ہوم << کشمیر کی اہمیت اور ہم : عبداللہ عالم زیب

کشمیر کی اہمیت اور ہم : عبداللہ عالم زیب

عبداللہ عالم زیب
کچھ دن قبل تحریک جوانان ِپاکستان کے چیئرمین اور جناب جنرل حمید گل مرحوم کے فرزند ارجمند جناب عبد اللہ حمید گل صاحب سے مسئلہ کشمیر کی بابت گفت وشنید ہورہی تھی باتوں باتوں میں ،
میں نے عبداللہ گل صاحب سے عرض کیا کہ روس جیسی سپر پاور کو ہم نے افغانستان سے مار بھگایا لیکن ستر سال ہونے کو ہیں ہم سے کشمیر کامسئلہ حل نہیں ہو پا رہا آخر وجہ کیا ہے ۔۔۔۔؟؟
فرمانے لگے ؛ کہ سن 1962ءمیں جب جنرل ایوب خان نے چین کا دورہ کیا تو اس وقت ان سے چینی حکام نے کہا کہ آپ ہمیں یہ بتائیں کہ کشمیر آپ کے لیئے کتنا اہم ہے ۔۔ ؟
اس کی آزادی میں ہم اپ کا بھر پور ساتھ دیں گے تو صدر صاحب کہنے لگے کہ میں سوچ کر بتادوں گا کہ کشمیر ہمارے لیئے کتنا اہمیت رکھتا ہے ۔۔ پاکستان آمد کے بعد ان کی طرف سے کوئی جواب نہ مل سکا ۔
اسی طرح محترمہ بینظیر صاحبہ جب وزیر اعظم تھی تو انہوں نے کشمیر کے ایشو پر ایک اجلاس کا اہتمام کیا اجلاس میں جنرل حمید گل صاحب مرحوم سے ان کی رائے پوچھی گئی تو جنرل صاحب نے بی بی مرحومہ سے وہی سوال دہرایا کہ : بی بی یہ بتایا جائے کہ کشمیر آپ کے لیئے کتنا اہم ہے ۔۔۔؟؟تو بی بی نے کہا کہ جنرل صاحب کشمیر ہمارے لیئے اہم ہے لیکن اسلام آباد ہمارے لیئے کشمیر سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے ۔
ساتھ بیٹھے نوجوان تجزیہ نگار جناب شعیب مغل صاحب سے مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی پالیسی کے حوالے سے دریافت کیا تو انہوں نے ایک بڑی ہی پیاری مثال سے بات سمجھائی ۔
کہنے لگے کہ اس مسئلے پر اقوام متحدہ کی پالیسی بندر بانٹ کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ، جس طرح بندر ایک روٹی پر دوبلیوں کے بیچ فیصلہ کرتے کرتے ساری روٹی خود کھا گیا ، بعینہ اسی طرح اقوام متحدہ بھی مسئلہ کشمیر پر پاک بھارت تنازعہ میں بندر بانٹ سے کام لے رہی ہے ،
قارئین کرام : بدقسمتی سے زمین کے بعض خطے یا خطوں میں آباد بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جن پر دوسرے ممالک کا سیاسی دارومدار ہوتا ہے ، ان خطوں یا ان لوگوں کی مظلومیت کا ڈھنڈورا پیٹ کر یا ان کو حق آزدی دلانے کا نعرہ لگا کر وہ معاشرے کی ہمدردی سمیٹنے کی کوشش کرتے ہیں ، اور جب معاشرے کی ہمدردی حاصل ہوجائے تو ان کی سیاست کو چار چاند لگ جاتے ہیں ، بات کو مزید واضح کرنے کی خاطر عرض کرتا چلوں کہ مسئلہ کشمیر پر شاید ہم نے سنجیدگی کے ساتھ غور کرنا گوارا نہیں کیا ، اس لیے تو ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے اباء واجداد بھی یہی سنتے سنتے دنیا سے چلے گئے کہ : مسئلہ کشمیر ، مسئلہ کشمیر ۔ ۔ ۔ ۔
اب ہم بھی یہ بات سن سن کر مانوس ہوگئے ہیں اسی لیئے تو کبھی بھی اس کے بارے میں جاننے ، اس مسئلے کو سمجھنے یا اسے حل کرنے کے بارے میں ہم نےسوچنے ، یا اسے حل کرنے کی کوشش نہیں کی ۔
لیکن اگر ہم انصاف کو مد نظر رکھ کر اس مسئلے کا جائزہ لیں تو یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے کہ اس کا حل ہمیں ناممکن دیکھائی دے رہا ہے ۔
کشمیری عوام کی آزادی کے لیئے جد وجہد بلا شبہ قربانیوں کی ایک لمبی داستان ہے ، لیکن ہمار ا بھی تو کوئی فرض بنتا ہے نا ۔۔۔۔؟
میرے خیال میں ہم اس لیے اس مسئلے کو سنجیدہ نہیں لے رہے ہیں کہ شاید کشمیر کا مسئلہ حل کر کے ہمیں دنیا کی ہمدردی ( جو ہم کشمیر کے نام پر حاصل کر رہے ہیں ) سے محرومی کا خوف ہے ۔
یا شاید اس مسئلے کے حل سے پاکستان وہندوستان کی سیاست پر برا اثر پڑنے کا خدشہ ہے ۔۔۔۔
یا شاید ہمیں کشمیر کی اہمیت کا اب تک صحیح اندازہ نہیں ، صرف نعرو ں کی حد تک ہے کہ : کشمیر بنے گا پاکستان، پاکستان سے رشتہ کیا ؟؟ لا الہ لا اللہ محمد رسول اللہ
یا صرف اتنا ہم کہتے ہیں کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ۔ ،، ۔ کشمیر پاکستان کا بازو ہے
تعجب تو یہ ہے کہ ہماری شہ رگ کسی اور کے پاس ہے اور ہم زندہ بھی ہیں ، ہمارا بازو کٹا ہوا ہم سے الگ ہے اور ہم خود کو مکمل تصور بھی کرتے ہیں ، ، ،
اسی لیے تو آ ج تک ہمارے حکمرانوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کشمیر ہمارے لیئے کتنی اہمیت رکھتا ہے ،
مجھے تو یہی سمجھ آرہاہے کہ یہی وہ بنیادی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ہمیں کشمیر میں آئے روز شہادتوں پر کوئی سروکار نہیں ، اس لیئے تو آج تک ہم نے اس مسئلے کو مسئلہ ہی رہنے دیا ۔
یہ اور بات ہے کہ کشمیر جل رہا ہے ، ماؤں ، بہنوں کی عصمت لوٹی جارہی ہے ، نوجوان شہید ہورہے ہیں ، بہت سارے معذور ہورہے ہیں ، انڈین آرمی ظلم کی ہر حد سے تجاوز کر رہی ہے ۔۔۔۔
یہ اور بات ہے کہ بارود برستے ہوئے بھی وہ پاکستان کا جھنڈا ہاتھ سے گرنے نہیں دیتے ۔ ۔ ۔ ۔
یہ اور بات ہے کہ جب بھی ان کا احتجاج ہوتا ہے یا وہ کوئی ریلی نکالتے ہیں تو وہ صرف ایک ہی نعرہ لگاتے ہیں کہ کشمیر بنے گا پاکستان ۔۔۔۔۔۔
یہ اور بات ہے کہ وہ اپنے شہیدوں کو پاک پرچم میں لپیٹ کر سپرد خاک کرتے ہیں ، ، ، ، ،
یہ اور بات ہے کہ وہ ہم سے ڈھیر ساری امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اور ہم ہیں کہ ہمیں آج تک کشمیر کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہورہا ہے ۔
شاید ہمارے گھر محفوظ ہیں اس لیئے ہمیں کشمیریوں کے گھر جلنے کا کچھ احساس نہیں ،
سب کے گھر جلنے کا کچھ تو مجھے غم ہو محسوس ۔ ۔ ۔۔ میرے گھر کو بھی ذرا آگ لگا دی جائے

Comments

Click here to post a comment