ہوم << ”غامدیانہ کافر“ بمقابلہ اصل کافر - اسرار احمد خان

”غامدیانہ کافر“ بمقابلہ اصل کافر - اسرار احمد خان

اسرار احمد خان غامدی صاحب کے بقول کافر صرف وہ ہے جو جان بوجھ کر اسلام کو نہ مانے، چونکہ یہ جاننے کا ہمارے پاس کوئی ذریعہ نہیں تو اس دور میں کوئی کافر نہیں یعنی غامدیانہ کافر کی علت ”جان بوجھتے“ کفر کی ہے.
لیکن قرآن کافروں کی مختلف قسمیں بتاتا ہے، کچھ کافروں کے کفر کی یہ وجوہات بتائی گئی ہیں:
ایک وہ کافر جو حق کو پہچان کر نہ مانیں.
”جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس بات کو اس طرح غیر مشتبہ طور پر پہچانتے ہیں جیسے ان کو اپنے بیٹوں کے پہچاننے میں کوئی اشتباہ پیش نہیں آتا.“ سورۃ الانعام
جو دنیا کے کھیل تماشے میں اتنے مگن ہوں کہ حق جاننے ماننے کی طرف کبھی توجہ ہی نہ دی ہو.
”ان کے پاس جو تازہ نصیحت ان کے ربّ کی طرف سے آتی ہے، اُس کو بے تکلف سُنتے ہیں اور کھیل میں پڑے رہتے ہیں، دل اُن کے ( دوسری ہی فکروں میں) منہمک ہیں۔“ سورة الانبیاء
جنہیں قرآن نے متاثر ہی نہیں کیا، ان کا قول ہے کہ یہ تو بس قصے کہانیاں ہیں.
”اور جب کوئی ان سے پُوچھتا ہے کہ تمہارے ربّ نے یہ کیا چیز نازل کی ہے، تو کہتے ہیں وہ تو اگلے وقتوں کی فرسُودہ کہانیاں ہیں۔“ یہ باتیں وہ اس لیے کرتے ہیں کہ قیامت کے روز اپنے بوجھ بھی پُورے اُٹھائیں، اور ساتھ ساتھ کچھ اُن لوگوں کے بوجھ بھی سمیٹیں جنہیں یہ بر بنائے جہالت گمراہ کر رہے ہیں " سورۃ النحل
ایک وہ کافر جو کہتے ہیں یہ سب قدرتی ہوتا ہے، جیسے ہم پیدا ہوئے ویسے ہی مر جائیں گے، دوبارہ اٹھانا وغیرہ ناقابل یقین باتیں ہیں.
”یہ لوگ کہتے ہیں کہ زندگی بس یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے، یہیں ہمارا مرنا اور جینا ہے اور گردشِ ایام کے سوا کوئی چیز نہیں جو ہمیں ہلاک کرتی ہو۔“ درحقیقت اِس معاملہ میں اِن کے پاس کوئی علم نہیں ہے۔ یہ محض گمان کی بنا پر یہ باتیں کرتے ہیں۔“سورۃ الجاثیۃ
گورے گورے، خوبصورت اور امیر انگریزوں اور انگریزنیوں کو کافر کہتے دل تو میرا بھی بڑا کھٹا ہوتا ہے، ان کے لیے کوئی گنجائش نکالی جائے تو کچھ ”مضائقہ“ بھی نہیں. بقول ممنون حسین ان کے لیے غامدی صاحب سے گزارش ہے کہ کوئی گنجائش نکالیں.