ہوم << کراچی میں ڈان کی تبدیلی کی حقیقت - زبیر منصوری

کراچی میں ڈان کی تبدیلی کی حقیقت - زبیر منصوری

زبیر منصوری کراچی میں بس’’ڈان‘‘ کی تبدیلی کا عمل جاری ہے. پرانے بوڑھے اور اب مکافات عمل کا شکار ہونے کے قریب ’’ڈان‘‘ کی جگہ نیا، توانا، طاقتور اور لمبے عرصہ تک نوکری کے لیے معمولی تنخواہ پر نیا ملازم پالش ہاتھ میں لیے ’’اردلی حاضر ہے‘‘ کی صدائیں لگا رہا ہے.
دیکھیں بھائی الطاف حسین کی ملک کے خلاف تقریر کوئی پہلی تو ہے نہیں اور نہ ہی میڈیا پر کھلے اور چھپے حملے کوئی پہلی بار ایم کیو ایم نے کیے ہیں، پھر یہ اچانک فاروق ستار کو ڈرامہ باز قرار دینے سے لے کر دفاتر سیل کرنا اور گرفتاریاں آج ہی کیوں؟
ذرا یہ نیک و بد ہم کو بھی سمجھا دیجیے کہ ملک میں جو پارٹی چاہے پاکستان نہ کھپے اور پاکستان پر لعنت کہتی ہی نہیں سر عام دیواروں پر لکھتی رہے، اندرون سندھ، کے پی اور بلوچستان میں پاکستان سے نفرت کی آگ بھڑ کانے والے جو چاہے کہتے رہیں، پرچم جلاتے رہیں اور خاموش رہا جائے مگر اگر ڈنڈا سرکار کو ملک کے کسی حصہ میں سے کچھ گالیاں پڑ جائیں تو پھر سارا قانون اور آئین بہہ نکلتا ہے، اچانک خبر ملتی ہے کہ آئین کی توہین ہو گئی ہے، آپ کا آہنی ہاتھ حرکت میں آتا ہے اور لانگ اور شارٹ ٹرم وفادار کھڑے کیے جانے لگتے ہیں، آخر کیوں؟ سوال یہ ہے کہ جب میرا موبائل پانچ بار چھن جائے اور کچھ نہ ہو، پچیس ہزار نوجوان مارے جائیں، ہزاوں گاڑیاں جل جائیں اور سپہ سالار کہہ دیں کہ ان کا شہر ہے جو چاہے کریں، بلکہ مکے لہرا کر اسے عوامی طاقت کہیں مگر آپ کی شان میں گستاخی ہو جائے تو پورا کراچی ہلا مارا جائے؟
دیکھیے ایم کیوایم کو سزا میرے نزدیک اس وقت انصاف ہوتی، جب یہ ٹھیک وقت پر ہوتی، اب تو یہ انصاف نہیں، بدلہ، ضد اور غصہ ہے۔
اور ہاں میرا دین عدل کا حکم دیتا ہے ’’ظلم ظالم کے ساتھ بھی جائز نہیں‘‘.جو لوگ آج ایم کیو ایم کے رونے پر ہنس رہے ہیں، کل ان کے رونے پر ہنسنے والے بھی پیدا ہو چکے ہیں.
ایم کیو ایم اور الطاف حسین کے جرائم کی فہرست کئی کلومیٹرز طویل ہے مگر ساتھ ہی یہ بھی جان لیجیے کہ جب تک آپ ملک کو چار صوبوں اور چار قومیتوں میں بانٹتے رہیں گے، پانچویں چھٹی ساتویں اور آٹھویں کا راستہ نہیں روک سکیں گے.
ایم کیو ایم کوئی خلا میں کھڑی قوت نہیں، اس نے لاکھوں انسانوں کو شناخت بھی دی ہے اور شناخت روٹی کے بعد دوسری اہم ترین چیز ہوتی ہے. ایم کیوایم نے ہزاروں گھروں کے چولہے بھی جلائے ہیں، اس کے لوگ اپنوں کے لیے قوت اور حق کی علامت بھی ہیں اور جب تک شہر کی قوتیں اس حقیقت کو تسلیم نہیں کریں گی، شہر میں بس ڈان تبدیل ہوتے رہیں گے، ان کی تنخواہیں بدلتی رہیں گی، حقیقی سکون نہیں آئے گا.
اور سچ تو یہ ہے کہ جو نفسیاتی کیفیت شہریوں کی ہو چکی ہے، اور جو تذلیل ملیر کینٹ گیٹ سے لے کر نائن زیرو کی چیک پوسٹوں پر بھگتنے کے وہ عادی ہو چکے ہیں، اس کے بعد ان کی صحت پر آقا بدلنے سے کوئی فرق بھی نہیں پڑتا۔
(مجھے ایم کیو ایم کا حامی سمجھ کر برا بھلا کہنے والوں کو خوش آمدید)

Comments

Click here to post a comment

  • آپ کی رائے سے متفق ہوں۔ میں ایم کیو ایم کے اسی انداز سے خاتمے کا قائل ہوں۔ اگر ان پر پابندیاں لگتیں تو یہ لوگ اور زیادہ مظلوم بنتے۔ اب بھی دیکھ لیں، ان کے چند مجرموں کو کیا پکڑا یہ لوگ بھوک ہڑتالی کیمپ اور میڈیا پر مظلوم بننا شروع ہوگئے۔ ماورائے عدالت قتل کا واویلہ شروع کر دیا۔
    جماعت اسلامی کو ڈاؤن کرنے کے لیے ضیاء الحق نے ایم کیو ایم کوبنایا تھا، پھر مشرف نے اسے طاقت ورکیا، اب یہ جس طرح گروپنگ کا شکار ہے اسی طرح سے اس کا خاتمہ مناسب ہوگا۔ ایم کیوام تاریخ کی کمزور ترین سطح پر آ چکی ہے۔

  • میں کہتا ہوں اس وقت بھی ١٠٠فیصد شفّاف انتخابات ہوں تو MQM کے پاس اکثریت ہی ہوگی. وجہ لسانیت نہیں بلکہ "اپنا" ہونے کا تأثر ہے، جو اس وقت مہاجر اکثریتی علاقوں میں صرف اور صرف MQM کو حاصل ہے. اس بات پر انتہائی سنجیدہ مکالمے اور فیصلوں کی شدید ضرورت ہے کہ عام مہاجر تمام تر ظلم سہنے اور دیکھنے کے بعد بھی اس وقت صرف MQM کو ہی کیوں "اپنا" سمجھتے ہیں؟، ہزاروں شہید کروانے اور لاکھوں کام کروانے کے باوجود بھی جماعت اب تک کراچی کو اپنا گڑھ کیں نہیں بنا سکی؟
    کوئی بھی تنظیم ان مہاجروں کے خلاف بننے والے کو ٹہ سسٹم کے خاتمے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کرتی. میرے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کو بھی مکّہ و قریش سے محبّت تھی. پرہم میں سے کوئی اپنے آپ کو مہاجر کہے تو سب ایک دوسرے کو کہنیاں مارتے ہیں اوراسے MQM کا ہمدرد کہہ کر تمسخر اڑاتے ہیں. سچ تو یہ ہے کہ پاکستان بنانے میں جنہوں نے قربانیاں دیں، آج ستّر سال بعد انکی اولادیں بھی قربانیاں دے رہی ہے اور ملکی ادارے ایک مافیا کو ختم کر کہ دوسری مافیا لانے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں اور ہمیں کچھ ہوش نہیں، بس "پچھلی" مافیا کی چھترول پر بغلیں بجا رہے ہیں. ~~ راشد الزماں

  • ماشاءاللہ. زبیر منصوری صاحب نے نہایت اعتدال کی سوچ پر مبنی تجزیہ کیا هے. ایک دوسرے پہلو پر اس میں واضح بات نہیں هو سکی کہ ڈان کی تبدیلی کے اس "جمہوری عمل" میں بڑے ڈان کے بعد اب جو چهوٹے ڈان بٹهائے جارهے ہیں اور جنہیں جمہوریت کے دوده سے نہلا کر پاک پویتر بنایا جا رہا هے , کیا یہ سب لوگ بڑے ڈان کے ساته بوری بند لاشوں سے لیکر بهتہ خوری تک تمام جرائم میں مسلسل اور برابر کے شریک نہیں تهے ؟؟ اقوام متحدہ کے نام لکهے گئے پاکستان مخالف خطوط کی تحریر و ترسیل میں یہ اس کے دست و بازو نہیں تهے ؟
    اور کیا تحریک طالبان پاکستان یا لشکر جهنگوی یا کسی دوسری کالعدم مذهبی تنظیم کو بهی یہ چهوٹ هماری سرکار دینے کو تیار هے کہ وہ اپنا پارٹی هیڈ بدل کر اپنی کارروائیاں جاری رکهیں ؟؟ یہاں یہ بات یاد رکهنے کی هے کہ ان کالعدم تنظیموں نے کبهی پاکستانی ریاست کے خلاف یہ انداز گفتگو نہیں اپنایا.
    یہ بات محض موازنہ کرنے کیلئے لکهی هے . اسے کالعدم تنظیموں کی حمایت یا وکالت هرگز نہ سمجها جائے.

  • الطاف حسین واقعی اس قبل ہے کہ اسے سزاے موت دی جاے
    مگر لمحۂ فکریہ ہی ہے کہ کیا صرف الطاف حسین ہی اکیلا
    غدار ہے پاکستان میں غداروں کی ایک طویل فہرست ہے پاکستان
    کی ہسٹری میں مگر کیا وجہ ہے کہ ایم کیو ایم اور الطاف حسین کے
    خلاف پورا پاکستان متحد ہے
    نفرت انگیز تقریر کہ علاوہ کیا کوئی یہ بتا سکتا ہے کہ ایم کیو ایم کا
    کونسا عمل تھا جو اس نے ریاست کے خلاف کیا، کوئی ایک عمل
    جبکہ طالبان نے کالعدم مذہبی تنظیموں نے ایک نہیں کئی بار ریاست پاکستان
    کو نشانہ بنایا، آرمی کے سیکڑوں جوانوں کو درندگی سے شہید کیا، عام مسلمانوں کو عیسائیوں کو معصوم بچوں کو اپنی وحشت کا نشانہ بنایا. مگر اب بھی ان درندوں کو برا نہ سمجھنے والے پاکستان کی ہر قومیت میں ہر صوبے میں ملیں گئے جو طالبان کے گناہوں کی وضاحت بھی کرتے ہیں
    جماعت اسلامی کی مثال سب کے سامنے ہے انکو الطاف حسین اور ایم کیو ایم تو غدار نظر آتا ہے مگر پاکستانی کی بنیادوں کو ہلادینے والے طالبان کے لیے اب بھی انکے دلوں میں ہمدردی کے سوتے پھوٹے ہیں.
    صولت مرزا کو قاتل دہشت گرد کہنے والے حکیم اللہ محسود کواب بھی شہید مانتے ہیں .
    میجر کلیم کے ساتھ هوئے ظلم کا واویلا مچانے والے جنرل نیازی کی، صفوت غیور کی شہادت کو بھول جاتے ہیں .
    یہ یاد رکھا جائے کہ ایم کیو ایم کے پاس شہری سندھ سے تعلق رکھنے والے ایک بہت بڑے طبقے کی نمائندگی ہے.

  • ٖٖایم کیو ایم کو قائم رکھنا ہے اس لۓ تو ڈان کی تبدیلی کے لۓ ماحول بنا یا گیا ہے۔ایم کیو ایم کے خاتمے کے ساتھ جماعت اسلامی ابھر کر سامنے آسکتی ہے جو بڑوں کو منظور نہیں۔اس لۓ خلا کو پُر کرنے کے لۓ تحریک انصاف ،پی پی پی،اے این پی اور پی ایم ایل این کو حصہ بقدر جثہ دینے کے آپشن پر غور کیا جاسکتا ہے۔لیکن زیادہ امکان یہ نظر آتا ہے کہ ایم کیو ایم کے ووٹ بینک پر کوئ خاص فرق نہیں پڑے گا اور وہ اس لۓ کہ سیکولر نظام کے ساتھ لسانی عصبیت بونس کے طور پر ملتاہے اور اس سے جان چھڑانا ناممکن ہوتا ہے۔