ہوم << پاکستان، غزوہ ہند کا پڑاؤ - محمد عمر صدیق

پاکستان، غزوہ ہند کا پڑاؤ - محمد عمر صدیق

عمر صدیق ہندوستان دنیا کے قدیم ترین آباد خطوں اور قدیم ترین تہذیبوں میں شمار ہوتا ہے. ہندوازم بھی دنیا کے قدیم ترین مذاہب میں سے ہے. یونان اور روم کی ریاستیں فلسفہ اور منطق کے لیے مشہور تھیں لیکن غیر جانبداری سے جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا کہ جتنا فلسفہ ہندوستان اور ہندو مذہب نے تراشا ہے، یونان اور روم اس کی ہمسری نہیں کر سکتے.
فلسفے کا عقلی یا غیر عقلی، اور درست یا غلط ہونا الگ بحث ہے لیکن اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ ہندوازم دنیا کا سب سے بڑا فلسفی مذہب ہے. ہندو ازم میں تقریبا تین کڑور معبود اور دیوی دیوتاؤں کا تصور موجود ہے اور ہر خدا اور دیوی دیوتا کا الگ فلسفہ اور الگ کہانی ہے. تاریخ نگار ہندو تہذیب یا ہندوستان کے بارے میں کہتے تھے کہ یہ خطہ قوموں کو کھا جانے والا ہے. دنیا کے جس حصے سے بھی لوگ یہاں آ کر آباد ہوئے، وہ آہستہ آہستہ ہندوستانی تہذیب میں رچ بس گئے. کئی قومیں اپنے مذاہب سے نا بلد ہو کر ہندو مذہب میں ضم ہو گئیں. ہندوستانی تہذیب اور روایات کا شاید یہ سحر تھا کہ جس کے اندر شامل ہو کر اور کوئی تہذیب قائم نہ رہ سکی.
ہندو مذہب و تہذیب کا طلسم اس وقت ٹوٹا جب ہندوستان کی سرزمین پر مسلمان عرب تاجروں نے قدم رکھا. یہ تاجر اپنے ساتھ وہ اقدار اور کردار لے کر آئے جس نے قوموں کو کھا جانے کے تصور پر کاری ضرب لگائی. ہندوستان اور اس کی ہزاروں سالہ تہذیب اور اس کے ماننے والے اسلامی تہذیب اور تعلیمات کے زیر اثر آنا شروع ہوئے، اور آنے والے دور میں ہندوستان اسلام اور نظریہ اسلام کا بیس کیمپ ثابت ہوا.
ہندو تہذیب اپنے تعصب اور ذات پات کے نظام میں ایسی جکڑی ہوئی تھی کہ ہندوستانی سرزمین کو بھی دیوی اور دھرتی ماتا پکارا جاتا تھا، یہی وجہ تھی کہ جب مسلمانان برصغیر نے علیحدہ وطن کا نعرہ لگایا تو ہندو راہنماؤں نے اس مطالبے کو دھرتی ماتا کی تقسیم کا مطالبہ کہہ کر ہندو انتہا پسندی کو ابھارنے کی کوشش کی. ہندو سامراج اور ساہوکاروں نے مسلمان ہونے والے ہندوؤں اور اسلام پھیلانے والے مسلمانوں کا ہر طرح سے راستہ روکنے کی کوشش کی، کبھی اپنے مال کے ذریعے، کبھی اپنی چال کے ذریعے اور کبھی انگریز حکومت سے ساز باز کر کے لیکن کامیابی کسی صورت حاصل نہ ہوئی. بلکہ اسلام زیادہ تیزی سے پھیلا.
آج پاکستان اور اس کے اسلامی تشخص، دو قومی نظریہ اور نظریاتی وجود پر سوال اٹھانے والے آگاہ ہونے چاہییں کہ پاکستان کا قیام اصل میں ہر دور میں پیدا ہونے والے باطل فلسفے اور گمراہ تہذیب کے ہر سومنات کو منہدم کرنے کے لیے ہوا ہے. رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اسی لیے ہندوستان کے کٹر تہذیبی بت پر حملہ آور ہونے والے اسلامی لشکر کے سپاہیوں کو جنت کی بشارت دی اور اسے غزوہ ہند قرار دیا. غزوہ ہند ہر پہلو کے اعتبار سے چاہے وہ نظریاتی محاذ ہو، عقل و دلیل کا میدان ہو، یا حرب و تحریر، جاری ہے. رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی پیش گوئی کو بےراہرو فلسفہ اور کلام کی بحثوں میں الجھایا نہیں جا سکتا.
ہر دور اور ہر محاذ پر موجود اسلامی سوچ اور فکر باطل تہذیب کی فکری یلغار کے سامنے سینہ سپر رہی ہے. اسلام کے مقابلے میں جب کسی مذہب کی صداقت ثابت نہ ہو سکی تو باطل آج چہرے اور نام بدل کر کبھی دین الہی، سیکولرازم، لبرل ازم، کیمونزم اور اعتدال پسندی اور روشن خیالی کے خوشنما لاحقے لگا کر انسانیت کو چند کھاتے پیتے انسانوں کا غلام بنانے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن ہر دور میں اسلام کے علمبردار کبھی مجدد الف ثانی بن کر، کبھی شاہ ولی اللہ کی صورت میں، کبھی ابوالاعلی مودودی کی شکل میں باطل کی ہر فکری یلغار کے سامنے صف بستہ رہے ہیں، اور رہیں گے.

Comments

Click here to post a comment