ہوم << کہانی ایک تعویذ محبت کی - آصف نواز قاسمی

کہانی ایک تعویذ محبت کی - آصف نواز قاسمی

آصف نواز قاسمی وہ میرے سامنے دو زانو بیٹھا اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کی جانب دیکھ رہا تھا اور کچھ سوچتے ہوئے اپنے ہونٹوں کو دانتوں سے کاٹ رہا تھا۔
بالآخر میں نے ہی خاموشی توڑی اور پوچھا کہ کیسے آنا ہوا بھائی جان؟
امام صاحب! میں بہت پریشان ہوں۔
کیا پریشانی ہے؟ میں نے پوچھا۔
جواب میں وہ تھوڑی دیر خاموش ہوگیا جیسے کہ ہمت جمع کر رہا ہو، اور پھر اس نے کہنا شروع کیا۔
امام صاحب ! میں بہت پریشان ہوں، کوئی بھی کام درست نہیں ہوتا بلکہ ہر کام میں رکاوٹ، ہر کام اُلٹا ہوجاتا ہے۔ میرے پاس کافی پیسہ تھا، جو کہ کاروبار میں ڈوب گیا، جو بھی کاروبار شروع کیا وہ ٹھپ ہوگیا۔ میں جو بھی کام شروع کرتا ہوں، ناکامی میرا استقبال کرتی ہے۔ بیوی سے بھی ہمیشہ جھگڑا رہتا ہے۔گھر میں بھی بےسکونی۔ مجھے لگتا ہے کسی نے مجھ پر جادو کروا دیا ہے۔ اور میں اسی وجہ سے آپ کے پاس آیا ہوں۔ شیخ صاحب میرے رشتے دار ہیں۔ اس نے میرے ایک مقتدی کا نام لیا اور انہوں نے ہی آپ کا بتایا ہے۔ امام صاحب! بہت اُمید لے کر آیا ہوں۔
میں نے کہا کہ ان شاءاللہ آپ کی سب پریشانیاں ختم ہوجائیں گی لیکن پہلے میرے چند سوالات کے جواب دیں۔
اس کی آنکھوں میں پہلی بار مجھے چمک محسوس ہوئی۔ اس نے کہا جی؟
آپ نماز پڑھتے ہیں؟ میں نے پوچھا.
اس نے شرمندگی سے سر جھکا لیا۔
قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہیں؟
جواب اس بار بھی نفی میں۔
صدقہ کرتے ہیں؟
جواب ملا کہ نہیں۔
میں نے کہا بھائی غور سے سننا، میرے پاس یا کسی بھی عامل کے پاس آپ کے مسائل کا حل نہیں ہے۔ میرے بھائی جادو برحق اور یہ بھی درست ہے کہ آج کل جادو عام ہے لیکن یہ بھی حق ہے کہ اس کا علاج بھی ہر ایک مسلمان کی دسترس میں ہے۔ قرآن کی آخری دو سورتیں (الفلق اور الناس) جن کو معوّذتین کہتے ہیں، جادو کو توڑ دیتی ہیں، بشرطیکہ یقین کامل ہو۔ اور آپ کا جو مسئلہ ہے وہ جادو کا نہیں ہے۔
یہ سن کر وہ بجھ سا گیا اور یک دم اس کے چہرے کی اُداسی بڑھ گئی.
لیکن آپ کو میں ایک تعویذ دوں گا اور پانی پڑھ کے دوں گا۔ میں نے یہ کہا تو سن کر وہ بہت خوش ہوگیا۔
لیکن، میں نے اپنی بات جاری رکھی، اس عمل کے دوران آپ نے نماز پابندی سے پڑھنی ہے اور روز صبح نمازِ فجر کے بعد سورۃ یس پڑھنی ہے۔ ایک نماز بھی قضا نہ ہو ورنہ یہ تعویذ کام نہیں کرے گا۔ آپ ایک ہفتے کے بعد آنا اور یہ تعویذ بھی ساتھ لے کر آنا۔ وہ خوشی خوشی چلاگیا۔
ایک ہفتے بعد وہ دوبارہ میرے سامنے تھا۔ لیکن پہلے سے مختلف حلیے میں، اس بار اُس نے سر پر ٹوپی بھی لگا رکھی تھی اور چہرے سے ہشاش بشاش لگ رہا تھا۔
ہاں جی۔ کیا حال ہیں آپ کے؟ میں نے پوچھا.
اس نے بتایا کہ اس کے تمام معاملات تقریبا حل ہوچکے ہیں۔ اب بیوی بھی جھگڑا نہیں کرتی اور امام صاحب! یہ سب آپ کے اس تعویذ کا نتیجہ ہے. اس نے جیب سے وہ تعویذ بڑی احتیاط سے نکال کر میرے ہاتھ میں رکھ دیا۔
میں نے تعویذ اسے واپس کرتے ہوئے کہا کہ اسے کھولو۔ اس نے سوالیہ نظروں سے میری جانب دیکھا۔ میں نے دوبارہ کہا کھولو۔ اس نے کھولا تو اس کی آنکھیں مارے حیرت کے پھیل گئیں۔ وہ تو سادہ سا کاغذ کا ٹکڑا تھا۔
میں نے اس کی حیرت دور کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آپ کو کوئی تعویذ دیا ہی نہیں تھا بلکہ اصل تو وہ آپ کے اعمال ہیں۔ آپ کو سمجھانا چاہتا تھا کہ عامل حضرات کے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں، اور یہ سوچنا کہ ایک تعویذ سے ہمارے کام بن جائیں گے،اور اپنے اعمال کی فکر نہ کرنا گمراہی ہے۔ اسی وجہ سے آج کل سچے عاملین بہت کم اور لٹیرے بہت زیادہ ہیں، جو ہمارا مال اور ایمان تک لوٹ لیتے ہیں۔
وہ سمجھ گیا اور بہت خوش ہوا۔ کہنے لگا کہ مجھے سمجھ آگئی امام صاحب۔ اور آپ کا بہت بہت شکریہ. وہ چلاگیا۔ پھر وہ پابندی سے مجھے مسجد میں نظر آنے لگا۔ اسے دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوتی ہے۔
ہمارے معاشرے کی اکثریت اسی طرف مائل ہوچکی ہے اور اپنی ہر پریشانی کو جادو کے ساتھ جوڑ دیتی ہے حالانکہ اکثر اوقات حالات ہمارے اعمال بد کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ لوگ اپنے اعمال بد درست نہیں کرنا چاہتے اور چاہتے ہیں کہ سکون بھی میسر آئے۔ ایسا ناممکن ہے۔
ہماری تمام پریشانیوں کا حل دین میں ہے۔ اللہ تعالی اور پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں ہے۔ آپ کیا کہتے ہیں؟

Comments

Click here to post a comment