ہوم << 9 مئی کیسے منائیں - بنت عبدالقیوم

9 مئی کیسے منائیں - بنت عبدالقیوم

ماؤں کا عالمی دن 9 مئی کو منایا جاتا ہے،جوں جوں انسان نے ترقی کی ہے توں توں وقت کی نایابی بڑھتی گئی ہے،مشینی دور نے انسان کو بھی مشینی بنا دیا ہے،شاعر نے کیا خوب ترجمانی کی ہے.

احساسِ مروت کو کچل دیتے ہیں آلات

خصوص طرز زندگی اور تیز رفتار دور میں جب مغرب کا خاندانی نظام پہلے ہی زوال پذیر ہے،اس کو طاقت دینے کے لئے اور ضمیر کی خلش مٹانے کے لئے انہوں نے رشتوں کی خوبصورتی میں پروئے رہنے کے لئے ہر رشتے کے لئے دن مخصوص کر کے اس کی قدرواہمیت کو اجاگر کرنا شروع کیا۔بلاشبہ یہ اپنے زوال پذیر خاندانی نظام کو سہارا دینے کی طرف ان کا ایک قدم ہے۔

باوجود اس کے کہ ہم مسلمان ہیں،ہماری اپنی مخصوص اورمضبوط اقدار ہیں،ہمارا خاندانی نظام مضبوط بنیادوں پر کھڑا ہے،احساس،اخوت و بھائی چارہ،ایثاروقربانی جیسی اعلیٰ اقدار اس کو مضبوط رکھے ہوئے ہیں، مگر مشینی اور سائنسی دور میں،گلوبل ولیج نے ہمارے خاندانی نظام کو بھی متاثر کیا ہے،موبائل اس کی ابتدائی مگر خطرناک مثال ہے، مثلاً ایک کمرے میں بیٹھے گئے،ایک ہی خاندان کےافراد لائک ،کمنٹ ،شیئر ،فالورز ،سوشل میڈیافرینڈز کے ذریعے پوری دنیا سے رابطے میں ہیں، ایک کلک کے ذریعے پوری دنیا کی خوشی ،غم،دکھ،سکھ،میں شریک ہیں.لیکن اپنے ہی کمرے میں بیٹھے افراد کی پریشانیوں اور مسائل سے لا علم ہیں،شاید یہی وجہ ہے کہ مسلم معاشرے میں بھی ان ایام کو پذیرائی ملی ہے، لہٰذا ان ایام کو نعمت غیر مترقبہ سمجھ کر اپنے ضمیر کی خلش کم کی جاتی ہے،احساس، مروت،لحاظ کی تشنگی کو الفاظ کا سہارا لے کے پورا کیا جاتا ہے،عملی کوتاہیوں کو لفظی ندامتوں سے دھویا جاتا ہے۔

ماں قدرت کا عطا کردہ سب سے بے لوث ،بے ریا،بے غرض رشتہ ہے،ایک انمول خزانہ جس کا کوئی نعم البدل نہیں،ماں کے قدموں تلے جنت رکھنے کی ایک حکمت شاید رب العلمین کی نزدیک یہ بھی ہو گی کہ ماں نے جس شفقت ومحبت سے پالا ہے اولاد سے اس حسن سلوک کی توقع خال تھی،اس لئے ماں کے قدموں تلے جنت رکھ کر جہاں اولاد کو اس کی محنتوں،مشقتوں،ریاضتوں سے روشناس کروایا گیا وہیں بہترین سلوک،نرمی،عاجزی،جھک جانے کا درس دے کر جنت کا 'ٹکٹ ٹیکر' بھی گویا ماں کو ٹھہرا دیا۔

دعا ہے کہ میری ماں اور "ہماری" مائیں ہم سے راضی رہیں،ہماری کوتاہیوں کو نادانی سمجھ کر نظر انداز کر دیں،ہمارے لب و لہجے کی تلخیوں سے اللہ کے لئے درگزر کر دیں اور ہمیں جنت کے وارثین میں شامل رکھنے کے لئے تا عمر اپنی جھولیاں رب العالمین کے سامنے پھیلائے رکھیں۔ رب ارحمھما کما ربینی صغیرا ، ا'مین

Comments

Click here to post a comment