ہوم << خون سے جو لکھی جائے، وہ تحریر ہے غزہ - حافظ احمد اقبال

خون سے جو لکھی جائے، وہ تحریر ہے غزہ - حافظ احمد اقبال

خون سے جو لکھی جائے، وہ تحریر ہے غزہ
سجدوں میں بھی جلتی ہوئی تقدیر ہے غزہ

ماتم ہے فضا پر، یہ زمیں چیخ رہی ہے
اک شہر نہیں، عالمِ تصویر ہے غزہ

گودوں میں جو سوئے تھے، وہ لاشے میں بدلے
بچپن کی جنازوں میں تعبیر ہے غزہ

خاموش تماشائی ہیں سب اہلِ عدالت
انصاف کے منہ پر بھی زنجیر ہے غزہ

کعبے سے بھی خاموشی ہے، مسجد بھی ہے ساکت
کیوں آج ہر اک در پہ تحریر ہے غزہ؟

جنّت کے طلبگاروں سے یہ بھی کوئی پوچھے
کیا خلد سے کمتر ہے جو جاگیر ہے غزہ؟

احمد نے کہا اشکوں سے جو لکھی گئی ہو
وہ نظم نہیں، وقت کی تقدیر ہے غزہ

Comments

Avatar photo

حافظ احمد اقبال

حافظ احمد اقبال حساس و باصلاحیت افسانہ نگار اور جذباتی رنگ میں ڈوبے ہوئے اشعار کہنے والے غزل گو شاعر ہیں۔ نثر و نظم، دونوں اصناف میں مہارت حاصل ہے۔ افسانہ نگاری میں وہ زندگی کے پیچیدہ جذبات اور انسانی رشتوں کی نزاکتوں کو نہایت خوبصورتی سے پیش کرتے ہیں، جبکہ شاعری میں ان کا رجحان بالخصوص غزل کی طرف ہے، جس میں ان کا کلام محبت، جدائی اور زندگی کے نشیب و فراز کی عکاسی کرتا ہے

Click here to post a comment