ہوم << ایمانی جراتوں اور جہادی جذبوں کی لازوال داستان کا دن - محمد عبداللہ

ایمانی جراتوں اور جہادی جذبوں کی لازوال داستان کا دن - محمد عبداللہ

محمد عبداللہ میرے عزیزہم وطنو!
دس کروڑ پاکستانی شہریوں کے لیے آزمائش کی گھڑی آن پہنچی ہے۔ آج صبح لاہور کے محاذ پربھارتی فوجوں نے حملہ کر دیا ہے۔ انہوں نے نہایت ہی بزدلانہ طریقے سے وزیرآباد میں کھڑی مسافر ٹرین پرگولیاں برسائی ہیں۔ پاکستان کے دس کروڑ عوام جن کے دل لاالٰہ الااللہ محمدرسول اللہ کی آواز پر دھڑکتے ہیں، اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک بھارت کی توپیں ہمیشہ کے لیے خاموش نہیں ہوجاتیں۔ بھارتی حکمرانوں کو یہ پتہ نہیں کہ انہوں نے کس قوم کو للکارا ہے۔ تیار ہوجاؤ ضرب لگانے کے لیے کیونکہ جس بلا نے تمہاری سرحدوں پرسایہ ڈالا ہے، اس کی تباہی یقینی ہے۔ باضابطہ جنگ شروع ہونے پر مردانہ وار آگے بڑھو اور دشمن پر ٹوٹ پڑو۔ اللہ تمہارا حامی وناصر ہو۔
یہ الفاظ 6ستمبر 1965ء کو صدر پاکستان ایوب خان نے اس وقت اداکیے تھے، جب بھارتی فوج نے چوروں کی طرح پاکستان پر تین اطراف سے حملہ کر کے غیراعلانیہ جنگ مسلط کی تھی۔
لاالہ الا اللہ کی بنیاد پر بننے والا پاکستان جب سے معرض وجود میں آیا ہے، تب سے یہ دل کفر میں کانٹے کی طرح چبھ رہا ہے اور یہود و ہنود اور صلیبی اسے اپنا صف اول کا دشمن سمجھتے ہوئے اس کومٹانے کے درپے رہے ہیں اور ان کے اذہان فاسقہ اول دن سے اس کے خلاف سازشوں میں مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے جب دیکھا کہ یہ کٹا پھٹا پاکستان جس نے1947ء میں بے سروسامانی کی کیفیت اور مسائل کے انبار میں اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔ آج یہ بھرپور طاقت بن کر ابھر رہا ہے تو ان کے قلوب و اذہان میں طرح طرح کے منصوبے پنپنے لگے۔ 6ستمبر1965ء کی جنگ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ بھارت نے بغیر کوئی اطلاع دیے ایک ہی وقت میں واہگہ سیکٹر، کھیم کرن سیکٹر، راجھستان سیکٹر، سیالکوٹ، جموں سیکٹر، قصور سیکٹر اور فاضلکا اکھنور سیکٹر پر ٹینکوں، ہوائی جہازوں اور توپوں سے یلغار کردی۔ بھارتی جنرل چودھری نے باٹاپور میں اپنے سپاہیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے یہ بڑھک ماری کہ ہم لاہور کے جم خانہ میں ناشتہ کریں گے، شراب پیئیں گے اورشغل وطرب کی محفل سجائیں گے۔
پاکستانی عوام اور افواج پاکستان کے ردعمل اور جوابی کارروائی سے پہلے ذرا ہم دشمن کی طاقت کا اندازہ لگاتے ہیں۔ دشمن یقیناً ہم سے پانچ گنا بڑا تھا اور اس نے اپنی ساری قوت میدان جنگ میں جھونک دی تھی۔ سیالکوٹ، چونڈہ سیکٹر پر جو ٹینکوں کے ساتھ حملہ کیا گیا، وہ BBC کے مطابق جنگ عظیم دوم کے بعد تاریخ کی سب سے بڑی ٹینکوں کی جنگ تھی جو اس خطے میں لڑی گئی۔ BBC کے ہی فوجی امورکے ماہر چارلس ڈگلس نے لکھا کہ اگرچہ بھارت کے مقابلے پر پاکستانی فوج کی تعداد بہت ہی کم ہے لیکن وہ بھارت سے بہت بہترہے۔ بھارت نے پچاس ہزار پیدل فوج اور بکتر بندگاڑیوں اور 600 ٹینکوں کی مدد سے خوفناک حملہ کیا جس پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک عالمی مبصر نے کہا کہ لگتا ہے کہ دشمن ہتھیار ڈالنے سے پہلے پوری طاقت آزما لیناچاہتا ہے۔ چنانچہ ایسی ہی ایک اور جنگ میں اس کی شکست اس کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔
دشمن اتنی بڑی قوت اور طاقت کے ساتھ حملہ کرتے ہوئے یہ سوچ رہا تھا کہ پاکستانی افواج اور عوام بےخبری کے عالم میں مارے جائیں گے اور ہم پاکستان پرقبضہ کرلیں گے لیکن اس کو اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ یہ وہ قوم ہے جو لاالٰہ الااللہ پر اپنا تن من دھن قربان کرنا جانتی ہے اور یہ اپنے اسلاف کی جانشین ہے جن کا نعرہ ہے :
[pullquote]نحن الذین بایعوا محمد
علی الجہاد مابقیناابدا[/pullquote] اور یہ آج بھی انہی روایات کی امین اور پاسباں ہے۔ افواج پاکستان تو ایک طرف پاکستانی عوام کو جب پتا چلا کہ بھارتی افواج نے حملہ کر دیا ہے تو وہ بندوقیں، کلہاڑیاں، برچھیاں اور ڈنڈے لے کرمیدان میں آ گئے۔ ریڈیو پر جب اعلان ہوا کہ انڈیا اپنی چھاتہ بردار فورس پاکستان کےگنجان علاقوں میں اتار رہا ہے تو انہوں نے ڈنڈوں اور برچھیوں کے ساتھ ان کا مقابلہ کیا اور کئی انڈین فوجیوں کو گرفتار کرلیا اور افواج پاکستان تو اقبال کے اس شعرکی عملی تصویر بنی ہوئی تھیں؂
ہم جو جیتے تھے تو جنگوں کی مصیبت کے لیے
ہم جو مرتے تھے تو تیرے نام کی عظمت کے لیے
پاکستان آرمی کے جذبہ جہاد سے سرشار نوجوانوں نے سروں پہ کفن باندھ کر سیسہ پلائی دیوار بنتے ہوئے کچھ اس انداز سے دشمن کامقابلہ کیا کہ پہلے ہی ہلے میں جنگ کاپانسہ پلٹ کر رکھ دیا اور دشمن کو سرپٹ بھاگنے پر مجبور کر دیا اور وہ جنرل چودھری جو جمخانہ کلب میں شراب پینے کی خواہش لے کر آیا تھا، وہ بی آر بی نہر کا پل بھی عبور نہ کر سکا اور اپنی جھنڈے والی جیپ باٹاپور میں چھوڑ کر بھاگ کھڑا ہوا۔ ہڈیارہ نالے کے کنارے میجر شفقت اس کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے تھے، وہ بیان کرتے ہیں کہ جنرل چودھری لاہور جمخانہ میں شراب پینا چاہتا تھا، میں نے 3 دن اس کو ہڈیارہ نالے کے پانی کا ایک گھونٹ بھی نہیں پینے دیا۔
بری فوج کے جوان آخری جوان اور آخری گولی تک لڑو کے نعرے لگاتے ہوئے دیوانہ وار دشمن کی صفوں پرٹوٹ پڑتے اور ان کو تہس نہس کر کے رکھ دیتے اور آگے بڑھتے ہوئے اپنے مقبوضہ علاقوں کا قبضہ چھڑا کر دشمن کی سرحد کے اندر دور تک گھستے چلے گئے۔
ان حالات میں پاکستان کی فضائیہ بھی جھپٹنا، پلٹنا پلٹ کر جھپٹنا کی مصداق اپنی جان کی بازی لگائے ہوئے تھی۔ پاک فضائیہ کے شاہینوں نے اپنی سرزمین کا دفاع کرنے کے ساتھ ساتھ آگے بڑھ کر انبالہ، سرینگر اور پٹھانکوٹ کے ہوائی اڈوں پرحملہ کرکے دشمن کے بیسیوں جہاز تباہ کردیے اور فضائی لڑائی میں بھی برتری حاصل کر لی۔ اسی اثناء میں پاک دھرتی کے عظیم سپوت ایم ایم عالم نے مختصر ترین وقت میں بھارت کے 5جنگی جہاز تباہ کرکے دشمن پر ہیبت طاری کردی۔
دوسری طرف پاکستان کی بری فوج بھی کسی سے پیچھے نہیں تھی۔ بحریہ کے جوان اس وقت ناشتے میں مصروف تھے۔ جب ان کو پتا چلا کہ بزدل دشمن نے ایک غیرت مند قوم پر حملہ کرکے اس کی غیرت کو للکارا ہے تو وہ اپنا سب کچھ چھوڑ کر کھلے پانیوں میں اترگئے اور اپنی جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے جذبہ جہاد اور دینی حمیت سے سرشار ہو کر دوارکا کے قلعے تک جاپہنچے اور اس کو تہس نہس کرکے رکھ دیا۔ بقول شاعر:
دشت تو دشت ہیں دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے
بحر ظلمات میں دوڑا دیے گھوڑے ہم نے
قارئین کرام! یہ وہ جہادی جذبے اور ایمانی غیرت تھی کہ اللہ کی خاص تائید اورنصرت کے ساتھ ایک کمزور سازوسامان سے عاری قوم اپنے سے کئی گنابڑی طاقت سے ٹکراگئی اور اسے شکست دے کراس کے بہت سے علاقوں پر قبضہ کرلیا اور اس کو ایک ایسا زخم دیا کہ صدیوں تک بلبلاتا رہے گا۔ پاکستانی قوم نے اللہ کے اس فرمان کو سچا کر دکھایا کہ:
”اللہ کے حکم کے ساتھ چھوٹی اورکمزور جماعتیں بڑی اورطاقتورجماعتوں پرغالب آجاتی ہیں۔“
17دن کی اس لڑائی میں اگر ہم فریقین کے نقصانات کاجائزہ لیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ معجزانہ طور پر اس جنگ میں پاکستان کا نقصان بھارت کی نسبت بہت کم ہوا۔
نقصان
پاکستان
بھارت
ہلاک شدگان
1033
9500
زخمی
2171
11000
لاپتہ
630
1700
تباہ شدہ ٹینک
165
516
تباہ شدہ طیارے
14
110
مقبوضہ علاقے
450مربع میل
1617مربع میل
دوسری طرف اس لڑائی میں سامراجی قوتوں اور ان کے تباہ شدہ ذرائع ابلاغ کے علاوہ عالمی رائے عامہ اور مسلم دنیا پاکستان کے ہمنوا نظر آئی۔ انڈونیشیا، ترکی، ایران، سعودی عرب، چین اور دیگر ممالک کے سربراہان نے اس جنگ کو انڈیا کی کھلی جارحیت قرار دیا اور پاکستان کی حمایت میں قراردادیں پیش کیں۔ ان ممالک کی عوام نے بھی پاکستان کے حق میں مظاہرے کیے۔
BBC اور اس جیسے ذرائع ابلاغ کے ادارے گمراہ کن خبریں شائع کررہے تھے ۔تاکہ افواج پاکستان اورپاکستانی قوم کاحوصلہ ٹوٹ جائے اور جب ان عالمی سامراجی قوتوں نے دیکھا کہ جنگ کے میدان میں انڈیا کو شکست ہوگئی ہے توانہوں نے جنگ بندی کے لیے پاکستان پرزور دیناشروع کر دیا۔مگراس وقت کے پاکستانی وزیرخارجہ ذوالفقارعلی بھٹونے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستانی قوم کی امنگوں کے عین مطابق قوم کے جذبوں کی ترجمانی کی اور کہاکہ ”یہ جنگ کشمیرکے مسئلے پر لڑی جا رہی ہے اور ہم اس کے لیے ہزار سال تک لڑیں گے۔“
قصہ مختصر کہ 17دن کی اس جنگ کے بعد وہ جو چند گھنٹوں میں پاکستان کوفتح کرلینے کے ناپاک ارادے سے آئے تھے۔17دن کے بعدان کی کیفیت یہ تھی کہ وہ اپنا بہت زیادہ نقصان کروا کر، لاتعداد سازوسامان اور بہت سے علاقے پاکستانی فوج سے مقبوضہ کرواکر جنگ بندی کی بھیک مانگ رہے تھے اور عالمی اداروں کے ترلے اورمنتیں کررہے تھے کہ ہمیں پاکستان سے بچایاجائے۔
قارئین کرام! آج جب ہم 6ستمبر1965ء کی جنگ کے ساتھ اپنے آج کے حالات کاتجزیہ کرتے ہیں تو ہمارے سامنے بہت سی راہیں کھلتی ہیں۔ آج امت مسلمہ کا بالعموم اور پاکستان کا بالخصوص سب سے بڑا مسئلہ بیرونی جارحیت اور اندرونی طور پر باہمی انتشار و افتراق کا ہے۔ مسلمان ممالک عدم استحکام کا شکار ہیں توسامراجی قوتیں آج بھی ان کو مٹانے کے درپے ہیں۔ پوری دنیا میں مسلمانوں کاگھیراؤ اور ان پر ظلم و ستم جاری ہے۔ ہمارے کشمیر و فلسطین، عراق وشام لہولہو ہیں اور ہم اپنے نام نہاد انقلابات اور سیاسی مفادات کی خاطرباہم دست وگریبان ہیں۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے یہ سارے مسئلے حل ہوں اور عالم کفر کی جارحیت ہمارے اوپر سے ختم ہو تو ہمیں سارے جھگڑے ختم کرکے قرآن کی اس آیت پر آنا ہوگا۔
[pullquote]وَأَنْتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِیْنَ۔ (آل عمران:139)[/pullquote] ”کہ تم ہی غالب رہوگے اگرتم مومن ہوتو“
آج ضرورت ہے اس امر کی کہ ہم پھر سے اسی دینی حمیت اور ایمانی غیرت کا ثبوت دیں کیونکہ قومیں بھوک و افلاس اور مسائل کے انبار کے ساتھ بھی زندہ رہ سکتی ہیں مگر غیرت و حمیت کے بغیر کوئی قوم زندہ نہیں رہ سکتی۔ اس لیے ہم اپنے اندر مومنانہ اوصاف پیدا کر کے جذبہ جہاد سے سرشار ہو کر عالم کفر کے مقابلے میں کھڑے ہو جائیں تو اللہ کی نصرت بھی ملے گی، دنیا میں بھی ہم سرخرو ہوں گے اور آخرت میں جنت ہمارا مقدر بنے گی۔ ان شاء اللہ
فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی

Comments

Click here to post a comment