فارس کو سائنس کے سبق میں انسیکیٹ (حشرات) کے بارے میں بتاتے ہوئے صائمہ کو اپنا یونی ورسٹی کا دور آگیا اور وہ پرانی یادوں میں کھو گئی. فارس کو گم سم سی امی نظر آئیں تو وہ چپکے سے موبائل پر گیم کھیلنے لگ گیا۔
زولوجی ڈپارٹمنٹ کے ایک احاطے میں وہ چاروں سر جوڑے بیٹھی تھیں کہ کیڑوں کو کہاں سے پکڑ کر لائیں. کیونکہ دس نمبر کا سوال تھا جو انہیں بغیر نوٹس بنائے اور پرچہ دیے ملنے والے تھے۔ محض کیڑے جمع کرکے اور ان کی سائنسی لحاظ سے درجہ بندی کرکے. یہ معمولی کیڑے اپنا شجرہ نسب بھی رکھتے ہیں اور تمام جانوروں میں ان کی تعداد بھی زیادہ ہے. یہ ہوا، زمین، پانی اور پتھروں کے اندر بھی پائے جاتے ہیں۔ دماغی کیڑے بھی اپنی جگہ اہم ہیں۔
کرن نے للچائی ہوئی نظروں سے ریحانہ کے انسیکٹ باکس کی طرف دیکھا جہاں ایک موٹا تازہ کاکروچ محو استراحت تھا، جس کی ٹانگیں اور اینٹینا کو ریحانہ نے باریک پنوں سے ٹکایا ہوا تھا۔
"تم نے تو کہا تھا کہ تم مجھے کاکروچ لا کر دو گی۔" ماریہ نے میسنی سی شکل بنا کر کہا۔ جبکہ صائمہ کی نظریں بار بار ریحانہ کے بوکس کی طرف جا رہی تھیں جہاں ایک بڑی سی تتلی اپنے خوبصورت رنگوں سمیت موجود تھی. جسے فرحانہ نے اس کی پوری معلومات کے ساتھ تھرموپول کی شیٹ سے بنے بوکس پر لگایا تھا۔کیا ہے بھئی! تم لوگ تو میرے پیچھے ہی پڑ گئے ہو. اتنی محنت سے میں نے اپنے انسیکٹ جمع کیے ہیں، میں نے تم سے کہا ضرور تھا کہ میں تمہیں ایکسڑا انسیکٹ دوں گی لیکن جب سے ہمیں یہ کام ملا ہے نہ جانے مکھی، مچھر، کاکروچ گھر سے کہاں غائب ہو گئے ہیں"۔اس نے ٹال مٹول سے کام لیا۔
"کام والی نے دوا ڈالی اور سارے تل چٹے بھاگ گئے. جو بچے تھے اسے دشمن سمجھ کر مار مار کر نکال باہر کیا۔""تل چٹے،،،، تل چٹے کیا ہوتے ہیں؟" صائمہ نے پوچھا جسے سب سے زیادہ غم اپنے گراس ہوپر (ٹڈے) کے اڑ جانے کا تھا۔تل چٹے کاکروچ کو ہی کہتے ہیں بھئی! چلو بوٹینیکل گارڈن چلتے ہیں شاید کوئی نایاب کیڑا ہمارے انتظار میں بیٹھا ہو"۔ ریحانہ نے اپنا انسیکٹ نیٹ اٹھاتے ہوئے کہا۔"تم لوگ جاؤ، میرے پاس نیٹ بھی نہیں ہے۔"کرن کو حد درجہ مایوسی تھی۔ میں نے تو بھائی کے ریکٹ سے بنایا ہے."
ماریہ نے فخر سے بتایا. یہ دیکھو اس میں جو نیٹ ہے نا وہ چھوٹی بہن کے نیٹ والے دوپٹے کا لگایا ہے." سگھڑ ماریہ اپنا کارنامہ بیان کرنے لگی۔ "میرے بھائی نے تو ریکٹ کو ہاتھ بھی لگانے نہیں دیا جو میں اس کی جالی کاٹ کر اپنا نیٹ بناتی. لگتا ہے خریدنا ہی پڑے گا. صائمہ نے کہا۔ ریحانہ نے بہت محنت سے اپنا بوکس بنایا اور دوستوں سے کیے گئے وعدوں کو بھولتی چلی گئی، ٹالتی چلی گئی. دراصل وہ نہیں چاہتی تھی کہ اس کے علاوہ کسی اور کے پورے نمبر آئیں. بقیہ تینوں نے بھی جیسے تیسے کرکے کیڑے جمع کرلیے تھے۔صائمہ نے خاص طور پر بھائی کے ساتھ چڑیا گھر جاکر مختلف طرح کے بگس، بیٹل، لیڈی برڈ بیٹل، ہاپرز، ڈریگن فلائیز جمع کیں اور جس کے پاس جو نہیں تھا اسے بخوشی دے دیا.
"افف یہ بھنورا کتنا خوبصورت ہے." ریحانہ نے صائمہ کے شیشے کی بوتل سے مردہ بھنورے کو نکالا اور بغیر اس کی اجازت کے سب سے بڑا بھنورا پہلے ہی اچک لیا جسے صائمہ نے بڑی مشکل سے پکڑا تھا۔ "ریحانہ تم اس سے پوچھ لیتی تو کیا وہ منع کرتی؟"کرن نے اسے ٹوکا بھی لیکن اسے فرق نہیں پڑا۔ پریکٹیکل والے دن جب انسیکٹ بوکس جمع کروائے گئے تو سب سے کم نمبر ریحانہ کے تھے۔ کیونکہ اس نے مکڑی اور بیر بہوٹی کو بھی انسیکٹ کی لسٹ میں شامل کیا تھا جبکہ انسیکٹ کا مطلب ہوتا ہے "چھ ٹانگوں والا کیڑا"، جبکہ مکڑی اور بیر بہوٹی کی آٹھ ٹانگیں ہوتی ہیں۔حالانکہ یہ بھی کیڑے مکوڑے ہی کہلاتے ہیں لیکن ان کی الگ درجہ بندی کی جاتی ہے. اسپیشیز کے لحاظ سے ان کیڑوں کو حشراث کی الگ کلاس میں شامل کیا جاتا ہے۔چالاکی ہر جگہ کام نہیں آتی، صائمہ کو یہ بات اس دن بہت اچھی طرح سمجھ میں آگئی تھی۔
"یہ،،،، یا ہو،،،، میں جیت گیا،" فارس کی آواز نے اسے یونی ورسٹی کی یادوں سے باہر نکالا۔"تم کھیل میں لگ گئے، چلو پڑھائی کرو"۔"کیا ہے امی! آپ تو چاہتی ہیں کہ میں پڑھائی کا کیڑا بن جاؤں"۔ فارس نے منہ بنایا۔ "پڑھائی کا کیڑا تو نہیں ہوتا، کتابی کیڑا ہوتا ہے اسے سلور فش کہتے ہیں"۔ صائمہ نے اس کی معلومات میں اضافہ کیا۔ "کیا اسے بھی کتابیں پڑھنی پڑتی ہے میری طرح، بیچارا،،" فارس نے معصومیت سے کہا. اس کی بات سن کر صائمہ ہنس پڑی۔"میں تمہیں دکھاؤں گی، اکثر بک ریک میں رکھی پرانی کتابیں نکالو تو ایک ننھا سا سلور کیڑا نکل کر بھاگ جاتا ہے۔""امی،،، تو اس کی سانس نہیں رکتی ہوگی کتاب کے اندر، اس کے لنگس (پھیپھڑے) کتنے بڑے ہوتے ہیں؟"فارس نے سوال کیا۔
"کچھ کیڑوں کے لنگس ہوتے ہیں مگر دوسرے جانوروں سے مختلف ہوتے ہیں جنھیں "بک لنگس" کہا جاتا ہے۔ کچھ اپنی کھال پر موجود سوراخ سے سانس لیتے ہیں۔کیڑوں کے بھی بہت سارے جسمانی نظام ہوتے ہیں بیٹا!"صائمہ نے سمجھانا چاہا۔"مجھے تو بالکل اچھے نہیں لگتے، کاٹتے ہی رہتے ہیں،"فارس نے منہ بناتے ہوئے کہا۔"کیڑوں کے بھی بہت فائدے ہیں. قرآن میں ان کا ذکر ملتا ہے۔ جیسے تمہیں شہد ملتا ہے، ریشم (سلک) بنتی ہے، پودوں کی پولی نیشن میں کام آتے ہیں. ان کے لعاب سے لاکھ بنتی ہے جو ایک طرح کا گوند ہوتا ہے جسے چیزوں کو جوڑنے میں استعمال کیا جاتا ہے اور،،،"صائمہ کا بہت کچھ بتانے کا دل چاہ رہا تھا۔
"اچھا امی،،، میں موبائل میں بس ایک گیم کھیل لوں؟"فارس نے بات کاٹی اور اپنے مطلب پر آگیا۔"تم بھی نا فارس،،،، موبائل کے کیڑے بنتے جارہے ہو، جانتے ہو اس کے نقصانات،،،،"اس سے پہلے کہ صائمہ مزید کیڑا نامہ شروع کرتی فارس نے وہاں سے بھاگنے میں ہی عافیت جانی۔صائمہ کو فارس کی حرکت پر ہنسی آگئی تھی۔ ساتھ ہی پچھلا وقت یاد کرکے افسوس بھی ہوا کہ ان معمولی سے کیڑوں اور دس نمبر کی خاطر ریحانہ نے اپنی دوستوں کو پیچھے رکھنا چاہا تھا مگر وہ خود پیچھے رہ گئی تھی۔
تبصرہ لکھیے