ہوم << اسمبلی کے سپیکر کے نام ایک خط کنہیا لال کپور کے قلم سے

اسمبلی کے سپیکر کے نام ایک خط کنہیا لال کپور کے قلم سے

5558f93e819db
محترمی! نہایت بے ادبی اور گستاخی سے آپ کی خدمت میں التماس کرنا چاہتا ہوں کہ آپ ورزا، کو ہدایت فرمائیں کہ اسمبلی میں سوالات کے جوابات دیتے وقت اپنے اوسان بجا رکھا کریں۔ مجھے شک ہی نہیں بلکہ یقین ہے کہ جب سے اسمبلی معرض وجود میں آئی ہے‘ کسی معقول سوال کا جواب معقول انداز میں نہیں دیا گیا۔
مثال کے طور پر پچھلے اجلاس میں جب ’’وزیر معلومات‘‘ ، سے پوچھا گیا کہ ملک میں مرغیوں کی تعداد کیا ہے؟ تو انہوں نے شان بے نیازی سے فرمایا۔ چونکہ مرغیوں کی درست تعداد کا انکشاف مفاد عامہ کے خلاف ہے۔ اس لیے میں اس سوال کا جواب دینے سے معذور ہوں۔
غضب خدا کا گوشت خور عوام تو ’’مرغی مرغی‘‘ چلا رہے ہیں اور ہمارے وزیر صاحب فرماتے ہیں کہ مرغیوں کے اعداد و شمار کا علم عوام الناس کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ’’آیا گورنمنٹ کو معلوم ہے کہ فلاں شہر میں طاعون ہے۔ دو ہزار آدمی مر چکے ہیںاور اگر اسے معلوم ہے تو اس نے انہیں دفنانے کا کیا انتظام کیا ہے؟‘‘ کہا گیا کہ گو یہ صحیح ہے کہ واقعی دو ہزار آدمی مر چکے ہیں۔
لیکن گورنمنٹ کو کوئی اطلاع نہیں۔ اس لیے انہیں دفنانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ایک اور ممبر نے یہ پوچھنے کی کوشش کی۔ ’’کیا گورنمنٹ کو علم ہے کہ اشیائے خوردنی کے بھائو برق رفتاری سے بڑھ رہے ہیں۔ اگر ہے تو گورنمنٹ کو اس بات کا علم ہے لیکن چونکہ مختلف اشیاء کے بھائو گورنمنٹ سے مشورہ کیے بغیر بڑھ رہے ہیں۔ اس لیے گورنمنٹ انہیں بڑھنے سے روکنے کے معاملے میں قاصر ہے؟‘‘
آپ کی ضیافت طبع کے لیے میں چند اور سوالات مع جوابات نیچے درج کر رہا ہوں تا کہ آپ اندازہ لگا سکیں کہ ہمارے وزراء کس پایہ کے قانون ساز واقع ہوئے ہیں۔ سوال: تعلیم بالغاں کے سلسلہ میں اسمبلی کے ان پڑھ اراکین کے بارے میں حکومت کی پالیسی کیا ہے؟ جواب: حکومت کی پالیسی یہ ہے کہ انہیں ان پڑھ رہنے دیا جائے۔ چونکہ انہیں تعلیم دلوانا جمہوریت کے مفاد کے سخت منافی ہے۔ سوال: وزیر خوراک دن بدن دبلے کیوں ہوتے جا رہے ہیں۔ جواب: انہیں فاقہ مستوں کا غم کھائے جا رہاہے۔ سوال: کیا یہ صحیح ہے کہ وزراء کے سفر خرچ کا بل ان کی تنخواہوں سے تگنا ہے؟ جواب: یہ غلط ہے۔ تگنا نہیں پانچ گنا ہے۔ سوال: گندم؟ جواب: چلپنا!!! محترمی سپیکر صاحب ۔ یا تو کسی ممبر کو سوال کرنے کی اجازت مت دیجئے۔ ورنہ وزراء حضرات کو سمجھائیے کہ اگر وہ اتنی بڑی تنخواہیں پانے کے باوجود اتنی ذہانت کے بھی مالک نہیں کہ معمولی سوالوں کے جواب ٹھکانے سے دے سکیں تو انہیں فوراً اپنے عہدوں سے مستفیٰ ہو جانا چاہیے۔ امید ہے آپ اس عرضداشت پر غور فرمائیں گے۔
(خیر اندیش)

Comments

Click here to post a comment