ہوم << یہ اک کہانی ہے میری اپنی، جو تم سبھی کو سنا رہی ہوں - بنت افضل ہدی

یہ اک کہانی ہے میری اپنی، جو تم سبھی کو سنا رہی ہوں - بنت افضل ہدی

یہ اک کہانی ہے میری اپنی، جو تم سبھی کو سنا رہی ہوں
میں اپنی بیٹی کا داخلہ ایک جامعہ میں کرا رہی ہوں

یہ سالوں پہلے کی بات ہے ، جب ہماری جھولی میں کچھ نہیں تھا
یہ روح اپنی تھی بھاری بھاری یہ قلب اپنا بہت حزیں تھا

یہ لوگ طعنہ زنی میں ہم کو، گو لا ولد ہی تو کہہ رہے تھے
یہ حوصلہ بھی ہمارا تھا جو ہم ان رویوں کو سہہ رہے تھے

اندھیری نگری میں روشنی کا ستارہ رب نے دکھا دیا تھا
عطاے ربی عطاے ربی کا تحفہ ہم کو عطا کیا تھا

خدا کی رحمت خدا کی برکت ہمارے گھر میں یوں چھا گئی تھی
پری کے جیسی جو ایک صورت ہمارے گھر میں بھی آگئی تھی

حسین صورت کو دیکھ کر پھر ہمارے آنسو نکل پڑے تھے
اداے شکرانہ ہم پہ واجب تھا ہم جو سجدے میں گر گئے تھے

عطاے رحمت پہ رب کے ہاں خوب شکر ہم نے ادا کیا تھا
اٹھا کے رحمت سی اک پری کو گلے سے اپنے لگا لیا تھا

اسی گھڑی میں یہ ایک وعدہ بھی رب تعالیٰ سے کر لیا تھا
ہماری بیٹی پڑھے گی قرآن، عہد پختہ یہ ہوگیا تھا۔

یہ وارِثانِ نبی میں شامل بھی ہوگی جب علم یہ پڑھے گی
مہک اٹھیں گی بہاریں اس دم جو نیک بختی میں یہ بڑھے گی

اگرچہ چھوٹی ہے پر یہ اک دن تو کامیابی کو پا ہی لے گی
یہ اپنی اماں و ابا سے خوب روز مرہ دعا ہی لے گی

ابھی پڑھے گی یہ پہلی تختی مگر سفر میں یہ چل پڑے گی
یہ علم سیکھے گی علم نافع طریقِ اسلام پر چلے گی

طویل تر ہیں امیدیں اپنی خدا ہمیں وہ سبھی دکھائے
خدا اسے حافظہ بنائے تو عالمہ مفتیہ بنائے

قریب آؤ سنو یہ قصہ دعائیں عائش کو دیتے جاؤ
یہ ننھی صورت کی میٹھی باتیں ہیں ساتھ اپنے بھی لیتے جاؤ

دعا ہے عائش کے حق میں یا رب سدا اسے تو آباد رکھنا
ہدی کی بہنا اور اس کی عائش کو تو سدا شاد و باد رکھنا