ہوم << کائنات کا نظم اور اللہ کی نشانیاں - شانی انصاری

کائنات کا نظم اور اللہ کی نشانیاں - شانی انصاری

شانی انصاری پیاس شدت سے لگی تھی اور میں کسی کام میں مشغول تھا، فارغ ہوتے ہی ریفریجریٹر کی طرف لپکا اور پانی کی بوتل نکال کر پانی پینے لگا، جیسے ہی پہلا گھونٹ بھرا، فرحت بخش احساس وجود کو چھو گیا. الحمدللہ ثم الحمدللہ پڑھا اور اللہ تعالیٰ کی کبریائی و تخلیقات پر غور کرنے لگا.
کتنا کریم ہے وہ رب جس نے جانداروں کو بنا کر پھر یونہی نہیں چھوڑ دیا. جس طرح ان کو اشیاء کی ضروریات کا محتاج بنایا، اسی طرح ان کی ضروریات زندگی کو پیدا بھی فرما دیا. جانداروں کے ساتھ بھوک کو پیدا کیا تو اس کو مٹانے کےلیے خوراک کو بھی پیدا فرمایا، جانداروں کے ساتھ پیاس کو پیدا کیا تو اس کو مٹانے کےلیے پانی بھی وافر مقدار میں پیدا فرما دیا. بیماری کو پیدا کیا تو اس کے لیے دوا کا بھی بندوبست پہلے فرما دیا. غرضیکہ جانداروں کی زندگی کےلیے جن ضروریات کو پیدا کیا، ان ضروریات کی چیزوں کو بھی وافر مقدار میں پیدا فرما دیا. اور پھر صرف وہیں تک ہی نہیں، جیسے جیسے ضروریاتِ زندگی بڑھتی چلی گئیں، اللہ رب العزت ویسے ویسے ہی نعمتوں کو بھی بڑھاتا چلا گیا.
کائنات کا یہ نظم و ضبط اس قدر عجیب تر ہے کہ اس پر غور کرنے والا حیران ہوئے بغیر رہ ہی نہیں سکتا. اللہ پاک قرآن پاک میں دعوت بھی اپنی تخلیق پر غور کرنے کے لیے دیتا ہے نہ کہ اپنی ذات پر غور کرنے کے لیے کہ اس کی تخلیق کو دیکھ کر اس کی ذات پر ایمان لاؤ. سورۃ غاشیہ میں کس طرح اپنی تخلیق کو بیان کرکے غور کی دعوت دیتا ہے.
[pullquote]افلا ينظرون الی الابل كيف خلقت. والی السماء کیف رفعت... الخ[/pullquote] ان آیات کو پڑھ کر بندہ مبہوت ہوجاتا ہے. کائنات جب سے بنی ہے تب سے لے کر آج تک اس میں کوئی نقص پیدا ہوا ہے اور نہ ہی اس کے نظام میں کوئی تبدیلی آئی ہے. شروع سے اب تک ویسے ہی دن ہوتا ہے ویسے ہی رات ہوتی ہے، سردیاں گرمیاں سب اپنے اپنے معین وقت پر آتی ہیں، انسان جب بنا تب بھی اسے نیند آتی تھی آج بھی آتی ہے. تب بھی اسے بھوک لگتی تھی آج بھی لگتی ہے، تب بھی اسے پیاس لگتی تھی آج بھی لگتی ہے، تب بھی اسے رفع حاجت کی ضرورت پیش آتی تھی آج بھی آتی ہے، تب بھی یہ عورت کے پیٹ سے اور مرد کے نطفے سے بنتا تھا آج بھی ایسا ہی ہے. درخت پھل پھول شروع سے ہی اپنے حکم کے مطابق کام کر رہے ہیں. کسی سیب نے آج تک اپنے اوپر انگور نہیں اگائے نہ کسی انار پر آج تک ناسپتی اگی ہے.
یہ ہے کائنات کا نظم. آخر یہ اتنی بڑی کائنات کو تھامنے والا کون ہے؟ کون اسے نظم کے ساتھ چلا رہا ہے. اس کائنات کو کیا، ایک ملک کو بھی دنیا کی ساری طاقتیں مل کر بھی ایسے نظم کے ساتھ نہیں چلا سکتیں جیسے یہ کائنات چل رہی ہے. کوئی غلطی لگتی ہے کیا کسی کو کائنات میں؟
اللہ ہی ہے، بلاشبہ اس کو چلانے والا اللہ ہی ہے. بے شک غور کرنے والوں کےلیے بڑی نشانیاں ہیں اس میں.

Comments

Click here to post a comment