’’سلطانیِ جمہور کا آتا ہے زمانہ جو نقش کہن تم کو نظر آئے مٹادو شرابِ کہن پھر پلا ساقیا وہی جام گردش میں لا ساقیا آئین نو سے ڈرنا طرز کہن پہ اڑنا منزل یہی...
دنیا کی ہر قوم اپنے ہیرو کو ’’پوجتی‘‘ ہے۔ جس قوم کے پاس ہیرو نہ ہو اس قوم کا کوئی فلاسفر کسی فرضی ہیرو کو خیالوں کی دنیا میں پیدا کر کے اپنی قوم کو اس سے مانوس...