ہوم << آزاد کشمیر کا آئین اور کچھ سقم - حمزہ صیاد

آزاد کشمیر کا آئین اور کچھ سقم - حمزہ صیاد

حمزہ صٰاد مجھے سیاسیات میں ہمیشہ دلچسپی رہی ہے اور سیاسیات کو میں نے درسا بھی پڑھا ہے اور کچھ تھوڑا بہت نصابی کتب سے ہٹ کر بھی اس موضوع پر مطالعہ کیا ہے. امریکہ کا صدارتی نظام بوجوہ پسند آیا ہے.
آزاد کشمیر کا شہری ہونے کے ناطے مجھے آزادکشمیر کے آئین اور ریاستی ڈھانچے سے بھی دلچسپی ہے. آزاد کشمیر بنیادی طور پر مقامی باشندوں کی قربانیوں سے آزاد ہوا تھا، یہی وجہ ہے کہ آزادی کے بعد اقوام متحدہ نے آزاد کشمیر پر بھارت اور پاکستان میں سے کسی کا بھی حق تسلیم نہیں کیا تھا لیکن بعد ازاں پاکستان پر دفاع اور کچھ دوسری ذمہ داریاں عائد کر کے اس خطے پر پاکستان کا حق تسلیم کیا گیا. آزاد کشمیر کے آئین میں دو چیزیں ایسی ہیں جن پر مجھے بحیثیت آزادکشمیر کے شہری کے تحفظات ہیں.
پہلی چیز تو یہ ہے کہ ہمارے آئین میں یہ لکھا گیا ہے کہ منتخب نمائندے اس آئین میں ترمیم کر سکتے ہیں لیکن دو تین چیزیں ایسی ہیں جن کے بارے میں یہ کہہ دیا گیا کہ اس میں ترمیم نہیں ہو سکتی. ایک تو دفاع کے حوالے سے دوسری چیز کرنسی. یہ دو پابندیاں تو معقول اور سمجھ میں آنے والی ہیں لیکن تیسری پابندی یہ لگائی گئی ہے کہ آزادکشمیر حکومت براہ راست کسی ملک سے تجارتی تعلق قائم نہیں کر سکتی اور نہ ہی بیرونی امداد براہ راست وصول کر سکتی ہے. اس پابندی کا نقصان یہ ہے کہ کشمیر حکومت کسی بھی قسم کی تجارتی سرگرمی سے تہی دست ہو گئی ہے. اس کے پاس یہ اختیار ہی نہیں رہا کہ وہ بیرونی سرمایہ داروں کو انویسٹمنٹ پر آمادہ کر سکے. اس پابندی کا منفی نتیجہ یہ ہے کہ آج ہر دوسرا کشمیری بےروزگاری کی وجہ سے اپنے وطن سے جلاوطن ہے.
دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ کشمیر کونسل جس میں پانچ ارکان پاکستانی اور چھ کشمیری ہوتے ہیں، ایک ایسا ادارہ ہے کہ جس میں قوت اور اقتدار پاکستانی نمائندوں کے پاس ہوتا ہے مگر اس ادارے کا بجٹ ایک کشمیری کے ٹیکسوں سے وجود میں آتا ہے. اس ادارے کا آج تک آڈٹ نہیں ہو سکا. اگر اس میں کرپشن ہوتی ہے اور آپ اپنا مقدمہ کشمیری عدالت میں لے جاتے ہیں تو وہ آگے سے آپ کو کہیں گے کہ جو لوگ کرپٹ ہیں، ان کے بڑے وزیراعظم پاکستان ہیں اور وزیراعظم پاکستان کو کٹہرے میں لانے کا اختیار ہمارے پاس نہیں اور اگر آپ پاکستانی عدالت میں کیس کریں گے تو یہاں آپ کو جواب ملے گا کہ ہم تو کشمیر کونسل نامی کسی ادارے کو جانتے ہی نہیں. یہ وہ سقم ہیں جنہیں دور ہونا چاہیے.
میں پاکستان اور کشمیر میں بلکل بھی فرق نہیں کرتا لیکن اس چیز کو بھی درست نہیں سمجھتا کہ کشمیر، بلوچستان اور دوسرے کسی صوبے سے امتیازی سلوک کیا جائے. میں قوم پرستوں کی طرح کشمیر اور پاکستان میں فرق درست نہیں سمجھتا لیکن بہرحال میرا پہلا تعارف کشمیر ہے اور ایک کشمیری ہونے کے ناتے اس امتیازی سلوک کو سخت ناپسند کرتا ہوں. متنازعہ علاقہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کشمیر میں سرمایہ کاری نہیں کرتا کہ کیا پتہ کل کشمیر کا کیا فیصلہ ہو. اس سرمایہ کاری کے نہ ہونے نے کشمیریوں کو بہت پریشان کر رکھا ہے.