ہوم << الطاف حسین کی سیاسی خودکشی - مزمل احمد فیروزی

الطاف حسین کی سیاسی خودکشی - مزمل احمد فیروزی

muzammil ahmad
ستمبر 2013ء سے شروع ہونے والے کراچی آپریشن میں اہم ترین موڑ اس وقت آیا جب 6دن سے لگے ایم کیو ایم کے بھوک ہڑتالی کیمپ، جو تا دم مرگ تھا، ایم کیو ایم کے لیے سیاسی خود کشی بن گیا۔ قائد ایم کیو ایم کی شرانگیز تقریر کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا کوئی قانونی اور اخلاقی جواز بنتا ہی نہیں۔ ایک تقریر نے سارا کھیل پلٹ دیا۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب ساری ہمدردیاں ایم کیو ایم کو مل رہی تھیں، تادم مرگ بھوک ہڑتال کی وجہ سے ماحول ان کے حق میں بنتا جارہا تھا، جبکہ آج ہی فاروق ستار اور نسرین جلیل کی ملاقات وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید سے ہوئی تھی، جس میں ایم کیو ایم رہنمائوں نے اپنے مطالبات تحریری شکل میں دئیے تھے اور ایم کیو ایم کے وفد کی ملاقات جمعرات کو وزیراعظم سے متوقع تھی جبکہ دوسری طرف فرحت اللہ بابر بھی ان کے مطالبات آگے تک پہنچا رہے تھے اور تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے ہمدردیاں ایم کیو ایم کو مل رہی تھیں، مگرعین اس موقع پر جب سب معاملات بہتری کی طرف جارہے تھے، ایسا اقدام ایم کیو ایم کی سیاسی خودکشی نہیں تو کیا ہے؟
وطن عزیز میں سیاسی قائدین ایسی باتیں کرتے رہے ہیں۔ کبھی غلام مصطفی کھر انڈین ٹینک پر بیٹھ کر پاکستان آنے کی بات کرتے ہیں تو کبھی خواجہ آصف نے افواج پاکستان کو نشانہ بناتے ہیں اور ابھی حال ہی میں محمود اچکزئی نے افواج پاکستان کے حوالے سے اپنے دل کے چھالے پھوڑے اور قائد ایم کیوایم تواتر کے ساتھ ہرزہ سرائی کرتے رہتے ہیں۔ قائد ایم کیو ایم نے 14ستمبر کو 2013ءکو خود فوج کو دعوت دی اور اس کے بعد وقتاً فوقتاً خود ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بر ا بھلا کہتے رہے۔
ما رچ 2015ء میں انہوں نے جیو نیوزکے پروگرام میں ــشاہ زیب خانزادہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز کا وقت اب ختم ہونے والا ہے۔ اپریل 2015ء میں نوجوانو ں کو کہا کہ وہ کمانڈو ٹریننگ لے اور انڈیا سے درخواست کی کہ وہ ٹریننگ میں مدد کرے۔ جون 2015ء میں انہوں نے کہا کہ 1992ء میں جن افسران نے ایم کیو ایم کے خلاف کاروائی کی تھی، ان کو کتوں کی طرح موت آئی۔ جولائی 2015ء میں دھمکی دی کہ ہم سڑکوں پر آجائیں گے اور رینجرز اور آئی ایس آئی کو سرراہ لٹکائیں گے۔ اکتوبر 2015ء میں کہا کہ رینجرز اہلکاروں کے سروں سے فٹبال کھیلیں گے۔ اس کے بعد سے قائد ایم کیوایم کی تقاریر اور تصاویر پر پابندی لگائی گئی تھی۔
اس کے برعکس قائد ایم کیو ایم کئی بار قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تعریف بھی کرتے رہے ہیں اور اکثر اپنے بیانات میں وہ ”بوٹوں“ کی آوازیں سنتے رہے ہیں اور فوج کے اقتدار پر براجمان ہونے کی پیشین گوئیاں کرتے رہے ہیں، مگر پھر بھی ایم کیوایم مشرف والی ہم آہنگی وہ موجودہ سپہ سالار سے پیدا نہ کرسکے۔
کراچی آپریشن کے خلاف ایم کیو ایم واویلا کرتی رہی ہے کہ ہمیں دیوار سے لگایا جارہا ہے۔ اردو بولنے والا وزیراعلیٰ کب بنے گا! ہمارے بے گناہ کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے! کیا دُہائی دینے والوں کو واقعتاً ہی اکیلا ہونا پڑا اور اس کی وجہ قائد ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقریر اور پاکستان مخالف نعرے بنے اور رات گئے ایم کیو ایم کے مرکز 90کاپولیس و رینجرز کامحاصرہ اور گھر گھرتلاشی اور شعبہ اطلاعات ایم پی اے ہاسٹل اور د وسرے شعبہ جات کی تلاشی کے بعد کراچی کی تاریخ میں پہلی بار ایم کیو ایم کے مرکز 90کو بند (سیل) کیا گیا اور شہر بھرمیں قائم ایم کیو ایم کے تمام سیکٹر آفس بھی بند (سیل) کیے گئے ہیں۔ جبکہ پانچ بڑے رہنمائوں کے ساتھ ساتھ تقریباً ایم کیوایم کے 50سے زائد کارکنان کو حراست میں لیا گیا ہے اور دوسری طرف قائد ایم کیو ایم کے خلاف اسکاٹ لینڈ یارڈ کو بھی کالز اور درخواستیں موصول ہو رہی ہیں جبکہ پرویز رشید نے کہا کہ لندن پولیس الطاف حسین کو گرفت میں لے جبکہ چوہدری نثار نے کہا کہ لندن حکومت کس طرح ایک شخص کو اپنی زمین پاکستان مخالف نعرے لگانے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے رہی ہے؟
اب جس طرح تمام حالات مائنس الطاف کی طرف جارہے ہیں اور ایم کیو ایم کے اسکرین سے غائب بڑے رہنمائوں اور اراکین اسمبلی کی طرف سے پاکستان کے حق میں ٹوئٹ آرہے ہیں اس سے تو یہ ہی ظاہر ہوتا ہے کہ اب الطاف حسین کی سیاسی زندگی ختم جبکہ پاکستان خلاف تقریر سننے، نعرے لگانے اورمعاون بننے والے شرپسندعناصر کو گرفتا ر کیا جارہا ہے، لگتا ہے کہ اب کراچی آپریشن درست سمت جارہاہے اور ایسے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص میجر جنرل اکبر بلال کو اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ کراچی کا اردو بولنے والا ایک عام شہری اس صورتحال میںخود کو غیر محفوظ محسوس نہ کرنے لگے اور پھر سے ایم کیو ایم کو اپنا واحد سہارا نہ سمجھے۔ بس ذرا اس بات کا خیال رکھے کہ عام اردوبولنا والاشخص اس سے متاثر نہ ہو اور اس کا اعتماد بحال ہو اور اگر قانون نافذکرنے والے اس میںناکام رہے تو پھر قائد ایم کیوایم مظلومیت کا کارڈ کھیلنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ بس تھوڑی احتیاط سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو گالی دینے والے، مردہ باد کہنے والے کسی بھی نرمی کے مستحق نہیں اور ایسا صرف عام پاکستانی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی نہیں، بلکہ خود ایم کیو ایم کے سینئر رہنما اپنے ٹویٹس میں پاکستان زندہ باد اور ہم سب سے زیادہ پاکستان سے پیار کرنے والے ہیں“ کا اظہار کر رہے ہیں۔

Comments

Click here to post a comment

  • اب کراچی آپریشن درست سمت جارہاہے اور ایسے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص میجر جنرل اکبر بلال کو اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ کراچی کا اردو بولنے والا ایک عام شہری اس صورتحال میںخود کو غیر محفوظ محسوس نہ کرنے لگے اور پھر سے ایم کیو ایم کو اپنا واحد سہارا نہ سمجھے“

  • ایم کیو ایم ایک سیاسی حقیقت ہے۔۔میں نے کہا تھا کہ ایم کیو ایم کو ختم کرنا ممکن نہیں۔۔۔۔۔۔آج کے بعد سے بطور سیاسی جماعت ایم کیو ایم دوبارہ نیچے گر کر اٹھے گی۔۔۔نیچے گر کر دوبارہ اٹھنے کا عمل کئی تبدیلیوں کے بعد ممکن ہو سکے گا۔۔مگر ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔آج تک کے سیاسی واقعات اور حالات ک مطابق اگلا الیکشن کراچی میں ایم کیو ایم ہی بھاری اکثریت سے جیتے گی۔۔۔۔چاہیں تو لکھ لیں۔۔تا کہ سند رہے اور وقت ضرورت کام آئے