ہوم << ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ - فاروق حیدر سمیر

ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ - فاروق حیدر سمیر

’’ٹھک … ٹھک … ٹھک‘‘
لکڑی کے دروازے پہ دھرا لوہے کا سرکنڈا سا، کسی نے زور زور سے بجایا تھا۔
مولوی صاحب گزشتہ شام ابالی گئی دال کا کٹورا ہاتھوں میں پکڑے خواہش اور بھوک کے درمیان بے بسی کی تصویر بنے کھانا کھا رہے تھے۔
پے در پے ہونے والی دستک کی آواز سن کر وہ دروازے کی طرف بڑھے۔
سامنے گلی کی نکڑ والا سبزی فروش کھڑا تھا۔
مولوی صاحب کو دیکھتے ہی بولا:
’’حافظ جی آج مہینے کی 28 تاریخ ہے، مندا بہت بڑھ گیا ہے، آپ کے ذمے کچھ بقایا جات تھے، سوچا آج جمعہ ہے، چلو چکر ہی نکال آؤں!‘‘
’’جی وہ جمعہ کے بعد آ جانا!‘‘مولوی صاحب نے مریل آواز میں جواب دیا، اور گھر کو پلٹے۔
پگڑی باندھ، کرتا پہن، سرمہ اور تیل کا ایک کوئنٹل سر میں ڈالے مولوی صاحب جمعہ کی تقریر کے لیے مسجد کو چل دیے۔
راستے میں غریب نواز کریانہ سٹور والے سے نظریں بچائے وہ آگے بڑھتے چلے جا رہے تھے کہ معا کسی نے زور سے پکارا:
’’حافظ ساب! آج جمعہ ہے، ہمیں بھی یاد رکھنا۔‘‘
جمعہ کی تقریر شروع ہو چکی تھی، 62 سال کا مولوی پورا زور لگا کر گاؤں کے لوگوں کو توحید و سنت کا درس دے رہا تھا۔
اس کی آواز میں لڑکھڑاہٹ تھی، بدن نقاہت کا مارا چند ہڈیوں کا ڈھانچہ، البتہ اس کی آنکھوں میں اتری سرخی کسی گزری بہار کا پتہ دیتی تھی۔
بیان اور خطبے کے آخر تک وہ صرف آدھے گھنٹے میں پانی کے 6 گلاس چڑھا چکے تھے۔ ان کا سانس اب اکھڑا ہوا تھا۔
اقامت کہی گئی، مولوی صاحب امامت کے لیے آگے بڑھے، تکبیر تحریمہ کہنے ہی والے تھے کہ ان کا سر چکرا گیا اور وہ پیچھے ہٹ کر بیٹھ گئے۔ کسی نے آواز دی، میں نے آگے بڑھ کر نماز پڑھا دی۔ سلام پھرنے کے بعد ایک شخص اٹھا اور اپنے سر پہ دھری ٹوپی اتار کر صفوں کے سامنے ماشاء اللہ اور جزاک اللہ کا راگ الاپتے ’’خالق سے پہلے مخلوق‘‘ کا تیاگ پورا کرنے لگا!
دو کا سکہ، 5 کا بڑا سکہ اور کسی نے زیادہ ہی سخاوت دکھائی تو 10 کا تڑا مڑا نوٹ!
143 کے میزانیے میں 20 کا واحد نوٹ 17ویں گریڈ کے 63 ہزار ماہانہ پانے والے سرکاری ملازم کا تھا۔
یہ دولت آصفیہ ایک میلے سے رومال میں لپیٹ کر اس شخص نے مولوی صاحب کے کرتے کی لمبی سی جیب میں ہلکے سے دھکیل دی۔
شام 6 بجے کے ٹی وی پروگرام میں ملک کے مشہور دانشور اظہار خیال فرما رہے تھے:
’’پاکستان کی ترقی میں نیم خواندہ مولوی سب سے بڑی رکاوٹ ہے.‘‘

Comments

Click here to post a comment