ہوم << ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت، عقل والوں کےلیے ایک نشانی - احمد حامدی

ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت، عقل والوں کےلیے ایک نشانی - احمد حامدی

احمد حامدی پاکستان کے لیے یا مسلمانوں کے لیے نہ تو ٹرمپ کا صدر ہونا خوشی کا باعث ہے اور نہ ہی اگر ہیلری ہوتی تو خوشی کا موقع ہوتا۔ امریکا کے صدور کا امریکا کی پالیسیز پر کم ہی اثر پڑا ہے، کیونکہ ان کے سیاسی نظام کا ڈھانچہ ہی ایسا ہے کہ محض صدر کی صوابدید پر پالیسیز میں کوئی تبدیلی نہیں آتی، اس لیے ہمارے لیے ٹرمپ کا صدر ہونا بھی ایسا ہی ہے جیسے جارج ڈبلیو بش، بارک ابامہ یا ہیلری، اگر صدر بن جاتی۔
جو لوگ یورپ میں چلنے والی مہم، امریکیوں کے مزاج اور ان کی اخلاقی حالات سے ناواقف ہوں، ان کے لیے تو ٹرمپ کا صدر ہونا حیرت انگیز ہو سکتا ہے لیکن ان کے لیے اس میں کوئی امرِ تعجب نہیں ہے جو امریکا کی پالیسیز یا ان کے حالات سے واقف ہوں۔ ٹرمپ کی تشدد پسندی، بے راہ روی اور سیاسی سوجھ بوجھ کی کمی کے باوجود ان کا صدر بننا سوچ رکھنے والوں کے لیے بڑی نشانی ہے۔
الیکشن مہم اور امریکا کی پالیسیوں کو دیکھتے ہوئے یہ بات ملحوظ رہنی چاہیے کہ ہمیشہ سے جو لوگ امریکا کی صدارتی دوڑ میں شامل ہوتے رہے ہیں انہوں نے امریکی عوام کو خیالی جنت اور یو ٹوپیا کے خواب دکھائے ہیں۔ صدر ابامہ نے الیکشن کپمین میں امریکی عوام سے یہی وعدے کیے تھے کہ ہم وسط ایشاء یا افغانستان وغیرہ کے بارے میں اپنی پالیسیز میں تبدیلی لائیں گے، ہم جنگ سے جان چھڑائیں گے، ہم ترقی یافتہ کاموں میں سرمایہ کاری کریں گے اور امریکا سے بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا لیکن یہ سارے دعوے ہمیشہ محض دعوے رہے۔ امریکا کی سرمایہ کاری ہر اس کام میں ہوتی جس سے صرف امریکا کا خیر وابستہ ہو خواہ آدھی دنیا تباہ ہو جائے یا وہاں سرمایہ کاری کرتے ہیں جہاں سے مسلمانوں اور سوشلسٹوں کی تخریب ہو سکتی ہو۔
جنگوں کو فروغ دینا، بین الاقوامی قوانین کو بالائے طاق رکھنا اور بڑی سطح پر دنیا کو دھوکا و فریب میں مبتلا رکھنا ہمیشہ سے امریکا کی پالیسی رہی ہے۔ ریڈ اینڈینز کی نسل کشی، انہیں غلام بنانا، افریقیوں کو غلام بنانا، ان کی تہذیبی شناخت مٹانا اور زبردستی مذہب تبدیل کرانا۔ عالمی جنگوں اور اس کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے حالات، کیوبا پر جنگ مسلط کرنا اور جاپان پر ایٹمی دھماکے کرنا، مسلمانوں کو استعمال کرنا اور پھر بڑے پیمانے پر مسلمانوں کی نسل کشی کرنا یہ شواہد کے انبار میں وہ چند ہیں جن کو غور کی نگاہ سے دیکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ امریکا ہی واحد جنگی خدا ہے جس نے صدیوں سے دنیا میں خون کی ہولی برپا کر رکھی ہے۔
عوام کو اپنا ہمنوا بنانے اور ان کی حمایت حاصل کرنے کے لیے مغربی میڈیا ہی اصل ذریعہ رہا ہے۔ جس کے خلاف امریکا اپنی جنگ لانچ کرنا چاہتا ہو، تو پہلے اس کے حوالے سے ایسے اصلاحات کا پرچار میڈیا کے ذریعے سے کیا جاتا ہے جس سے دشمن کو وحشی ثابت کیا جائے اور جنگ کی ضرورت پر عوام کو کنونس کیا جائے۔ اسلام کے خلاف امریکا نے اسی قسم کی پروپیگنڈہ مہم چلائی ہے۔ امریکا نے اسلام کی ایسی تصویر کشی کی ہے جس کو دیکھ کر اسلام نعوذ باللہ وحشت، جہالت، شدت پسند اور دنیا کے لیے خطرہ نظر آتا ہے۔
بطور ثبوت،کتاب: سرکش ریاستیں از نوم چومسکی سے ایک اقتباس ملاحظہ فرمائیں!
”آج کا دور جو کہ ابلاغ کا دور ہے اور امریکی معاشرہ جو کہ ایک جدید معاشرہ ہے وہ آج بھی سیاسی طور پر بہت حد تک تاریکی میں ہے اور آج بھی امریکی عوام کی اکثریت غلط فہمیوں کی شکار ہے۔ یہ سارا عمل امریکی حکمران طبقات نے بڑی چابکدستی سے کیا ہے۔ امریکی سرمایہ داری نظام نے جہاں دنیا بھر کو لوٹ اور ظلم کا شکار بنایا ہے، وہیں اس سے بڑا جرم امریکی حکمرانوں نے اپنے عوام کو سیاسی طور پر جاہل رکھ کر کیا ہے، اور یہ اسی لیے کیا گیا ہے کہ اگر حقائق امریکی عوام تک پہنچ گئے تو امریکی عوام ایک انقلاب برپا کر سکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جیسا کہ 60ء کی دہائی میں عوامی حقوق کی تحریک نے کیا تھا۔“