ہوم << کیا کفر و ضلالت مبنی بر ”دلالت“ ہے؟ محمد تہامی بشر علوی

کیا کفر و ضلالت مبنی بر ”دلالت“ ہے؟ محمد تہامی بشر علوی

محمد تہامی علوی بشر احباب گمرہی کا رشتہ ”دلالت“ سے جوڑ بیٹھے. کہا گیا کہ جہاں دلالت قطعی ہوگی اس کا انکار کفر ہوگا، اور جہاں ظنی ہوگی وہاں حکم بتدریج کم ہوتا جائےگا. مکتب فراہی چوں کہ دلالت کو قطعی مانتا ہے، اب یا تو اس قطعی مفہوم کے منکرین کو کافر کہے یا مان جائے کہ کلام کی دلالت ہر جگہ قطعی نہیں ہے. پھر مثال چپکائی گئی کہ
[pullquote]”لا مطاع و لا معبود الااللہ“ [/pullquote] کا مفہوم قطعی مدلول کی حیثیت رکھتا ہے، اس کا ماننا لازم اور انکار کفر ہے. جبکہ
[pullquote]”لا موجود الا اللہ[/pullquote] “ کا مفہوم ظنی مدلول کی حیثیت کا حامل ہے، اس کا انکار کفر نہیں.
دیکھیے،
یہ عرض کیا گیا تھا کہ دلالت کی یہ تقسیم اصلا اسی تناظرمیں کی گئی ہے، سردست اس پر کلام مقصود نہیں، اتنا ذہن میں رہے کہ یہاں ”نفس کلام“ کا مقام و مرتبہ کا تعین اصلا موضوع بحث نہیں. اس نکتہ پر دماغ کھپانا مستحب جانتے ہوئے آگے بڑھیے کہ
قرآن مجید میں الشمس، القمر، الخمر، وغیرہ الفاظ اپنا قطعی مدلول رکھتے ہیں، ان کے قطعی مدلول تک فہم انسانی کی رسائی اجتماعی طور پر ہو چکی.
اب بالفرض کوئی کہے کہ
”میں سرے سے سورج کو ہی نہیں مانتا، میرے نزدیک خمر اپنا وجود ہی نہیں رکھتی، یا میں القمر کے مدلول کو تسلیم نہیں کرتا.“
تو اس کی تکفیر کا حوصلہ شاید ہی کوئی کر پائے.
قرآنی الفاظ کے قطعی مدلولات سے ہٹ جائیے، قرآنی آیات کا انتخاب کیجیے، میں مثال کے طور پر یہ آیت آپ کے تدبر کی خاطر پیش کیے دیتا ہوں، آپ چاہیں تو مثالیں بڑھا بھی سکتے ہیں.
[pullquote]”لا الشمس ینبغی لھا ان تدرک القمر“[/pullquote] یعنی سورج و چاند اپنی گردش میں ایک دوسرے سے ٹکرا نہیں سکتے.
اس قطعی مدلول کا کوئی شخص فرض کیجیے انکار کر ڈالے اور کہہ اٹھے کہ سورج چاند سے ٹکرا سکتا ہے تو کہیے کون اس کو کافر کہنے کی جسارت کر پائے گا؟
برمحل یاد آیا، سنتے جائیے کہ ”امی“ کا قطعی معنی اب بھی ظاہر و باہر ہے. اہل عشق اس لفظ میں معاذاللہ تنقیص رسالت کی بو پا کر اس قطعی معنی کو قبول کرنے کو قطعی طور پر آمادہ نہ ہوئے. ان کا عشق رسالت رسول سے ”لکھنا پڑھنا“ جاننا منوا کر رہا. ”عشاق“ آج بھی رسول کو ”لکھنا پڑھنا“ جانتا مانتے اور ”امی“ کی ”عشق چاہی“ تاویل کر کے رہتے ہیں. یہی نہیں رسول سے ”لکھنے پڑھنے“ کی نفی کو گستاخی جانتے ہیں. گزرے زمانوں میں جب یہ کہا گیا کہ رسول خدا لکھنا پڑھنا جانتے تھے، امت کے ایک فقیہ سے رہا نہ گیا، ان کا یہ فتوی صادر ہو کر رہا کہ ”رسول اللہ کو پڑھا لکھا ماننا، نص قطعی (النبی الامی) کا انکار اور کفر ہے.“ حوالہ اطمینان مزید کے لیے پھر تلاش کرکے سامنے رکھنے کی کوشش کی جائے گی. آگاہ رہیے کہ کفرو ضلالت کا ناتا محض دلالت سے جوڑنا ہمارے نزدیک کسی طرح درست نہیں.
دل چاہتا ہے کہ ہم پہلے ہدایت پانے کا ڈھب خود سیکھ کر خدا کے بندوں کو سکھا لیں، کہ ہم مکلف اسی کے ہیں. پھر جو جو اس ہدایت کو نہ جان یا مان سکے ان پر حکم لگانے کی بھی ٹھانتے ہیں. یقینا ہدایت و ضلالت کے پیمانے ہم اپنے پاس محفوظ رکھتے ہیں بوقت ضرورت احباب کو آشنا کر کے رہیں گے، ابھی اتنا جانیے کہ وہ پیمانے محض ”دلالت“ کے سوا ہیں.
مکرر عرض ہے کہ دلالت کی بحث کا اصل سیاق دریافت کرنے پر ذہنی مشقت گوارا کی جائے. ورنہ دماغوں کو مسائل نظری میں الجھ جانے سے کوئی مائی کا لعل روک سکا نہ روک سکے گا.

Comments

Click here to post a comment