ہوم << آزاد کشمیر الیکشن کے نتائج - کامران اختر گیلانی

آزاد کشمیر الیکشن کے نتائج - کامران اختر گیلانی

کامران اختر گیلانی کشمیر الیکشنز کے نتائج اگرچہ اسی پیٹرن پر متوقع تھے مگر اس قدر یکطرفہ ہونے کی توقع شاید خود فاتح جماعت کو بھی نہیں تھی. گو کہ اپوزیشن کی طرف سے ٹاپ لیڈرشپ مکمل قوت کے ساتھ انتخابی مہم میں بروئے کار آئی مگر نتائج پر کسی بھی قسم کا اثر مرتب کرنے کی صلاحیت سے یکسر محرومی نے اس کی قائدانہ صلاحیتوں، عوامی رائے کو متاثر یا تبدیل کرنے کی طاقت اور مقبولیت پر ایک بڑا سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے.
اس سارے عمل سے فوری طور پر کیا نتائج اخذ کیے جا سکتے ہیں.
1- ایک کامیاب اور پرامن الیکشن ہی جمہوریت کی روح اور جمہوری عمل کا اصل مظہر ہے. کشمیری عوام نے جمہوریت کے ساتھ اپنی کمٹمنٹ کا بھرپور اظہار کیا ہے جو کہ غیرجمہوری قوتوں کے لیے واضح پیغام ہے.
2- تمام سیاسی جماعتوں نے بھرپور طریقے سے اس عمل میں حصہ لے کر اور اس الیکشن کو جاندار بنا کریقینا اپنے حصے کا کردار بخوبی ادا کیا.
3- نتائج یقنیا کہیں نہ کہیں عام پاکستانی کی سوچ کی عکاسی بھی کرتے ہیں، کہ وہ فیالحال کسی نئے ڈرامے یا تھیٹر کو پذیرائی بخشنے کے موڈ میں نہیں ہے
4- کشمیری عوام نے آنے جانے کے مشورے دینے والوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اس جماعت کا انتخاب کیا ہے جس کے بارے میں تاثر یہ دیا جا رہا تھا کہ اب اس کی مرکز میں حکومت چند دنوں کی مہمان ہے. اس عوامی سوچ کے رجحان کی پاکستانی عوام کی سوچ پر بھی تطبیق کی جا سکتی ہے.
5- ایک مسلسل جمہوری عمل ہی عوام کی فلاح وبہبود کا اصل ضامن ہے. ہمیں یہ سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کہ ہمارے ملک میں کرپشن کی اصل وجوہات کیا ہیں. ان کا ادراک کیے بغیر تدارک ممکن نہیں. غیر جمہورِی قوتوں کی طرف سے پہلے تو کرپٹ لوگوں کی کھیپ تیار کی جاتی ہے، اور پھر انہیں بلیک میل کر کے اپنے مفادات کا تحفظ کروانے کی کوشش کی جاتی ہے. کرپشن کی اصل جڑ غیرجمہوری قوتوں کی یہی خفیہ اثر پذیری ہے. سیاست میں غیر جمہوری قوتوں کے اثر و نفوذ کو جس قدر کم کیا جا سکے اتنا ہی ملک اور عوام کے لیے بہتر ہے اور اسی سے ترقی ممکن ہے.
6- کشمیریوں نے منفی اور گھٹیا طرز سیاست اور الزامات کے کلچر کو یکسر مسترد کر دیا ہے، اور اپنے پختہ سیاسی شعور کا شاندار مظاہرہ کیا ہے. اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ عوام ووٹ کا فیصلہ کرتے وقت دشمن کے یاروں یا اس جیسی دیگر خرافات اور پراپیگینڈہ کو ذرا برابر خاطر میں لانے کو تیار نہیں. مزید یہ کہ برسراقتدار پارٹی کے حق میں ووٹ کا طعنہ دے کر کشمیریوں کے شعور کی توہین کا سلسلہ بند کیا جائے. کشمیریوں کی شرح خواندگی اور بحیثیت مجموعی طرز زندگی کا موازنہ شاید پاکستان کے کسی بھی حصے سے نہیں کیا جا سکتا. وہاں پہاڑ کی چوٹی پر رہنے والے غریبوں کا اسٹینڈرڈ آف لائف بھی اللہ کے فضل سے پاکستان کی مڈل کلاس سے کسی درجہ کم نہیں. ووٹ دینے کے اپنے معیارات ہیں کشمیریوں کے پاس اور اگرچہ کچھ چیزوں پر بحث کی جا سکتی ہے مگر آپ کو آمروں کو دعوتیں دینے کے بجائے ووٹ کا درست استعمال کشمیریوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے
7- جس بات کا مجھے ہمیشہ سب سے زیادہ قلق اور دکھ ہوتا ہے اور شاید اسی کے ردعمل میں خود کو چاہتے ہوئے بھی تبدیلی کے علمبرداروں کی حمایت سے معذور پاتا ہوں، وہ اس ملک میں ہر الیکشن کے بعد بعض دانشوروں اور تبدیلی کے علمبردار انقلابیوں کا عوام کے فیصلے کو تسلیم نہ کرنے کا رویہ ہے. ہر الیکشن کے بعد یہ عوام کو صلواتیں سناتے ہیں اور جہالت کے طعنے دیتے ہیں، جبکہ ان سب گالیوں کے اصل حقدار یہ خود ہیں اور انہیں یقینا آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر ہی یہ فضول مشق کرنی چاہیے
جمہوریت جمہور کے فیصلوں کے احترام کا نام ہے. ناچ ناچ کر اپنے گردے فیل کر لینے کے باوجود اگر عوام ہر بار آپ کو مسترد کرتی ہے تو وجہ آپ کو اپنے اندر تلاش کرنے کی ضرورت ہے. عوام کی اجتماعی دانش اور بصیرت اس سے پہلے بھی اس ملک کی بھلائی پر ہی منتج ہوئی ہے اور آئندہ بھی ایسا ہی ہو گا. بے شمار مثالیں اس کے لیے پیش کی جا سکتی ہیں