چائے پانی کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ پیا جانے والا مشروب ہے۔ایشیا خصوصا انڈیا پاکستان میں چائے پانی کیطرح پی جاتی ہے۔ناشتہ ہو یا شام کا سپر چائے کے بغیر ادھورا ہے۔مہمانوں کی آمد ہو یا دوستوں کے مل بیٹھنے کا بہانہ چائے بہترین مشروب ہے۔
اور مزے کی بات ہے اس میں ورائٹیزبھی بیشمار ہیں۔مثلا ادرک والی چائے، مصالحے والی چائے، الائچی والی چائے، دارچینی والی چائے،ملٹھی والی چائے ,کشمیری چائے وغیرہ وغیرہ ۔اس کا آغاز 2737 قبل مسیح میں شمال مغربی چین کے شہر سیچوان/ یونان سے ہوا۔وہاں کے لوگ پانی میں چائے کی پتیاں ابال کر دوا کے طور پر پیتے تھے۔چینی تاریخ کے مطابق اس کی کاشت سب سے پہلے 59 قبل مسیح میں منگ کے پہاڑوں پر کی گئی تھی۔پہلے پہل اسے غلاموں کا مشروب سمجھا جاتا تھا اور شرفاء اسے پینامعیوب سمجھتے تھے۔اور اسے دہی سے کمتر خیال کیا جاتا تھا۔لیکن تنگ خاندان کے دور حکومت میں اسے مقبولیت حاصل ہوئی۔
ہرچائے کیمیلیا پودے کی مختلف اقسام سے حاصل کیجاتی ہےجتنی کم پراسسڈ چائے ہوتی ہے اتنے ہی زیادہ اینٹی آکسیڈینٹ ہوتے ہیں اسی لئے سبز چائےمیں کالی چائے سے زیادہ اینٹی آکسیڈینٹ ہوتے ہیں اور سفید چائے میں سب سے زیادہ اینٹی آکسیڈینٹ پائے جاتے ہیں لیکن کالی چائے کوسب سے زیادہ دیر تک محفوظ رکھا جا سکتا ہےاسی لئے چین خود تو سبز چائے پیتا ہے مگر دنیا کو کالی چائے بیچتا ہے۔ویسے تو اس کی ہزاروں اقسام ہیں مگر سب سے مشہور نو اقسام ہیں۔
1: سفید چائے
جو کہ سب سے خالص چائے ہوتی ہے بغیر کسی کیمیائی عمل کے اسے تیار کیا جاتا ہے ۔اور چائے کے شوقین اسے اس کے ذائقے اور مٹھاس کیوجہ سے بیحد پسند کرتے ہیں۔
2: سبز چائے
یہ زیادہ تر ایشیائی ممالک میں پسند کیجاتی ہے۔یہ بہت ہلکی اور ہاضم ہوتی ہے۔کچھ ممالک جیسے ترکی اورازبکستان میں اس میں مختلف پھولوں اور پھلوں کو شامل کر کے مختلف ذائقے اور رنگ دے دئیے جاتے ہیں۔
3: وولونگ چائے
یہ زیادہ تر چین میں پی جاتی ہے اور وہاں کے ریستورانوں میں مشہور ہے۔
4: کالی چائے
جو کہ اکثر لوگ بچپن سے پیتے آ رہے ہیں۔اسے پانی میں اچھی طرح ابال کر چینی اور دودھ کیساتھ ملا کر پیا جاتا ہے۔اور اس کی آئس ٹی بھی پی جاتی ہے۔
5: ہربل چائے
یہ وہ واحد چائے ہے جو کمیلیا پودے کی کسی قسم سے نہیں بنتی۔بلکہ اس کی تین اقسام ہیں۔روئیبس، میٹ اور ہربل۔ہربل چائے میں جڑی بوٹیا، پھول اور پھل استعمال کئے جاتے ہیں اور یہ ٹھنڈی اور گرم دونوں طرح سے پی جاتی ہے۔
6: روئیبس چائے
جنوبی افریقہ کی ایک سرخ جھاڑی سے بنائی جانے والی ہربل چائے ہے۔اسے "سرخ چائے" بھی کہا جاتا ہے اور یہ ٹھنڈی اور گرم دونوں صورتوں میں پی جاتی ہے۔
7: میٹ چائے
یہ کافی لورزکی پسندیدہ چائے ہے کیونکہ اس کا ذائقہ کافی سے ملتا جلتا ہوتا ہے۔میٹ ارجنٹینا کی ایک جھاڑی ہے اس کا ذائقہ بہت تیز ہوتا ہے۔اسے ایک کدو میں ڈالکر بہت سارے اسٹراز لگا کر سب مل کر پیتے ہیں۔
8: بلومنگ چائے
اسے فنکارانہ یا پھولوں والی چائے کہتے ہیں کیونکہ یہ چائے دراصل مختلف اشکال میں کھلتی ہے۔اس لئے اسے بلومنگ ٹی کہا جاتا ہے۔اسے چائے بنانے والے فنکار ہاتھوں سے بناتے ہیں۔خوبصورت ڈیزائنز کیساتھ ساتھ اس میں خوشبو اور ذائقے بھی ہوتے ہیں۔اس چائے کوتحفے کے طور پر بھی دیا جاتا ہے کیونکہ اس کے ڈیزائنر بہت خوبصورت ہوتے ہیں۔
9:ٹی بلینڈر
اس چائے میں بہت سی اقسام کی چائے مکس کیجاتی ہے۔جو اسے منفرد ذائقہ دیتی ہیں۔
ویسے تو دارجلنگ کی چائے انڈیا پاکستان میں سب سے زیادہ مہنگی اور مقبول ہے۔مگر دنیا میں کچھ ایسی بھی چائے کی اقسام ہیں جن کی قیمت لاکھوں میں ہے جن میں سے کچھ یہ ہیں۔
1: ڈا ہونگ پاو
اس کی قیمت چھ لاکھ ڈالرز پر پاونڈ ہے۔یہ منگ نسل کی بنائی ہوئی کالی چائے ہے۔اسے " بگ ریڈ روب" چائے کہا جاتا ہے۔جس کا رنگ سرخ ہوتا ہے۔یہ اس قدر مہنگی اس لئے ہے کیونکہ یہ پہاڑوں پر آگے ہوئے ان پودوں سے کاشت کیجاتی ہے جو تین سو سال پہلے لگائے گئے تھے۔ان سے آخری فضل 2005 میں حاصل کی گئی تھی۔یہ سونے سے تقریبا تیس گنا زیادہ قیمتی ہے۔اس کا ایک گرام 1400 ڈالرز یعنی تقریبا اڑھائی لاکھ روپے کا ہے۔کچھ کمپنیز ڈاہونگ پاو کو کم قیمت پر بھی بیچتی ہیں۔کیونکہ وہ نئے پودوں سے پتیاں حاصل کرتی ہیں۔جنہیں ووئی آئی پہاڑیوں کے اردگرد کے علاقے میں اگایا گیا ہے۔اس طرح بہت سے لوگ اس کے ذائقے سے لطف اندوز ہو پاتے ہیں۔
2: پانڈا ڈنگ چائے
اس کی قیمت 35000 ڈالرز پر پاونڈ ہے۔یہ کوپی لوواک کیطرح کی چائے ہے۔جیسے کوپی لوواک کو انڈونیشیا کی خاص بلیوں کے فضلے سے حاصل کیا جاتا ہے ویسے ہی اس چائے کو پانڈا کے فضلے کی کھاد دی جاتی ہے۔چونکہ پانڈا اپنی خوراک کے صرف 30 فیصد نیوٹرینٹس ہی جذب کرتے ہیں اس لئے یہ چائے صحت کیلئے بیحد مفید ہوتی ہے۔پانڈا کے فضلے میں موجود امینو ایسڈ اور پولی فینلز چائے کے پودے کیلئے بہترین کھاد ثابت ہوتے ہیں۔اس چائے کو ماہرین بہت کم مقدار میں سچوان کے علاقے میں اگاتے ہیں۔ یہ بیحد مہک دار اور مزے دار چائے ہے۔
3: پی جی ٹپس ڈائمنڈ ٹی بیگز
اس چائے کا ایک ٹی بیگ 15000 ڈالرز کا ہے۔پی جی ٹپس ایک برطانوی چائے کی کمپنی ہے جو اپنی مزےدار چائے کیلئے مشہور ہے۔اس کمپنی نے 2005 میں اپنی پچھترویں سالگرہ منائی تھی۔جس پہ انہوں نے ڈائمنڈ لگے ٹی بیگ میں دارجلنگ کی چائے پیش کی۔اس بیگ پہ 2۔56 قیراط کے 280 ڈائمنڈز اور ایک نازک سی سونے کی چین لگی ہوئی ہے۔اس بیگ کو بوڈلز نامی جیولرز نے تیار کیا اور اس کے ذریعے رائل مانچسٹر چلڈرن ہاسپٹل کیلئے فنڈ حاصل کئے گئے۔اس ٹی بیگ میں انڈین میکابیری اسٹیٹ میں اگنے والی چائے کی سلور ٹپس امپریل پتیاں موجود تھیں۔
4: وینٹیج نارسس
یہ وولونگ چائے ووئی آئی کی پہاڑیوں پر اگائی جاتی ہے۔اس میں سنہری پیلی چائے کی پتیوں کی کونپلیں ہوتی ہیں۔اس کا نام یونانی شکاری نارسس پر ہے جوہر چیز میں خوبصورتی تلاش کر لیتا تھا۔ یہ چائے آکسیڈینٹس کی بھاری مقدار رکھتی ہے تقریبا 60 فیصد یہی وجہ ہے کہ یہ چاکلیٹ ، لکڑی اور نٹس کا ذائقہ رکھتی ہے۔سب سے مہنگی ووئی آئی وولونگ چائے ایک پچاس سالہ پرانے باکس میں بیچی گئی تھی جو کہ مہنگی اشیاء جمع کرنے کے شوقین لوگوں کیلئے ایک شاہکار تھی۔
5: ٹی گونین چائے
وولونگ چائے کی یہ قسم 15000 ڈالر پر پاونڈ بکتی ہے۔اس کا نام بدھ مت کی مریخ کی آئرن دیوی پر ہے۔اسے انیسویں صدی کے آغازمیں فیوجین صوبے میں اگایا گیا تھا۔اسے برطانیہ میں بکنے والی سب سے قیمتی چائے ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔اس چائے کو کئی بار استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس کا ذائقہ بھی خراب نہیں ہوتا۔جس کی وجہ سے اس کی قیمت بھی زیادہ نہیں لگتی۔یہ تو ہو گئی چائے اب آتے ہیں قہوے کی جانب تو یہ بنیادی طور پر صدیوں سے عرب ، افغان، ایرانی ،پاکستانی قبائلی اور کشمیری دسترخوان کا حصہ ہے۔ ہر جگہ اسے مختلف انداز میں تیار کیا جاتا ہے اور پیا جاتا ہے۔
عرب اسے تلخ ذائقے کیساتھ پینا پسند کرتے ہیں۔اور کافی بینز کو بہت ساری الائچی کیساتھ پیس کر پانی میں ابال کر کھجور کیساتھ پیتے ہیں۔ایرانی، افغانی اور قبائلی لوگ گرم پانی میں چند پتیاں کالی چائے کی ڈالکر ٹافیز، چینی کی گولیوں یا گڑ کیساتھ پینا پسند کرتے ہیں۔جبکہ کشمیری قہوہ زعفران، الائچی، دارچینی لونگ اور کسی خشک پھل جیسے چیری، سیب، چلغوزہ، پستہ، بادام، اخروٹ،کاجو، کشمش، چھوہارے کیساتھ ایک سماوار میں تیار کیا جاتا ہے۔اور شہد کیساتھ پیا جاتا ہے۔
قہوے کے بہت سے فوائد ہیں جیسے کہ یہ ہاضمہ درست رکھتا ہے۔خصوصا سردیوں میں بہت چھا ہوتا ہے۔میٹابولزم بڑھاتا ہے۔ وزن کم کرتا ہے دل کی بیماریوں سے بچاتا ہے۔زعفران میں موجود وٹامن بی 12 جسم کے دفاعی نظام کو تقویت پہنچاتا ہے۔اس کے چند گھونٹ سٹریس اور پریشانی کو دور کر دیتے ہیں۔سردی، فلو، پیٹ درد اور سینے میں جکڑن میں آرام پہنچاتا ہے۔جلد کو ملائم اور نم رکھتا ہے۔
اگر اس میں بادام ملا لیے جائیں تو جلد چمکدار ہو جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ کشمیری سرخ و سپید رنگت کے مالک ہوتے ہیں۔ تو ثابت ہوا کہ قہوہ ہو یا چائے دونوں کا اپنا ہی مزہ ہے۔موقعے کی مناسبت سے کبھی چائے اور کبھی قہوہ پینا نقصان دہ نہیں ہے۔مگر سچ تو یہ ہے کہ میں دونوں ہی نہیں پیتی۔ہاں سردیوں میں کبھی کبھار بلیک کافی پی لیتی ہوں۔
تبصرہ لکھیے