ٹرمپ نے پاور گیم کے پرانے کھلاڑیوں کو انھی کے انداز میں پراپیگنڈا پاور سے شکست دی. انتخابی مہم ایک دکھاوا تھا. اصل روپ صدارت کے بعد نظر آئے گا. یہ بات یاد رکھیں کہ ٹرمپ 1988 سے صدارتی دوڑ میں شریک ہونے کا سوچ رہا تھا. وہ مختلف امیدواروں کو مالی امداد اور کمیشن دیتا رہا گو کہ ذاتی فوائد اسے تو حاصل ہوتے رہے لیکن اس کی سوچ کے مطابق امریکا بدل نہ سکا. تمام تجربے کا حاصل اسے یہی لگاکہ گھی سیدھی انگلیوں سے نہیں نکلے گا. جھوٹ اور خوف پر مبنی اس کی مہم آج کل کی جمہوریت کی مجبوری ہے.
پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے کچھ زیادہ نہیں بدلےگا. ہماری تنخواہ چینج ہو سکتی ہے. لیکن ہمارے تعلقات دراصل پینٹاگون اور سی آئی اے سے ہوتے ہیں اسی لیے پاکستان میں یہ تاثر عام ہے کہ امریکی صدر بدلنے سے امریکی پالیسی نہیں بدلتی. وہ اس لیے کہ ہمارے امریکہ سے تعلقات فوجی اور جغرافیائی نوعیت کے زیادہ ہیں. اس لیے امریکی صدر کی تبدیلی 180 ڈگری کی پالیسی شفٹ نہیں ہوتی.
ایک بات مزید یہودی لابی اور یہودی میڈیا ٹرمپ کا شدید مخالف رہا مگر ٹرمپ نے اس کو بھی پچھاڑ دیا. میرا خیال ہے کہ ٹرمپ کی فتح عقل پر جذبات اور گٹ فیل کی فتح ہے. ٹرمپ ایک غیر متوقع شخص ہے اور میں ہیلری جیسی پرانی پاپی کے بجائے ہر بار ٹرمپ کا انتخاب کروں. میں پھر کہوں گا کہ مسلمانوں اور امیگرنٹس کے خلاف اس کے بیانات پر ہمیں انتظار کرنا پڑے گا کہ اصل ٹرمپ اور صدر ٹرمپ میں کیا فرق ہے.
دنیا کی اسٹاک ایکسچینجز کا نیچے آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا بھر کی اسٹیبلشمنٹ اور بڑے ادارے ٹرمپ کے متعلق غیر یقینی کا شکار ہیں اور یہ ”پلانڈ“ وکٹری اور پینٹاگون کی آشیرباد کے خلاف ایک اور دلیل ہے.
Let's wait and see.
ڈونلڈ ٹرمپ کو انڈر اسٹیمیٹ نہ کریں - ثاقب ملک

تبصرہ لکھیے