سینکڑوں بار ہزاروں بار لکھ لکھ کر اس دل کا حال ہوا کیا ہے آہ واہ سے آگے جائے ایسا کون کون جسے اس شاعر کے باطن سے کام کون جسے نظموں کے من میں جھانکنا آئے کون جو...
ابو تراب! اگرچہ میں سخن سرائے خام ہوں پہ تجھ سے ہم کلام ہوں کہ میرے دل کو تجھ سے ہے ازل سے ایک واسطہ وہ واسطہ جو ڈالیوں کو شبنمِ سحر سے ہے مسافروں کو دو پہر...
بختِ ویراں کا کوئی نقشِ جمیل نہیں میں کوئی زخم نہیں، زخم کی تکمیل نہیں یہ جو زنجیر ہے، پہلو میں چبھن رکھتی ہے یہ قفس قید سہی، قید میں تخفیف نہیں خواب بکھرے تو...
کبھی رنجش، کبھی راحت، کبھی آزار تھا شاید کہانی کا وہ الجھا سا کوئی کردار تھا شاید دلائل پاس تھے پھر بھی ہم اس سے ہار جاتے تھے بہت سادہ تھے ہم یا وہ بہت مکار...