ہوم << عورت اور ہمارا سماج - سحر فاروق

عورت اور ہمارا سماج - سحر فاروق

سحر فاروق رنگ جھلسا دینے والی دھوپ کا وقت نکال کر شام کے سہانے موسم میں برانڈڈ کپڑے، مہنگے پرفیوم اورشہر کے بہترین سیلون سے میک اوور لینے کے بعد جب چند خواتین کو پاکستان میں عورت کے حقوق کے لیے سڑک پر دیکھتی ہوں تو خیال آتا ہے کہ انسان اپنے تجربات پر ہی ردِ عمل یا اپنے خیالات کا اظہار مدلل انداز میں کرسکتا ہے، پھر گمان اچھا کرنے کی کوشش مجھے یہ سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ سماج کے سدھار کی کوشش ہے جو پاکستان میں ہونے والے چند واقعات کے عوض (جو نہ ان خواتین کے ساتھ بیتے ہیں اور نہ ہی ہمارے عمومی سماج کے عکاس ہیں) کی جا رہی ہے۔
ہمارا عمومی سماج عورت کے ساتھ اتنا خونخوار اور ڈرائونا نہیں ہے کہ اب استحصال کا لفظ عورت کے ساتھ بطور اصطلاح جڑا محسوس ہونے لگا ہے، لیکن معاشرہ صرف فرشتوں پر مبنی بھی نہیں ہے۔ تو صرف ان حساس دل چیر دینے والے واقعات کا ذکر ہی کیوں؟ عورت کا تقدس پامال کرنے والے واقعات کا پرچار اور تشہیر تو تصویر کا ایک رخ ہے، ان واقعات کی شرح بھی بہت کم ہے اور جن علاقوں میں ہے، وہاں وجہ تعلیم اور شعور کی کمی اور تربیت کا فقدان ہے۔ ہمارا سماج الحمدللہ دیگر معاشروں اور خود مسلمان ممالک سے بھی کئی گنا بہتر ہے۔ عورت کی تکریم باقی ہے، پورے پاکستان میں پبلک ٹرانسپورٹ میں خواتیں کے لیے علیحدہ کمپارٹمنٹ بنے ہیں، اس کی مثال کہیں اور نہیں ملتی، خاتون کو کھڑا دیکھ کر مرد بھی اپنی نشست خالی کردیتے ہیں. دورانِ ڈرائیونگ سامنے سڑک پر خاتون ہو تو رفتار کم کرلینا، عورت سودا سلف لینے نکلے تو دکاندار کی کوشش ہوتی ہے کہ پہلے خاتون کو فارغ کیا جائے، گیس بجلی کے بل کی علیحدہ قطاریں، حاملہ خواتیں مسافر ہونے کی صورت میں رکشہ ٹیکسی ڈرائیور احتیاط برتتے ہیں. عورت کو باجی، خالہ اور اماں کے نام سے پکارتے ہیں۔ حجاب کی عزت اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔
یہ سب اسی پاکستان کی مثالیں ہیں اور ہمارے سماج کی اکثریت ایسا ہی کرتی ہے۔ میٹرک اور انٹر میں لڑکیوں کا پوزیشن لینا، جامعات میں بڑھتی تعداد کس استحصال کی غماز ہے؟ آپ اپنے گھر کا ہی جائزہ لیں، بیٹے سے پہلے بیٹی کی پسند ناپسندکا خیال نہیں رکھتے، وہ زمانہ جا چکا جب لڑکوں کو ترجیح دی جاتی تھی. تو پھر اور کون سے حقوق ہیں جو حاصل کرنا رہ گئے ہیں اور ان کا اتنا رونا ہے کہ سماج کے اچھے رویے ہمیں نظر ہی نہیں آتے یا آتے بھی ہیں توکسی مقصد کے تحت پس پشت ڈال دیے گئے ہیں۔