ہوم << انسانیت کیسے آزاد ہوگی ؟ اسامہ الطاف

انسانیت کیسے آزاد ہوگی ؟ اسامہ الطاف

اکثر لوگ یہ شکوہ کرتے ہیں کہ ملک کے حالات اچھے نہیں، ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال بہتر نہیں (اور یہ حقیقت بھی ہے)، لیکن اگر دنیا کے حالات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ پوری کی پوری انسانیت ہی گمبھیر مسائل کا شکار ہے۔ انسانیت ایک محکم اور مضبوط عالمی نظام کی غلام ہے جس نے اپنی بے رحم زنجیروں میں انتہائی مضبوطی سے اسے جکڑا ہوا ہے۔
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے تحفظ کے علمبردار ہزاروں اداروں کی موجودگی کے باوجود انسانیت عدل و انصاف کو ترس رہی ہے، بڑے ممالک چھوٹے ممالک پر ہر قسم کے ظلم کو اپنا جائز حق سمجھتے ہیں، اور اس ظلم کو روکنے والا کوئی نہیں، انسانیت کے لیے شرم کا مقام ہے کہ ہزاروں فٹ کی بلندی سے ایک بٹن دبا کر نیچے بسنے والی آبادی کو تہس نہس کردیا جاتا ہے، اور عالمی لیڈران صرف تشویش اور مذمت کو کافی سمجھتے ہیں۔
عالمی معاشی نظام دیکھیے، ساری دنیا کی دولت کا ۹۹% حصہ چند امیر شخصیات کی ملکیت میں ہے، جبکہ افریقہ کے جنگلات میں انسان جانور سے بھی بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ سماجی نظام کی حالت بھی بدترین ہے، انسانیت بے حیائی اور فحاشی کے گہرے سمندر میں غرق ہے، خاندانی نظام تباہ ہوکر رہ گیا ہے، مادیت خونی رشتوں پر غالب ہے،ترقی کی اعلی منازل پر پہنچنے کے باوجود سکون اور اطمینان دنیا میں معدوم ہے۔
آج سے تقریبا ۵۰۰ سال قبل تک یورپ جہالت کے اندھیروں میں تھا، پوپ اور بادشاہ نے اپنی مذہبی اور سیاسی حیثیت کی بنا پر پورے یورپ کو اپنی جائز و ناجائز خواہشات کا تابع بنایا ہواتھا. انقلاب فرانس نے پہلے یورپ، اور پھر پوری دنیا کو دین سے دوری اور مادیت کے ایک ایسے دلدل میں دھکیل دیا کہ ہر شخص پیسے کا پجاری ہو کر رہ گیا۔
اس کے بالمقابل، بعثت نبوی ﷺ کے بعد مسلمانوں نے کئی صدیوں تک دنیا پر حکومت کی، لیکن اس طویل عرصے میں کبھی طاقت کے زور پر بسے بسائے شہروں کو نیست و نابود نہیں کیاگیا، مسلمانوں کی ماتحت انسانیت نے کبھی دہشت گرد تنظیموں کو سر اٹھاتے دیکھا نہ غربت اور بے حیائی کا سیلاب آیا. وجہ یہی ہے کہ مسلمانوں کا طرز حکومت ہر زمانے میں کسی نہ کسی درجہ میں آسمانی تعلیمات کے مطابق تھا، جبکہ آج کا عالمی نظام چند افراد کا ایک ظالمانہ تسلط ہے جس کے برے نتائج ساری دنیا بھگت رہی ہے۔
اس مسئلہ کا حل کیاہے؟ اور کیا واقعی انسانیت آج کے مضبوط عالمی نظام سے آزاد ہوسکتی ہے؟ اور وہ کون سی طاقت ہے جو اس نظام کا خاتمہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ اس مسئلہ کا حل مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں، اس کی صورت یہ ہے کہ اول مسلمان اور خاص طور پر مسلم نوجوان (جوکہ سارے عالم کا محور ہے) کو مفادات اور مادیت سے آزاد ہوکر اس نظام کا مقابلہ کرنا ہوگا، اور اس نظام کا مقابلہ اسی وقت ممکن ہے جب اس نظام کو پوری طرح سمجھا جائے، اس کے نقصانات سے پوری دنیا کو آگاہ کیا جائے، اس کے متبادل اسلامی نظام کو پیش کیا جائے اور اسلامی نظام کا عملی نمونہ بھی بن کر دکھایا جائے۔ اس صورت میں پوری انسانیت موجودہ عالمی نظام سے آزاد ہوجائے گی جس نے چند افراد کی خوشی کے خاطر ساری انسانیت کو پریشان کر رکھا ہے۔

Comments

Click here to post a comment