ہوم << فیصلے کا وقت آ گیا - عامر خاکوانی

فیصلے کا وقت آ گیا - عامر خاکوانی

پہلے ایک منظر فرض کریں۔
لندن میں پاکستانیوں کا ایک اجتماع جاری ہے۔ لاہور سے ایک مشہور مقرر کی دھواں دھار تقریر سپیکر پر نشر کی جا رہی ہے۔ پاکستانی حاضرین کے جوش وخروش کا ٹھکانا نہیں۔ اللہ اکبر کے نعرے بلند ہورہے ہیں۔ لوگوں کی آنکھیں چمک رہی ہیں۔ نقاب پوش اور سکارف لیے لڑکیاں اور خواتین کا جوش دیدنی ہے۔ اتنے میں مقرر کا غیض وغضب انتہا پر پہنچ جاتا ہے۔ چیخ کر وہ کہتا ہے:
’’ برطانیہ مسلمانوں اور خاص کر پاکستانیوں کا دشمن ہے۔ اس ملک میں آپ رہتے ہیں، مگر اس نے کیا دیا ہے؟ ظلم کے سوا کچھ نہیں۔ تمام دنیا میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والی ہر سازش یہاں سے پھوٹتی ہے۔ آج اٹھیں اور اپنے ایمان کی قوت ان گوروں کو دکھا دیں۔ انہیں ایسا سبق سکھائیں کہ زندگی بھر یاد رکھیں۔ تمام سازشیں دم توڑ جائیں۔ یہ بی بی سی جو مسلمانوں اور پاکستانیوں کے خلاف گمراہ کن خبریں چلاتا ہے، اسے جاکر تباہ کردیں۔ ان بی بی سی والوں کو سبق سکھائیں۔۔۔۔۔۔“
یہ فقرے سنتے ہی لوگ جوش وخروش سے اٹھتے ہیں اور باہر کا رخ کرتے ہیں۔ کچھ پرجوش نوجوان کرسیاں پٹخ پٹخ کر ان کی ہتھیاں توڑ کر ہتھیار بنالیتے ہیں اور باہر پارک کی گئیں گاڑیوں پر ڈنڈے برسانے شروع کر دیتے ہیں۔ کچھ خواتین برق رفتاری سے بی بی سی کے دفتر کا رخ کرتی اور وہاں گھس کر توڑ پھوڑ شروع کر دیتی ہیں۔ ان کے ساتھ موجود لڑکے رپورٹروں پر حملے کرتے، گھونسے برساتے، شیشے توڑتے اور میزیں الٹنے لگتے ہیں۔ حملہ اس قدر شدید کہ ہر کوئی سہم جائے اور پولیس کے آنے تک پورا بی بی سی یرغمال بنا رہے۔ پولیس آ کر ان مشتعل مظاہرین سے ہر ایک کی جان چھڑائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اوپر بیان کیا گیا واقعہ مکمل طور پر فرضی ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ایسا کہیں پر کچھ نہیں ہوسکتا، نہ ہوا ہے۔ اس کے باوجود اگر فرض کریں ایسا کبھی ہوا ہوتا تو برطانیہ عظمیٰ کا اگلا ایکشن کیا ہوتا؟ یقینی طور پر ان تمام مشتعل غنڈوں کو گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچایا جاتا۔ ایک بھی فرد بچنے نہ پاتا۔ پاکستان پر شدید ترین سفارتی دبائو ڈال کر وہ پاکستانی مقرر جس نے اپنے اشتعال انگیز تقریر سے یہ قیامت اٹھائی، اسے گرفتار کراکر دہشت گردی کی دفعات میں جیل پھینکوا دیا جاتا۔ وہ تمام اقدامات کیے جاتے ، جن سے آیندہ ایسا کوئی واقعہ رونما نہ ہو پائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلا سوال یہ ہے کہ آج شام کراچی میں ایم کیو ایم کے کارکنوں۔۔۔ شاید غنڈوں کا لفظ استعمال کرنا بھی سخت نہ ہو۔۔۔ نے جس طرح میڈیا ہائوسز کو نشانہ بنایا۔ اے آر وائی اور سما پر حملہ کرکے شدید ترین توڑ پھوڑ کی، صحافی زخمی کردئیے، گاڑیاں جلا دیں اور ایک قیمتی جان بھی لے لی۔ کیا حکومت پاکستان اس بھیانک واقعے پر کوئی مضبوط ردعمل دے گی؟ کیا برطانوی حکومت سےسخت ترین سفارتی احتجاج کرکے وہ نیم فاتر العقل شخص، جو برطانوی شہری ہے اور ان کے اپنے سابق راہنما کے بقول شراب کے نشے میں دھت ہو کر، نہایت غلیظ زبان استعمال کرتا، پاکستان کے خلاف نفرت آمیز نعرے لگواتا اور اپنی اشتعال انگیز تقریروں سے میڈیا اور عوام کے لیے خطرات پیدا کرتا ہے۔ لوگوں کی زندگیوں کو دائو پر لگاتا ہے، کیا اس شخص کو قانون کے شکنجے میں نہیں لایا جاسکتا؟ اسے ٹیلی فونک خطابات سے نہیں رکوایا جاسکتا؟ کیا برطانوی سفیر کو وزارت خارجہ بلاکر سخت احتجاج کیا جائے گا؟ اگر پاکستان سے کسی کو برطانیہ تقریریں کر کے اشتعال پھیلانے کی اجازت نہیں تو پھر کسی برطانوی شہری کو پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں آگ لگانے کا حق کس طرح دیا جاسکتا ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلا سوال یہ ہے کہ وہ لوگ جو ایم کیو ایم کے قاتلوں، ٹارگٹ کلر سکواڈ اور بھتہ خور عناصر کے خلاف آپریشن کو مہاجر قوم کے خلاف آپریشن قرار دیتے تھے، آج پاکستان کے خلاف شرمناک زبان کے استعمال اور چینلوں پر دھاوے اور دہشت گردی کے اس واقعے پر ان کا کیا کہنا ہے؟
کیا اب بھی وہ اس جنونی شخص کو لیڈر مانتے ہیں، جسے یہ سلیقہ نہیں کہ کس طرح گفتگو کرنا ہے۔ جو ہزاروں کے مجمع میں آرمی چیف، ڈی جی رینجرز کو ننگی گالیاں بکتا اور انتہائی گھٹیا، گندی زبان استعمال کرتا، جو لوگوں کو تشدد، بدمعاشی اور دہشت گردی پر اکساتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلا سوال یہ ہے کہ پاکستان کے خلاف نعرے لگوانے والے اس برطانوی شہری کو کس طرح پاکستانی قانون کے شکنجے میں لایا جاسکتا ہے؟ اس کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ درج کیا جائے گا؟ اس کی تمام تر جائیداد ضبط، اس کے اثاثے ضبط اور اس کی نفرت انگیر تقریریں سننے والے، ان سے محظوظ ہونے والے اور پاکستان کے خلاف نعرے لگانے والوں کے خلاف مقدمات درج نہیں ہونے چاہئیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آخر میں صرف یہ کہ کچھ لوگ اس واقعے کا دفاع کرتے ہوئے اس کی طرح طرح تاویلیں کریں گے۔ اسے مہاجر قوم کے خلاف کارروائی کا نام دیں گے۔ عجیب وغریب نکات اٹھاکر پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈے کی کوشش کریں گے۔۔۔ مگر اب وقت آ گیا ہے کہ ایسے لوگوں سے بھی کھل کر سوال کیا جائے۔ ان کی حب الوطنی پر سوال اٹھایا جائے اور سوچا جائے کہ اگر پاکستان میں بیٹھ کر ایک برطانوی شہری کے کہنے پر ایسے شرمناک نعرے لگائے جائیں تو غداری یہ نہیں تو پھر کس چڑیا کا نام ہے؟؟؟

Comments

محمد عامر خاکوانی

عامر خاکوانی

Click here to post a comment

  • آخری پیراگراف میں حب الوطنی پر سوال اُٹھانے کی بات کے علاوہ باقی سے اتفاق ہے

  • شدت پسندی کے جواب مین اپ بھی شدت پسند ھو گے ہو. اپ کے بیشتر سوالات کا جواب 24 گھنتون مین ا چکا ھے. کسی نے ایک پاگال کی بات کو نھی سراھا. سب نے مزمت ھی کی ھے. اور اپ کیسے ایک ققوم کی ھبا الوطنی پر انگلی اتھا سکتے ھو... جب ان الفاز سے کوی بھی متفق نہین.

  • Mehar Afshan
    Mehar Afshan
    غداری یہ ہے کہ فوج ملک میں ریاست کے اندر ریاست تشکیل دے ،غداری یہ ہے کہ پنجابی اسٹیبلیشمینٹ اپنے صوبے کو زبردستی بڑا صوبہ بنائے،اور پھر بڑے صوبے کے نام پر ملک کے سارے وسائل ہڑپ کرجائے ،غداری یہ ہے کہ اپنے سارے کرپشن کو حب الوطنی کی نام نہاد چادر میں چھپا لیا جائے

    • کس نے وطن کا حصہ تسلیم نہیں کیا آپ کو؟ کیا مہاجر کیمپوں میں رہنا پڑرہا ہے. مہاجروں کی نمائندہ جماعت عرصے سے ہر حکومت میں شامل ہے.

  • ایم کیو ایم کے قائد نے وطن عزیز کے خلاف ھرزہ سرائی کی اور بعد میں معافی مانگ لی- اب ایم کیو ایم پر پابندی اور الطاف حسین پر غداری کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا جا رھا ھے-
    لیکن مجھے یہ خدشہ ھے کے اس کے باوجود کچھ بھی نہیں ھوگا-یہ سب محب وطن قرار دے دئیے جائیں گے- کیونکہ سابق آرمی چیف جنرل مشرف پر بھی ملک سے غداری کا مقدمہ پاکستان میں چل رھا ھے لیکن موصوف دبئی میں مزے لوٹ رھے ھیں؟
    یہ وھی جنرل صاحب ھیں جو ایم کیو ایم (را کے ایجنٹوں) کو ساتھ ملا کر 9 سال تک مرکز اور سندھ میں حکومت کرتے رھے- حالانکہ جنرل موصوف بھی ایم کیو ایم کو را کا ایجنٹ سمجھتے تھے-
    اس لیے زیادہ جذباتی ھونے کی ضرورت نھیں؟
    پاکستان زندہ باد