اٹھارہ بیس سال درس گاہوں میں جھک مارنا .......... اپنے والدین کے لاکھوں روپے جھونک دینا ... مسلمان کے گھر پیدا ہونا ... گھروں میں قرآن شریف کی موجودگی ... محلے میں بیسیوں مسجدوں اور مدرسوں کا ہونا .... صبح شام مؤذنوں کی چیخ و پکار سننا ...... آس پاس اتنی ساری دینی جماعتوں کا ہونا .
اور اس سب سے نکلتا کیا ہے؟
ایک ایسا ڈاکٹر .............
کہ جو اپنے دنیاوی فائدے کے لیے ہڑتال کرے اور ایک معصوم بچی کو سسک سسک کے مرتا دیکھے .
لعنت ہے ایسی پڑھائی لکھائی پر .......... ایسی درس گاہوں پر .... ایسے ماحول پر ......
کہ جو ایک اچھا انسان تخلیق نہ کر سکے ....
کہ جس میں احساس ہو ....... انسانیت ہو ....... مروت ہو .... شرم ہو ........ حیا ہو ....... جو کسی کو تکلیف میں دیکھے تو اپنی ضرورتیں بھول جائے .
ارے دولت ہی کمانی تھی تو اس مقدس پیشے میں کیوں آئے تھے؟
بن جاتے چور، ڈاکو ، اسمگلر، سیاستدان ........ کوئی ٹٹ پونجیے دکاندار .......... حلیم کی یا بریانی کی دیگ لگالیتے......... مل جاتے پیسے .
اب اس پیشے میں آئے ہو تو قربانی دو ... اپنے مسیحا ہونے کا ثبوت دو .
یہ کیا کہ اپنے مفاد کے لیے آئے دن ہڑتالیں ......... احتجاج .
اگر اپنے مسائل اوپر تک پہچانے کے لیے ہڑتال ضروری بھی ہو.... تو پھر بھی ہر ہسپتال کی ایمرجنسی میں کام نہیں رکنا چاہیے .
یہ بحیثیت ڈاکٹر ............ مسلمان ............... اور انسان آپ پر فرض ہے کہ آپ تکلیف میں لوگوں کی مدد کرو .
کچھ شرم کرو کس کے ماننے والے ہو ......... جو بلی کے بچے کو تکلیف میں نہیں دیکھ سکتے تھے .
تم انسان کے بچے کو مرتا چھوڑ آئے .
تبصرہ لکھیے