اندرا گاندھی کے مغرور بیٹے راجیو گاندھی کو بتایا گیا کہ ضیاء الحق کرکٹ میچ دیکھنے آ رہے ہیں۔ ان دنوں پاکستان کرکٹ ٹیم عمران خان کی قیادت میں بھارت کے طویل دورے پر تھی۔ سیریز میں پاکستان کو بھارت سے پانچ ٹیسٹ اور چھ ون ڈے کھیلنا تھے، دو ٹیسٹ میچ ہو چکے تھے جو دونوں کے دونوں بنا کسی نتیجے کے ختم ہوئے تھے۔ تیسرا ٹیسٹ میچ کھیلا جا رہا تھا اور ادھر راجھستان میں بھارت پاکستانی سرحدوں سے کھلواڑ کرنے کو بے چین تھا۔
ضیاء الحق کی اس طرح آمد سے اندرا گاندھی کے مغرور بیٹے کے غرور کا وزن کچھ اور بڑھ گیا، اس نے ضیاء الحق سے ملنے سے انکار کر دیا لیکن بھارتی اپوزیشن اور کابینہ نے راجیوگاندھی کو سمجھایا کہ آپ کے ایسا کرنے سے دنیا کو اچھا پیغام نہیں جائے گا، یہ سفارتی آداب کے بھی خلاف ہے۔ بادل نخواستہ راجیوگاندھی ضیاء الحق سے ملنے کے لیے تیار ہوگئے اور جنرل کے استقبال کے لیے ائیر پورٹ چلے آئے۔
’’مسٹر راجیو! آپ پاکستان پر حملہ کرنا چاہتے ہیں، کر گزریے لیکن یاد رکھیے کہ اس کے بعد دنیا ہلاکو خان اور چنگیز خان کو بھول جائے گی اور صرف ضیاء الحق اور راجیوگاندھی کو یاد رکھے گی کیوں کہ یہ ایک روایتی نہیں، ایٹمی جنگ ہوگی، ہوسکتا ہے پاکستان مکمل طور پر تباہ ہوجائے لیکن مسلمان پھر بھی زمین پر باقی رہیں گے لیکن بھارت کے خاتمے کے بعد دنیا میں ہندو ازم کہیں نہیں رہے گا‘‘۔
’’میری کمر میں سنسناہٹ دوڑ گئی، یہ وہ چند لمحے تھے جب ضیاء الحق ایک خطرناک ا نسان لگ رہا تھا، اس کے چہرے کے تاثرات اور آنکھیں بتا رہی تھیں کہ وہ جو کہہ رہا ہے کر گزرے گا، چاہے پورا برصغیر ایٹمی جنگ کے شعلوں کی لپیٹ میں آجائے‘‘۔
جنرل ضیاء الحق یہ وارننگ دے کر اسی طرح مسکراتے ہوئے کرکٹ میچ دیکھنے چنائے چل پڑا۔ سیلانی کو یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ اس کے بعد راجیو گاندھی نے راجھستان کی سرحد پر موجود بھارتی فوج کو کیا حکم دیا تھا. راولپنڈی سے گئے طبیب کے نبض پر ہاتھ رکھنے سے ہی اس کے جنگی جنون کا بخار اتر گیا تھا۔
سیلانی کو 1987ء کا یہ واقعہ بھارت کی حال میں خراب ہونے والی طبیعت پر یاد آگیا۔ مقبوضہ کشمیر کے اڑی سیکٹر میں بھارتی سورماؤں کے محفوظ بریگیڈ ہیڈکوارٹر پر چار جوان دو ہاتھوں اور دو ٹانگوں کے ساتھ حملہ کرتے ہیں۔ وہ علی لصبح بریگیڈ ہیڈکوارٹر میں کسی ٹینک اور بکتر بندگاڑی میں بیٹھ کر نہیں گھستے بلکہ عام سی کلاشن کوفیں لیے خاردار تاریں کاٹ کر داخل ہوتے ہیں اور پھرگھنٹوں تک بھارتی نیوز چینلوں کے اینکر پرسن مقبوضہ کشمیر کے نمائندوں اور دہلی کے تجزیہ نگاروں کو مصروف رکھتے ہیں۔ یہ چار جوان جب خاموش ہوتے ہیں تب تک بھارت بریگیڈ کے سترہ جوان خاموش کرا چکے ہوتے ہیں۔ اڑی سیکٹر کوسترہ تابوتوں کا آرڈر دینا پڑجاتا ہے۔ اس کے بعد سے بھارتی میڈیا کی زبانیں ویلڈنگ برنر بن کر وہ آگ اگلنا شروع کرتی ہیں کہ رکنے کا نام نہیں لیتیں۔ پاکستان کے پیمرا نے بھارتی نیوزچینلز کو پاکستانیوں کے ٹیلی ویژنوں سے دور کر رکھا ہے لیکن نیٹ پر بھارتی میڈیا کے کرتوت دیکھنے کو مل جاتے ہیں۔ سارابھارتی میڈیا ماسی فسادی بنا ایک ہی بات کر رہا ہے کہ بھارتی سینا آگے بڑھے اور پاکستان کو تباہ کرکے رکھ دے۔
جنرل ضیاء الحق کی دھمکی سے بھارتی جنگی جنون تک - احسان کوہاٹی

تبصرہ لکھیے