ہوم << والدین کی قدر کیجیے - قاضی عبدالرحمن

والدین کی قدر کیجیے - قاضی عبدالرحمن

ایک اولڈایج ہوم کے داخلی دروازہ پر لکھا تھا،
”Please put your foot carefully upon the dry leaves fallen here, Once, in the hot summer, you ran under them looking for shade.“
ترجمہ:
”براہ کرم یہاں پڑے خشک پتوں پر احتیاط سے قدم دھریے- کبھی شدید گرمی میں آپ سائے کی تلاش میں اسی (درخت) کی جانب دوڑے تھے.“
اسی بات کو زیادہ بلاغت سے شاعر نے کہا،
اے ضیاء! ماں باپ کےسائے کی ناقدری نہ کر
دھوپ کاٹے گی بہت جب یہ شجرکٹ جائےگا
والدین وہ انمول نعمت عظمی ہے جس کا کائنات میں متبادل نہیں، جو اپنی تمام خوشیاں اولاد کی مسرتوں کی خاطر تج دیتے ہیں. وہ اولاد کو روشنی دینے کی خاطر خود شمع کی مانند پگھل جاتے ہیں، جن کی محبت بے غرض اور جن کا ایثار بےلوث ہوتا ہے، جن کی بھوک غذائوں سے نہیں بلکہ پرسیر اولاد کے چہروں سے بجھتی ہے. اولاد کے لیے پسندیدہ لباس خریدنے کی خاطر خود سالوں پرانے پیوندشدہ کپڑوں پر گزارہ کرلیتے ہیں. اولاد کی مسکراہٹ جنھیں شاداں و فرحاں رکھتی ہے. اولاد کی معمولی تکلیف پر یہ ماہی بےآب کی طرح تڑپنے لگتے ہیں. جن کی دعائے نیم شب کا غالب ترین حصہ اپنی اولاد کے مسرت کے لیے مخصوص ہوتا ہے. رحمن کی رحمت پر اس دنیا میں جو عناصر انسان کا یقین مضبوط کرتے ہیں، ان میں سے دو اہم ترین عناصر ماں کی ”ظاہرممتا“ اور باپ کی ”پوشیدہ شفقت“ ہے.
اے وہ جو اس تحریر کا قاری ہے،اس بات کو ہمیشہ یاد رکھنا کہ کبھی تیری صلاحیتوں کا غرہ تجھے والدین سے سرکشی پر آمادہ نہ کردے. موج کی دریا سے بغاوت اس کی کم ظرفی کا ثبوت ہوتی ہے. پھل کی درخت سے نفرت اس کے رذیل پن کو واضح کرتی ہے. شاخ کا اپنی اصل سے تعلق اس کی عظمت کو دوبالا کرتا ہے.
ہزار دام بڑھ جائے خوشبوئوں کے پھولوں سے
خوشبوئوں پہ واجب ہے احترام پھولوں کا
والدین کی حیات میں اس رحیم و کریم پروردگار کی بارگاہ میں ہر آن اپنی جھولی پھیلاکر یہ دعا مستقل حرزجاں بنانا چاہیے.
[pullquote]رَّبِّ ارحمھمَا کَمَا رَبَّیٰنِی صَغِیرًا (سورہ بنی اسرائیل:24)[/pullquote] ترجمہ: اے پروردگار (مربی حقیقی)! جیسا انہوں نے مجھے بچپن میں (شفقت سے) پرورش کیا ہے تو بھی اُن دونوں (کے حال) پر رحمت فرما. آمین