ہوم << یہ تحریک اب نہیں تھمنے کی - کفیل اسلم

یہ تحریک اب نہیں تھمنے کی - کفیل اسلم

آج اخبار پڑھنے کو کھولا تو دو بیانات پڑھ کر قابلِ مسرت حیرانگی ہوئی۔ دو بھارتیوں کے بیانات دیکھ کر اندازہ ہوا کہ جموں و کشمیر کی صورتحال اب جے بھارت کے کیل کانٹے سے لیس بےرحم سورمائوں کے کنٹرول میں نہیں ہے۔ حالیہ پرتشدد واقعات میں کشمیر نے قربانی کی نئی مثال قائم کی ہے۔ برہان وانی رحمتہ اللہ علیہ کی شہادت (ان شاءاللہ) پر اٹھنے والی حریت کی سرشار لہر مہینوں گزرنے کے باوجود تاحال نہیں بیٹھی۔
پہلا بیان کانگریس کے سینئیر عہدیدار مانی شنکر کا ہے جو فرماتے ہیں کہ ”کشمیری بھارت سے آزادی چاہتے ہیں، فوجی ایکٹ اور سختیاں کشمیریوں کی جدوجہد نہیں روک سکتیں.“ جبکہ دوسرا بیان بھارت خفیہ ایجینسی را کے سابق سربراہ نے مشہور جریدے اکنامکس ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ”برہان وانی کشمیریوں کا آئیکون تھا۔ کشمیر کی صورتحال سن 1990ء والی ہوچکی ہے جو کسی طور بھارت سے سنبھل نہیں پا رہی.“ فیاللعجب۔ واضح رہے کہ کشمیر کا سودا کرنے والے مہاراجہ ہری سنگھ کے بیٹے نے پچھلے دنوں میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ”کشمیر کسی طور پر بھارت کا اٹوٹ نہیں۔ وہ ایک الگ خطہ ہے۔ اسے بھارت کا حصہ نہیں سمجھنا چاہیے.“
ایک طرف بھارت کی طرف سے مظالم کا سلسلہ جاری ہے اور اٹوٹ انگ کی گردان ہو رہی ہے. نریندر مودی کی ہٹ دھرمی بھی باقی ہے، موصوف شاید احمقوں کی جنت سے باہر نہیں آئے۔ اب بھی اٹوٹ انگ کا راگ الاپنے والے مودی کو اندازہ نہیں کہ کشمیری بھارت سے صرف ایک چیز چاہتے ہیں اور وہ ہے ”آزادی“. اس اٹل حقیقت کی گونج اب خود بھارت کے ایوانوں اور میڈیا ہائوسز سے لے کر سیاستدانوں اور سول سوسائٹی تک سنائی دے رہی ہے۔ پاکستان کے مسئلہ کشمیر پر آواز اٹھانے پر مودی نے معاملہ سے توجہ ہٹانے کے لیے پہلے بلوچستان کے معاملے کو چھیڑ دیا جو شاید کارگر ثابت نا ہوا تو پھر کراچی را اور اس کے کارندوں کو آگے کر دیا۔
کشمیری روز بروز تقویت پکڑنے والی تحریک کی للکار اب مین سٹریم میڈیا اور عام آدمی تک پہنچ گئی ہے۔ شاید یہ بھارتی تاریخ میں پہلی دفعہ ہوا ہے کہ کشمیریوں کے معاملے پر بھارتی خود آواز اٹھانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ کرفیو کے 2 ماہ، 60 ارب کا نقصان، شہداء کی طویل فہرست، اور لاتعداد زخمی۔ مگر کشمیریوں کا جذبہ سرد نہیں ہو رہا. اب بھی ہر جگہ ایک نعرے کی گونج ہے ”ہم کیا چاہتے، آزادی“
دنیا جان گئی ہے، بھارت کو بھی جان لینا چاہیے کہ یہ تحریک اب نہیں تھمنے کی۔ ان شاءاللہ منزل سے ہمکنار ہو کر رہے گی.