ہوم << خودی کی پہچان - ساجد ضیاء

خودی کی پہچان - ساجد ضیاء

ساجد ضیا خالق کائنات نے انسان کو دنیا میں بھیجا ہے، اسے ذمہ داریاں سونپی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ مختلف صلاحیتیں عطا فرمائیں اور جس پر اپنی نعمتوں کی فراوانی کی، اسے دین کے بارے میں فہم عطا کیا۔ عموماً ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی زندگی آرام و راحت اور عزت کے ساتھ گزرے لیکن بہت کم لوگ اپنی پوشیدہ نعمتوں کو بروقت استعمال کرتے ہیں۔انسان جس معاشرے میں رہ کر پروان چڑھتا ہے، اسی میں اپنا وجود تلاش کرتا ہے۔ یعنی ہر انساں کو ہوش سنبھالنے کے بعد اس کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ چاہے وہ کسی مرتبے یا مقام کا حامل ہو لیکن عزت کے معاملے میں بڑا حساس ہوتا ہے۔ اس لیے ہر ایک فرد کو بحیثیت انسان بھی اہمیت دیجیے۔ معاشرے کی برائیاں انسان کو بربادی کے کنارے تک پہنچا دیتے ہیں، اور جب وہ برائی پہ اتر آتا ہے تو اسے اصلاح کی باتیں بھی زیب نہیں دیتی اور اسے دلدل سے نکالنے والے لوگ بھی دشمن نظر آنے لگتے ہیں۔
ہمیشہ کامیاب انسان بنے کے لیے اپنی ذات کو فتح کرنا ضروری ہوتا ہے۔ ہر شخص فطری طور پرخوبیوں اور خامیوں کا مجموعہ ہوتا ہے۔ کامیاب انسان سے مراد ہرگز و ہ شخص نہیں ہے جس میں کوئی کوتاہی اور خامی نہ پائی جائے بلکہ کامیاب انسان سے مراد وہ شخص ہوتا ہے جو اپنی خوبیوں کو نمایاں کرنا خامیوں اور کوتاہیوں پر قابو پانا سیکھ لے۔ کامیاب شخص کی خوبیاں اس کی کوتاہیوں پر ہمیشہ غالب رہتی ہیں۔ اپنی زندگی میں کامیابی کے متمنی انسان کے لیے سب سے پہلے اپنی ذات کے کمزور اور تاریک پہلوؤں کا جائزہ لینا اور اُس کی اصلاح کرنا ضروری ہوتا ہے۔ انسان اپنی شخصیت یا ذات کے تاریک پہلوؤں پر اپنی توجہ مرکوز کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تب اُس کی شخصیت میں توازن اور نکھار پیدا ہو جاتا ہے۔ انسان کی کمزوریان طاقت میں بدل جاتی ہیں۔ اس کے برخلاف انسان اپنے تاریک پہلوؤں اور کمزوریوں سے جب قطع نظر کرتا ہے تب وہ خود کو کئی مسائل، کمزوریوں اور پریشانیوں میں گرفتار پاتا ہے۔
ٓآج کل دیکھا جائے تو ہمارے معاشرے میں ہزار قسم کی برائیاں جنم لی ہوئی ہیں اور ہر کہیں مفاد پرستوں کا راج ہے، حلال اور حرام میں تمیز ختم ہو چکی ہے۔ ہر دوسرا شخص حقائق کو جھٹلانے اور چھپانے میں مگن ہے۔ میری تحریر کا مقصداور مدعا خودی پہ منحصر ہے۔
شاعر مشرق علامہ اقبال ؒ نے اپنے اشعار میں خودی کو ایک منفرد حیثیت دی ہے اور امت محمدی کی شناخت اور پہچان کی وضاحت کی ہے۔ علامہ نے مسلم امہ کے لیے جو فکر اور Vision) ) دیا اس کی روح اور معراج فلسفہ خودی پہ ہے۔ یہ ایک نازک اور پیچیدہ مسئلہ ہے اس مسئلے کو سمجھنے کے لیے عقل نہیں قلم چاہیے۔ خودی ایک غیر معمولی روحانی طاقت اور وجود ہے ہمارے اس بشری وجود کے اندر۔ اس وقت کامسلمان اگر خودی کو اپنے اندر بیدار کر لے تو میں پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ وہ اپنا کھویا مقام واپس پا سکتا ہے۔