنوان سے شائع ہو چکے ہیں۔ رات نوں ڈکو کے عنوان سے پنجابی کہانیوں کی کتاب شائع ہوئی ہے۔ مضامین کی کتاب اور ناول زیر طبع ہیں۔ پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔ ریڈیو کےلیے ڈرامہ لکھتی، اور شاعری و افسانے ریکارڈ کرواتی ہیں
میری بیٹی کی آنکھوں میں ازل سے خواب روشن تھا کسی کی آنکھ میں آنسو نہ دیکھوں گی کسی کی سسکیاں سننے سے پہلے اس کے دامن کو ہر اک نعمت سے بھر دوں گی میری...
سنا ہے اس محبت سے کسی کو کچھ نہیں ملتا مہکتا ،پرسکوں جیون غموں کے نام ہوتا ہے کہا میں نے یہی سچ ہے محبت میں نہیں دیکھا کسی بھی دل کو چین آئے بنا جس...
سوچتی ہوں کہ میں تم سے کیسے کہوں تم مرا خواب ہو زندگی ہو ، مری جان ہو صبح _صادق کی پہلی کرن ! مرے چہرے کی پہچان ہو میں نے اپنے لہو سے اجالا تمہیں خوب...
ایک نظم اس کے لیے اکثر میں تصویروں کو کان لگا کر عرصے سے سارے دکھ سکھ سنتی ہوں یادوں کے اس تھیلے کو کھول کے بیٹھی رہتی ہوں تانے بنتی رہتی ہوں پہروں...
کتاب: منطقات مصنف: جمیل احمد عدیل تعارف: ثمینہ سید دھنک مطبوعات اس کتاب کا انتساب جمیل احمد عدیل نے اپنے پیارے دوست سونان اظہر کے نام کیا ہے۔ منطقات...
میں کہہ رہی ہوں مجھے نہ مارو میں زندگی ہوں مسافتوں کی میں دھول مٹی سے اٹ گئی ہوں میں مر رہی ہوں مگر تھا عزم صمیم میرا کہ منزلوں تک ہے مجھ کو جانا سو...
�
مری یہ نظم پڑھنے سے ذرا پہلے تم اپنے دل کے دامن کو ذرا سا تھام لینا۔۔ اور خزاں کو ذہن میں رکھنا سنو جاناں ۔۔۔۔ ! مجھے تو روتے چہروں کو عطا کرنی ہیں...
تری آنکھ میں پھیلے سرخ انگارے کی حدت سے پگھلتی جا رہی ہوں ترا خاموش رہنا ہی مرے دل کے نہاں خانے میں جیسے شور کرتا ہے تمھاری سرخ آنکھ میرے اندر رنگ...