ہوم << سپاہ صحابہ کی آنسو بہاتی بیٹیاں - چوہدری محمد ذوالفقار سِدّھو

سپاہ صحابہ کی آنسو بہاتی بیٹیاں - چوہدری محمد ذوالفقار سِدّھو

آج اخبارات میں نواز شریف صاحب اور انکی بیٹی مریم نواز کے گلے ملتے فوٹو دیکھی۔ مریم نواز اپنے والد کے ساتھ ساڑھے تین سالوں بعد ملتے ہوئے رو پڑی۔ یقینا باپ اور بیٹی عظیم رشتہ ہے۔ میں تو اکثر کہتا ہوں کہ والدین کے بعد اس دھرتی پرسب سے شیریں رشتہ بیٹی کا ہے۔

یقینا نواز شریف صاحب کی آنکھوں میں بھی اپنی بیٹی کو روتا دیکھ کر آنسو آئے ہونگے۔ ہر باپ اپنی بیٹی سے والہانہ محبت کرتا ہے اور ہر بیٹی بھی اپنے باپ سے ٹوٹ کر محبت کرتی ہے۔ نواز شریف صاحب اپنی بیٹی سے ساڑھے تین سالوں تک جدائی کے جس کرب سے گزرے ہیں۔ اور ہر باپ کے لئیے یہ کرب بہت ہی تکلیف دہ ہوتا ہے۔ اسی طرح ہر بیٹی کے لئیے باپ سے جبری جدائی سے بڑا کوئی اور سانحہ نہیں ہوتا۔

لیکن میں نے جب نواز شریف صاحب کی بیٹی کو والہانہ طور پر گلے ملتے دیکھا تو مجھے میرے دماغ کے کسی گوشے سے چپکی ہوئی سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کی بیٹیاں یاد آ گئیں۔ جو آج بھی اپنے اپنے والد کے انتظار میں آنسو بہا رہی ہیں۔ جنکے باپوں کو اسی نواز شریف کے دور حکومت میں اسکے چھوٹے بھائی شہباز شریف نے امریکہ کے کہنے پر قید کیا اور پھر جعلی پولیس مقابلوں میں قتل کر دیا تھا۔ بیگناہ جعلی پولیس مقابلوں میں مار دیے گئے ، باپوں کی بیٹیاں بھی ہر روز اپنے اپنے باپ کے آنے کی آس لے کر گھر کی دہلیز پر آتی ہیں کہ شائید آج میرے والد آ جائیں تو میں اپنے والد سے والہانہ گلے ملوں۔ مگر وہ بیٹیاں ہر روز افسردہ روتی ہوئی واپس لوٹ جاتی ہیں۔ کیونکہ انکے والد اب کہاں سے واپس آئیں گے۔ انہیں تو نواز شریف کے بھائی اور مریم نواز کے چچا شہباز شریف نے امریکہ کی خوشنودی کے لئیے ہمیشہ کی نیند سلا دیا ہے۔

نواز شریف اپنی بیٹی کی جدائی میں جس کرب سے گزرے ہیں ، کاش سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے بیگناہ سپاہیوں کا قتل عام کرتے ہوئے انکی بیٹیوں کا کرب بھی محسوس کرتے۔ بیٹیاں تو سب کی سانجھی ہوتی ہیں۔ مگر نواز شریف برادران اس قدر سنگدل ہیں کہ انہیں کسی ایک بیٹی کے کرب کا احساس نہ ہوا۔ کسی ایک بیٹی کے آنسو انکو ظلم سے نہ روک سکے۔ مجھے احساس ہے کہ عمران خاں نے نواز شریف کی بیٹی کا پاسپورٹ ضبط کر کے انہیں دکھ پہنچایا ہے۔ مگر میں حیران ہوں کہ ان دونوں بھائیوں کے دل کس میٹریل کے بنے ہوئے ہیں کہ اسلام کے سچے سپاہئیوں کو کچلتے ہوئے انہیں انکی ننھی منی بیٹیاں کیوں یاد نہ آئیں۔ یہ دونوں بھائی امریکہ کی غلامی میں اس قدر اندھے ہو چکے تھے کہ انہیں یاد ہی نہ رہا کہ بیٹیاں تو ہمارے گھروں میں بھی ہیں۔

جسطرح ہماری بیٹیاں ہم سے محبت کرتی ہیں۔ سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی والوں کی بیٹیاں بھی اپنے اپنے والد کے لئیے ایسی ہی چاہتیں رکھتی ہیں۔ ان بیٹیوں کی محبتیں بھی بہت معصوم اور پاکیزہ محبتیں ہیں۔ سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے شہداء کی بیٹیاں تو اپنے اپنے والد سے ان شاء اللہ جنت میں والہانہ طور گلے ملیں گی۔ مگر نواز شریف اور شہباز شریف کس منہ سے اللہ کے سامنے پیش ہونگے۔ کیونکہ وہاں تو سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے شہداء کی بیٹیوں کی آنکھوں سے بہنے والے آنسو بھی بطور گواہ پیش ہونگے۔

میں عالم تصور میں سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کی بیٹیوں کی آنکھوں سے ٹپکتے آنسو دیکھ رہا ہوں اور وہ آنسو مجھے تڑپا رہے ہیں۔ کاش میں نے نواز شریف سے مریم نواز کو گلے ملنے والی فوٹو نہ دیکھی ہوتی۔