ہوم << 7 ستمبر ، ایک نہایت مبارک دن - زوہیب زیبی

7 ستمبر ، ایک نہایت مبارک دن - زوہیب زیبی

زوہیب زیبی دوستو! 7 ستمبر نہایت مبارک دن ہے کیونکہ اس دن اسلامیان پاکستان نے اسلام کے انتہائی خطرناک ناسور سے قانونی طور پر گلو خلاصی حاصل کی تھی۔ جی ہاں آپ میری مراد سمجھ ہی گئے ہوں گے۔ میرا اشارہ فتنہ قادیانیت کی طرف ہے۔7 ستمبر کے دن پاکستان کی پارلیمنٹ نے باقاعدہ مسلمانان پاکستان کے متفقہ مطالبے کے مطابق قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا تھا۔
یہاں یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ آخر وہ کون سی وجہ تھی کہ جس نے مسلمانوں کے تمام گروہوں اہلسنت، دیوبند، اہلحدیث وغیرہ کو اپنے شدید اختلافات کے باوجود اکٹھا کردیا؟ نیز اس مطالبے کو منوانے کے لیے ہر فرقے کے علماء نے اپنی بساط کے مطابق قربانیاں دیں، جیلیں کاٹیں حتٰی کہ پھانسی تک کی سزائیں بھی سنائی گئیں نیز علماء کے جوان بیٹوں کواٹھا کر قتل کیا گیا، ہر طرح کے لالچ دیے گئے لیکن علماء’’زمیں جنبد نہ جنبد گل محمد‘‘ ( زمین تو اپنی جگہ سے ہل سکتی ہے لیکن گل محمد اپنی جگہ سے نہیں ہلے گا) کی تصویر بنے رہے۔ کیوں؟ آخر کیوں؟ علماء نے سمجھوتہ نہیں کیا؟
بعض لوگ اس مسئلے کو مسلمانوں کا عام فرقہ وارانہ مسئلہ سمجھتے ہیں۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو شدید غلطی پر ہیں کیونکہ مرزا غلام احمد قادیانی کی مثال اس کرایہ دار کی سی ہے جو کسی کوٹھی کا ایک کمرہ کرائے پر لینے آئے اور پھر آہستہ آہستہ پوری کوٹھی کا مالک بننے کا ہی دعویدار ہوجائے۔ چنانچہ سب سے پہلے مرزا قادیانی نے اسلام کے ماتحت رہتے ہوئے خود کو صرف ایک عام مبلغ کی صورت میں پیش کیا اور مسلمانوں کی ہمدردیاں سمیٹیں پھر انہوں نے ’’محدث من اللہ‘‘ ہونے کا دعوٰی شروع کیا جس کا مفہوم ہے کہ وہ اللہ کا خاص بندے ہے اور خدا ان کی راہنمائی ان سے کلام کی صورت میں کرتا ہے۔ اس کے بعد مرزا قادیانی مزید پھیلا اور ’’امام مہدی‘‘ ہونے کا دعوٰی کر دیا، یہیں پر بس نہیں کی بلکہ حضرت عیسیٰ ہونے کا دعویٰ بھی کر ڈالا اور آخر میں تو حد ہوگئی کہ خود کو ’’نبی‘‘ قرار دے دیا. (یہ بات ذہن نشین رہے کہ یہاں مرزا قادیانی کے دعوے مختصراً درج ہیں جبکہ اس کے تمام چھوٹے بڑے دعووں کی تعداد تقریباً 17 کے قریب ہے)۔
پہلے پہل مرزا قادیانی کے تمام دعوے رسالت ِمحمدیہﷺ کے ماتحت رہتے ہوئے تھے، کہ میں جو کچھ بھی ہوں وہ سب محمد ﷺ کی غلامی کی وجہ سے ہی ہوں، لیکن اس کے بعد مرزا قادیانی اپنے اصل ایجنڈے کی طرف آیا اور اپنی کتابوں میں لکھا کہ محمد ﷺ خدا کے پیغام و تعلیمات کو پوری طرح عام کرکے نہیں گئے، (نعوذباللہ) اس لیے مجھے اللہ نے محمد ﷺ کا ادھورا کام مکمل کرنے کے لیے بھیجا ہے.(معاذاللہ)۔
اس کے بعد جو گل مرزا قادیانی نے کھلایا وہ تو صبر کے تمام بندھن ہی توڑ دیتا ہے۔ اس نے خود کو باقی تمام انبیاء سے افضل قرار دیا سو دیا ، حضرت عیسیٰ کی توہین کی سو کی، اس پر مستزاد یہ کہ حضرت محمد ﷺ سے خود کو افضل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اللہ نے ان کو (صرف) 300 نشان دیے تھے جبکہ مجھے اللہ نے 10000 معجزات عطا کیے ہیں۔ اور تو اور یہاں تک کہہ دیا کہ محمدﷺ تبلیغ اسلام کا کام ادھورا چھوڑ گئے تھے، اسے میں نے آکر مکمل کیا ہے۔ معاذاللہ ثم معاذاللہ
الغرض کہ مرزا قادیانی نے اسلام، قرآن، اللہ اور نبی کی آڑ میں ایک ایسا دین متعارف کروایا جو کہ سراسر بنیاد اسلام ڈھانے والا نیز اسلامی تشخص کو ختم کرنے والا تھا. یہی وجہ ہے کہ آج اگر ایک قادیانی، نبی اکرم ﷺ کا نام لیتا یا ادب کرتا ہے تو صرف اس لیے کہ اس سے اس نے مرزا صاحب کی نبوت ثابت کرنی ہے وگرنہ درحقیقت اس کے لیے مرزا قادیانی کےآگے حضور ﷺ کی کوئی حیثیت نہیں۔