ٖکمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض کو زیارت میں منعقدہ یوم آزادی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ٹی وی چینلز میں سنا جس سے دل خوش ہوا۔ اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان ان شاء اللہ اسلامی فلاحی ریاست بن کر رہے گا اور اس منزل کے حصول سے اسے کوئی نہیں روک سکتا۔ جنرل عامر ریاض نے کہا کہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پاکستان کی روح سے جسے اُس کے جسم (پاکستان) سے کبھی جدا نہیں کیا جا سکتا۔پاکستان کے بیرونی دشمنوں کے ساتھ ساتھ اندرونی دشمنوں اور بھٹکے ہوئے لوگوں کی بھی بات کرتے ہوئے جنرل عامر نے کہا کہ یہاںکچھ بکے ہوئے لوگ بھی موجود ہیں لیکن وہ پاکستان اور اس کے نظریہ کو کبھی نہیں ہرا سکتے۔
اپنی تقریر میں انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ پاکستان کے اسلامی نظریہ اور اس کی منزل (اسلامی فلاحی ریاست) کی بات کرتے ہوئے شرمانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سارے لوگ یہ کہتے ہوئے شرماتے ہیں کہ پاکستان نے ایک اسلامی فلاحی ریاست بننا ہے۔ وہ یہاں تک ہی کہتے ہیں کہ پاکستان کو ایک ویلفیئر اسٹیٹ بننا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک ایسی اسلامی فلاحی ریاست بننا ہے جس میں ہر شہری کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔ جو بات جنرل عامر ریاض نے کی یہ بات پاکستان کے صدر، وزیر اعظم، آرمی چیف اور دوسرے اعلیٰ عہدوں پر فائز تمام شخصیات کو نہ صرف بار بار کرنی چاہیے بلکہ پاکستان کے قیام کے اصل مقصد کے حصول کے لیے دن رات ایک کردینا چاہیے۔
پاکستان کے قیام کو آج ستر سال ہو چکے لیکن ہم اسلامی آئین ہونے کے باوجود اپنے مقصد سے بہت دور ہیں۔ جو کچھ جنرل عامر ریاض نے کہا اُس کی آج اہمیت اس لیے بہت ہے کیوں کہ جنرل مشرف دور کی نام نہاد روشن خیالی کی پالیسی نے پاکستان میں اُس مخصوص طبقہ کو یہاں بہت مضبوط کر دیا جو پاکستان کے دو قومی نظریہ اور اس کی اسلامی اساس کو چیلنج کر کے اس ملک کی بنیادوں کو ہلانے کی کو شش کر رہا ہے۔ اس طبقہ کی خوب حوصلہ افزائی کی گئی اور صورت حال اس نہج تک پہنچ گئی کہ اسلام اور پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کی بات کرنے پر بڑے بڑے لوگ اور سیاسی جماعتیں تک شرمانے لگے باوجود اس کے کہ پاکستان کی ایک بہت بڑی اکثریت اس ملک کو اسلامی اصولوں کے مطابق ہی چلانے کی حامی ہے۔
اُس سیکولر اور لبرل طبقہ کی آواز کو خوب بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا جو نوجوان نسل کے ذہنوں میں پاکستان کی اساس کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کر رہے ہیں۔ اب تو صورت حال یہ ہے کہ پاکستان کو باقاعدہ سیکولر ریاست بنانے کی کھل کر باتیں کی جا رہی ہیں اور اس کے لیے تاریخ کو اپنی مرضی کے جھوٹ اور پروپیگنڈہ کے مطابق مسخ کر کے پیش کیا جا رہا ہے۔ قائد اعظم جنہوں نے اپنی کسی ایک تقریر میں بھی سیکولر پاکستان کی بات نہیں کی اور بار ہا اسلام، اسلامی جمہوری پاکستان، قرآن کی بات کی کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ تو پاکستان کو ایک سیکولر ریاست ہی بنانا چاہتے تھے۔
شاعر مشرق علامہ اقبال جن کے خواب کی پاکستان تعبیر ہے کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے تو کوئی ایسا خواب دیکھا ہی نہیں تھا بلکہ وہ تو ہندوستان کے اندر ہی مسلمانوں کو صوبائی خودمختاری دینے کے حامی تھے۔ پاکستان کی اساس پر آج پہلے کے مقابلہ میں شدت سے حملے ہو رہے ہیں، اس کی بنیادوں کو کھوکھلا کیا جا رہا ہے، یہاں ہمارے قومی ہیروز کے بارے میں جھوٹ اور ہماری تاریخ کو مسخ کیا جا رہا ہے جو کسی سنگین سازش سے کم نہیں۔ لیکن افسوس کہ کوئی بولتا ہی نہیں، کسی کے کان میں جوں تک نہیں رینگ رہی۔ کاش شرمانے اور ڈرنے کے بجائے اس ملک کے اہم ذمہ داران لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض جیسا حوصلہ پیدا کریں کیوں کہ یہی پاکستان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کا واحد رستہ ہے۔
تبصرہ لکھیے