ہوم << داستانِ حج 1440 ھ قسط (4) - شاہ فیصل ناصر

داستانِ حج 1440 ھ قسط (4) - شاہ فیصل ناصر

حج سے قبل بائیومیٹرک :

زمانۂ قدیم میں جہاں تعلیم کی کمی تھی اور لوگوں کی اکثریت ان پڑھ تھیں۔ اسلئے لوگ لین دین اور معاملات کی دستاویز پر انگھوٹے لگاتے۔ پھر تعلیم کی بہتات سے انگھوٹی کی جگہ دستخط نے لیا۔ لیکن سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی نے دوبارہ دستخط کی بجائے بائیو میٹرک کار امد اور قابلِ اعتماد قرار دیا۔ امسال سعودی حکام نے تمام حجاج کیلئے بائیومیٹرک یعنی انگوٹھے لگانا لازمی قرار دیا تھا، جو اعتماد نامی کمپنی کی ذریعے کی جاتی۔

ہمیں اعتماد سنٹر مردان میں 27 اپریل کو 4 بجے کا ٹائم دیا گیا تھا۔ مقررہ تاریخ اور وقت پر بائیومیٹرک کی اور عیدالفطر کے بعد پاسپورٹ متعلقہ بینک میں جمع کی۔ جو ویزا لگانے کیلئے سفارت خانے کو بھیجی جاتی ہے۔ وزارت مذہبی امور نے ضلع باجوڑ کے حجاج کرام کیلئے 18 جون کو گورنمنٹ ہائی سکول خار میں ایک بڑے تربیتی پروگرام کا انعقاد کیا تھا، جسمیں علماء کرام نے طریقہء حج وعمرہ اور سفر کی ہدایات تفصیل سے بیان کیں ۔ ایسے عملی تربیتی پروگراموں میں شرکت سے حجاج کرام احکام صحیح طریقے سے ادا کرسکتے ہیں اور ان کو سفر میں بہت آسانی ہوتی ہے۔

حج اکثر عمر بھر میں ایک ہی مرتبہ ہوتا ہے اور ایک نئی سرزمین میں ایسے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے انجام دینا ہوتا ہےجن سے حاجی پہلی دفعہ متعارف ہوا ہوتاہے ۔اسلئے حج وعمرہ کیلئے جانے سے قبل اس کا مکمل مسنون طریقہ یادکرنا چاہیے تاکہ مناسک واحکام کو سنت کے مطابق ادا کیاجائے اور انسان کی کوششیں، تکالیف اور جانی ومالی قربانی رائیگاں نہ ہو جائیں۔ اس کیساتھ انتظامی ہدایات پر بھی عمل کرنا چاہیے تاکہ نہ حاجی کو پریشانی ہو اور نہ وہ کسی اور کیلئے پریشانی کا سبب بنے۔22 جون کو وزارتِ مذہبی امور کی طرف سے پیغام موصول ہوا کہ آپ کی پرواز نمبر 799SV سعودى ائيرلائن بمورخہ 2 اگست 2019 کو 16:10 بجے پشاور سے روانہ ہوگی۔

فلائیٹ شیڈول ملتے ہی ہم نے سفر کیلئے اشیائے ضروریہ کا بندوبست شروع کیا۔ گذشتہ سالوں حج ادا کرنے والوں سے معلومات حاصل کی، کہ وہاں کیا کیا چیز لے جانا چاہیے۔ کچھ ان کے مشوروں کی روشنی میں اور کچھ اپنی سوچ بیچار کرکے سامان کالکھاہوا لسٹ بنایا، تاکہ خریداری کی وقت کوئی چیز ذہن سے نکل کر رہ نہ جائے۔ ضرورت کی چیزیں ہر جگہ ملتی ہیں لیکن جن پیسوں سے آپ کو یہاں اعلٰی چیز ملتا ہے وہاں کمزور ترین بھی نہیں ملتی۔ اسلئے کوشش کرنی چاہیے کہ ضرورت کی سامان پاکستان ہی سے لے جایا جائے ۔ غیرضروری سامان لینے سے گریز کیاجائے۔ ضروری سامان میں ایک بڑا بیگ یا سوٹ کیس اور ایک چھوٹا ہینڈبیگ، تین چار جوڑے کپڑے، تولیہ صابن، سرف، دو عدد چپل، احرام، بیلٹ، کاغذات کیلئے چھوٹا بیگ، قلم کاغذ، موبائل چارجر، ہینڈ فری، ریزر بلیڈ، قینچی، ناخن تراش اور حسب ضرورت خشک میوہ جات چائے و چینی شامل ہیں۔ مطلوبہ سامان خریدنے اور احباب و رشتہ داروں کی ساتھ ملکر دعا اور الوداع لینے میں ہماری روانگی کی تاریخ بھی پہنچ گئی۔

حاجی کیمپ روانگی :

ہم نے فلائٹ سے دو دن قبل پشاور جانے کا ارادہ کیا، تاکہ حاجی کیمپ کی تربیتی پروگراموں میں شریک ہوسکیں اور کچھ دوست رشتہ داروں سے بھی مل سکیں۔ اسلئے 31 جولائی بروزبدھ صبح 11 بجے گھر سے نکل گئے۔ ظہرانہ اور نماز ظہر خار میں ماموں کے ہاں ادا کرکے 1:30 پر پشاور روانہ ہوئے۔ کافی آرام دہ سفر کے بعد تقریبا 4:30 بجے پر پشاور حیات آباد فیز 7 میں واقع حاجی کیمپ پہنچ گئے۔ حکومت نے حج انتظامات اور حجاج کی نقل وحمل کیلئے بڑے شہروں میں حاجی کیمپ بنائے ہیں، جہاں وزارت حج و مذہبی امور کی طرف سے حج ڈائریکٹر اور متعلقہ سٹاف موجود ہوتاہے۔ یہاں ہر بینک اور ایئرلائنز کے دفاتر بھی ہوتے ہیں۔ موسم حج میں یہاں کافی گہما گہمی ہوتی ہے۔

حجاج کرام کی سہولت کیلئے یہاں ایک بازار بھی لگایا جاتا ہے جسمیں حاجیوں کی ضروریات کی تمام چیزیں ملتی ہیں۔حاجی کیمپ کی اندر صرف حج جانے والے افراد داخل ہوسکتے ہیں۔ گیٹ پر اپنا تعارف کرکے ہم اندر داخل ہوئے۔ سب سے پہلے ہمیں سعودی ایئرلائنز کے دفتر لے جایا گیا۔ جہاں ہم نے اپنا پاسپورٹ، تعارفی کارڈ، لاکٹ وغیرہ وصول کئے۔ وہاں سے متعلقہ بینک برانچ چلے گئے جہاں سے حاجیوں کو واپسی رقم دی جاتی، لیکن ہمیں بتایا گیا کہ آپ لوگ منٰی میں وی آئی پی مکتب نمبر تین میں شامل ہیں اسلئے آپ کو واپس پیسے نہیں ملیں گے۔ وہاں سے ناامید ہوکر لوٹ گئے۔ کاغذی کارروائی کے مختلف مراحل سے گزرنے کے بعد ہمیں اقامت گاہ یعنی کمرہ بتایا گیا جہاں ہم نے سامان رکھ کر آرام کیا۔

نمازیں حاجی کیمپ کی مسجد میں ادا کیں، وہاں ہر نماز کی بعد حج وعمرہ کی بارے میں تربیتی بیانات ہوتے ہیں۔ سارے نمازی بیک وقت بلند آواز سے تلبیہ پڑھتے ہیں جو بہت روح پرور منظرپیش کرتا ہے۔ نماز عشاء اور کھانے کے بعد رات کو اپنی اقامت گاہ میں سو گئے۔

Comments

Click here to post a comment