ہوم << الطاف حسین کی ہرزہ سرائی، چند سوالات - عالیہ منصور

الطاف حسین کی ہرزہ سرائی، چند سوالات - عالیہ منصور

ذرا سوچیے؟
* جس پر ملک دشمنوں کے ساتھ ساز باز کے الزامات ہوں، کیا اس پارٹی کے افراد کی تحقیقات کیے بغیر انھیں ملک کے قانون ساز اداروں یعنی سینٹ اور قومی و صوبائی اسمبلیوں میں بیٹھنے کا حق ہونا چاہیے؟
* کیا ایسے افراد کو میڈیا پر معتبر بنا کر بٹھانا اور ان سے تبصرے اور تجزیے لینے چاہییں؟
* کیا حکمرانوں، سیاسی جماعتوں کو اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے ان کے ساتھ مک مکا کرنا چاہیے؟
* کیا ایسے افراد پر عدالت میں مقدمات چلانے کے بجائے ان کی بلیک میلنگ کا شکار ہونا چاہیے؟
* کیا چینلز پر ان کی سرگرمیوں کو اتنی کوریج دی جانی چاہیے کہ گھنٹوں ٹی وی ان کا یرغمال بنا رہے؟
* کیا اس کی اجازت ہونی چاہیے کہ کوئی ان کو مظلوم بناکر پیش کرے؟
* کیا ایسے مہروں کو بوقت ضرورت استعمال کرنے کے لیے ان کے کرتوتوں سے نظریں چرانی چاہییں؟
* کیا نام اور پارٹی بدل لینے سے کیے گئے جرائم معاف کردینے چاہییں؟
* کیا ان الزامات کی تحقیقات مکمل ہونے تک ایسے افراد کی اسمبلی ممبر شپ اور سیاسی سرگرمیوں کو معطل نہیں کردینا چاہیے؟
* کیا عوام کو حقیقت سے باخبر نہیں رکھنا چاہیے تاکہ وہ اپنے ووٹ کا درست استعمال کرسکے؟
* یقینا کچھ نہ کچھ مینڈیٹ اور ووٹرز سب جماعتوں کے پاس ہیں مگر مینڈیٹ کی آڑ میں ملک کی سلامتی کو دائو پر لگانے کی اجازت ہونی چاہیے؟
* کیا ایسے لوگوں کے ساتھ ساز باز کرنے والوں سے ان کے جرم کی پوچھ گچھ کی جائے گی؟
اگر پاکستان کی سلامتی سب سے بڑھ کر ہے، اور پاکستان کی سلامتی پر صحیح معنوں میں کوئی سمجھوتہ قبول نہیں تو ضروری ہے کہ سیاست سے ملک دشمن عناصر کا خاتمہ کیا جائے. ملک کی بقا کے لیے ضروری ہے کہ ایسے افراد خواہ کسی بھی نئی یا پرانی جماعت میں ہوں، پہلے ان کی تحقیقات کی جائے، الزام ثابت ہونے پر سزا دی جائے، باقی لوگوں کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت ملے. جماعتیں بدلنے سے جرائم کے خاتمے یا معافی کے عمل کو بند ہونا چاہیے. یاد رکھیے کہ اگر ایسا نہ کیا تو کل کوئی اور الطاف حسین بن کر کھڑا ہوگا. ملک و قوم پر رحم کیجیے اور مبنی بر انصاف فیصلے کیجیے.
پاکستان زندہ باد

Comments

Click here to post a comment

  • بلکل درست! بس ان کے خلاف جو اقدامات بھی کیے جاتے ہیں وہ صرف نمائشی ہوتے ہیں تاکہ یہ اپنے آپ کو مظلوم بناکہ مہاجروں کے ووٹ لے سکیں