ہوم << کراچی کے دو بیٹے‎‎ - سلطانہ منور

کراچی کے دو بیٹے‎‎ - سلطانہ منور

نیلے کھلے آسمان تلے کراچی مزار قائد پر 19 اکتوبر کو الخدمت کا بنوقابل پروگرام حیرت انگیز کامیابی کے ساتھ اپنے پہلے ٹیسٹ کے مراحل سے گزرا۔ بنو قابل پروگرام کے ذریعے حافظ نعیم الرحمن کی کراچی کے نوجوان نسلوں کو بےروزگاری سے بچانے اور ان کو تھامنے کی ایک سعی تھی۔

اور الحمدللہ اس کوشش میں 75000 سے زائدطلبہ نے انٹری ٹیسٹ کے لیے رجسٹریشن کروائی اور اس ٹیسٹ میں شرکت کرکے تاریخی ریکارڈ قائم کردیا۔ دستیاب معلومات کے مطابق دنیامیں کہیں بھی کسی ٹیسٹ یا امتحان میں اتنی بڑی تعداد نہیں دیکھی گئی، بلکہ اتنا بڑا تعلیمی یا اکیڈمک ایونٹ بھی کہیں نہیں ہوا۔ جبکہ انیس اکتوبر کو محض طلبہ کا پروگرام تھا رجسٹرڈ طالبات اس ٹیسٹ میں شامل نہیں تھیں ، جگہ کی تنگی کی وجہ سے انکا انٹری ٹیسٹ الگ سے لینے کا فیصلہ کیا گیا۔
اور یہ کوئی پہلا کارنامہ نہیں۔ کہتے ہیں حافظ نعیم الرحمن جہاں جاتے ہیں وہاں ایک تاریخ رقم کرتے ہیں۔

کے الیکٹرک کے راتوں کی نیندیں انہوں نے اڑائی ، سندھ حکومت کو ناکوں چنے چبوائے ، کراچی کے بچے بچے کو شعور دیا اور سیاست میں دلچسپی پیدا کروائی۔ اپنے مسائل کے حل کے لیے ڈٹ کر لڑنا سکھایا اور صرف مرد و بچے ہی نہیں اکیس اکتوبر کو انہوں نے باغ جناح مزار قائد میں خواتین کا ایک جم غفیر اکھٹا کرلیا۔ خواتین بچوں سمیت سندھ حکومت سے اپنے مطالبات منوانے باغ جناح میں جمع ہوگئیں۔تعلیم ، گیس ، بجلی ، پانی ، مہنگائی غرض ہر شکایت کا بینر اٹھائے وہ دیانت دار حکومت کا مطالبہ کرنے سے بھی نہ ہچکچائیں۔

دوسری جانب کراچی کا دوسرا بیٹا نعمان شاہ بخاری دیارِ غیر میں وہ کام سر انجام دے رہے ہیں جو ہماری حکومت کو کرنا چاہیے تھا۔ وہ سیلاب متاثرین کے فنڈز کے لیے اپنا گھر بار ، آرام و سکون اور آسائشوں سے بھری زندگی کو پسِ پشت ڈال کر اس مشقت میں خود کو تھکا رہے ہیں۔ اپنی خوبصورت آواز کے جادو سے لوگوں کو سنت رسولؐ سے آشنا کرکے ان کے دلوں میں اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا جذبہ بیدار کررہے ہیں۔ اور بہت حد تک اس میں کامیاب ہوچکے ہیں۔
دیکھا جائے تو حافظ نعیم الرحمن ہوں یا نعمان شاہ بخاری۔ دونوں اپنے اپنے گھروں میں چین و سکون کی زندگی بسر کرسکتے ہیں۔ دونوں پیشے کے لحاظ سے انجینئر ہیں۔ ذہین اور قابل ہیں۔ باصلاحیت اور نڈر ہیں۔

لیکن اپنی تمام تر قابلیت کو وہ صرف اللہ کے راستے میں ختم کررہے ہیں۔ وہ دونوں چلتے پھرتے ” ان صلاتی ونسکی و محیای و مماتی للہ رب العلمین“” بے شک میری نماز، میری قربانی، میرا جینا، میرا مرنا سب کچھ اللہ رب العلمین کے لیے ہے“ کی عمدہ مثال ہیں۔ اور جماعت اسلامی کا فخر ہیں۔الحمدللہ مجھے یہ بات کہنے میں کوئی جھجھک نہیں کہ جماعت اسلامی ان نوجوانوں سے بھری ہوئی ہے جو دوسروں کے سکون پر اپنا سکون ختم کردیتے ہیں۔ جو دوسروں کی خوشیوں کے لیے اپنی خوشیاں قربان کردیتے ہیں۔

جو دوسروں کے مستقبل کے لیے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر گھومتے ہیں۔ اب بھی وقت ہے کہ عوام ان لوگوں کو پہچان لیں اور اپنے ملک کی باگ دوڑ ان قابل نوجوانوں کے ہاتھوں میں دے دیں جو ماضی میں ” بنو قاتل“ کی غلط راہ پر چلنے والوں کو پکڑ پکڑ کر ” بنو قابل“ کا درس دے رہے ہیں۔ ان کراچی کے بیٹوں کی امید بھری روشن پیشانیاں اور جدوجہد اس بات کا اعلان کررہی ہیں کہ اگر عوام چاہے تو کراچی کا مستقبل روشن ہوسکتا ہے۔ ان شاءاللہ !

Comments

Click here to post a comment