ہوم << ''دلیل'' کی دلیل - انعام رانا

''دلیل'' کی دلیل - انعام رانا

13516191_10154288772491667_1347995776475689400_n
کہتے ہیں فیض صاحب کو کسی غیرملکی سفر میں ایک سکھ قدردان نے بہت خوبصورت انگوٹھی دی۔ انگوٹھی پر بہت خبصورتی سے لفظ "اللہ" نقش تھا۔ فیض صاحب درویش انسان تھے۔ شاید آپ کو علم ہو نہ ہو کہ حافظ بھی تھے اور ایم اے عربی بھی۔ مگر کمیونسٹ پارٹی سے نسبت اور محافل ناؤ نوش سے رغبت کی وجہ سے "یاروں" نے دہریہ مشہور کر رکھا تھا۔ احباب نے انگوٹھی دیکھی تو شرارت سوجی اور کہا چلئے شکر ہے فیض صاحب کسی نے تو آپکو مسلمان سمجھا۔ فیض نے اپنی مشہور کھوں کھوں کی، سگریٹ کا کش کھینچا اور مسکرا کر بولے " بھئی، کون جانے لوگ اسے بھی سکھ قوم کا لطیفہ ہی سمجھیں"۔
محترم عاصم اللہ بخش سے میری پرانی محبت ہے۔ فیس بک پر تین طبقات ہیں۔ "کمنٹیا"، "پوسٹیا" اور "لکھاری"۔ ارے ہاں کچھ خاموش بھی ہوتے ہیں جو بس اپنی موجودگی کا احساس دلائے بغیر ہوتے ہیں اور اکثر فائدے میں ہوتے ہیں۔ تو جب میں کمنٹیا تھا، تب عاصم بھائی سے تعلق بنا۔ انکے جوابات نے مجھے پوسٹ لکھنے کا حوصلہ دیا۔ اور ان پر ان کے مزے مزے کے کمنٹ، جنھیں میں اپنی پوسٹ پہ لگا "تڑکا" کہتا ہوں، مجھے باقاعدہ لکھنے کی طرف مائل کرتے رہے۔ مجھے اردو لکھنے کی طرف بھی عاصم بھائی نے ہی لگایا۔ سو صاحبو، جو جو میری تحریر سے تنگ ہے، "ایصال ثواب" کیلیے بندے کا اشارہ دے دیا ہے۔ عاصم بھائی کا حکم ہے کہ "دلیل" کیلیے کچھ پیش کروں۔ بھائیو، ستائس رمضان میرا یوم پیدائش ہے۔ سو اس رات/دن جو بھی پیدا ہو مجھے محبوب ہوتا ہے۔ خواہ قرآن، خواہ پاکستان اور خواہ میں خود؛ اور اب اس فہرست میں دلیل بھی شامل ہے۔ سائیٹ سے جڑا اہم نام عامر خاکوانی کا ہے۔ عامر بھائی انتہائی نفیس انسان ہیں جنکو مخالف کے ساتھ بھی ہمیشہ دلیل اور شائستگی کے ساتھ بات کرتے پایا۔ میں کئی سالوں سے انکا قاری اور فین ہوں۔ عامر بھائی نے فیس بک کے میڈیم کی اہمیت کو تب سمجھا اور استعمال کیا جب بڑے لکھاری اسے "بچوں کی کھیڈ" ہی سمجھتے تھے۔ مگر عامر بھائی نے تلخ تجربات کے باوجود اس میڈیم کے زریعے نوجوانوں سے رابطہ قائم رکھا اور مکالمے کا رواج ڈالنے والوں میں انکا نام اولین ناموں میں ہے۔ جس سائیٹ کے ساتھ عامر خاکوانی اور عاصم اللہ بخش سے "خدائی گھیرو" منسلک ہوں، اسکی کامیابی انشاللہ یقینی ہے۔ یہ بندے کو گھیر گھار کر خدا تک لے جاتے ہیں، اگے تیرے بھاگ لچھیے۔
"دلیل" ایک واضح ایجنڈے کے ساتھ آ رہی ہے۔ یہی "دلیل" کی قوت بھی ہے اور کمزوری بھی۔ اپنے ایجنڈے کے اس واضح اعلان کی وجہ سے اسے کچھ لوگ شروع سے بطور دشمن لیں گے اور اسکی ناکامی کے دن گنیں گے، حملے کریں گے۔ امید ہے کہ راہی رکے گا نہیں۔ دوسری طرف اسی ایجنڈے کی وجہ سے اس سے ایسی توقعات وابستہ کر لی جائیں گی کہ بس "دلیل" صرف "امت" کا انٹرنیٹ ایڈیشن بن کر رہ جائے یا ایک "ای۔غزنوی" بنے جو روز لیفٹ، سیکیولرزم اور الحاد کے بت توڑتا کشتوں کے پشتے لگا دے۔ میری دعا ہے کہ "دلیل" ان دونوں طبقات کو مایوس کرے۔
صاحبو، پاکستان ایک اہم دور سے گزر رہا ہے۔ امت کا جو تصور ہم تحریروں اور تقریروں کی وجہ سے بنائے بیٹھے تھے، متزلزل ہو رہا ہے۔ ہم نے جن بہت سی فرسودہ روایات کو مذہبی تقدس دے کر بچائے رکھا تھا، ان پہ سوال اٹھ رہے ہیں۔ سیاسی ، معاشی اور معاشرتی ابتری بڑھی ہے۔ وہ سوال جو والدین یا استاد دبا دیتے تھے اب سوشل میڈیا کے چوک پر سرعام پوچھے جا رہے ہیں۔ روائتی دایاں بازو ہو یا بایاں، وقت کا ساتھ دینے میں، سوالوں کے جواب دینے میں اور بڑھ کر علم اٹھانے میں ناکام ہو گیا۔ اس وقت پاکستان میں سوشل میڈیا سب سے مظبوط میڈیم ہے۔ مگر بھانت بھانت کی بولیوں، خبط عظمت اور عدم برداشت نے اسے بھی بدبودار کرنا شروع کر دیا ہے۔ ایسے میں ضرورت ہے کہ مکالمہ ہو، مظبوطی مگر شائستگی سے موقف پیش کیا جائے اور نئی نسل کی راہنمائی ہو۔ سوال اٹھائے جائیں، جواب دئیے جائیں اور مسائل کا حل مل کر سوچا جائے۔ بایاں ہو، دایاں یا درمیانہ، ہر بازو ہمارا اپنا ہے، پاکستانی ہے اور اہم ہے۔ ضروری ہے کہ یہ بازو ایک دوسرے کو کاٹنے کے بجائے ایک دوسرے کی قوت بنیں۔ اسی لیے مجھے خوشی ہے "دلیل" آئی ہے جو دلیل اور شائستگی سے دائیں بازو کا موقف رکھے گی، مکالمہ کرے گی، مسلک کے بجائے مذہب کی بات کرے گی اور صوبائی تعصب کے بجائے میرے پاکستان کی بات کرے گی۔ اہم مدیران کی موجودگی نئے لکھنے والوں کو تربیت دے گی کہ اپنا موقف کیسے گالی اور فتوے، تضحیک اور تحقیر کے بغیر بھی دیا جا سکتا ہے۔ اور یہی "دلیل" کی پہلی اور بڑی کامیابی ہو گی۔
تو صاحبو مبارکباد اور دعائوں کے ساتھ "دلیل" کے لیے یہ تحریر حاضر ہے۔ کون جانے "یار" اسے بھی لطیفہ ہی نہ سمجھ لیں۔
 

Comments

Click here to post a comment

  • مبارک ہو ۔ارشاد باری ھے لیھلک من ھلک عن بینہ ویحی من حی عن بینہ تاکہ جو تباہ ہو دلیل کے ہتھیار سے مارا جائے اور جو جیئے دلیل کے سہارے جیئے ۔ دلیل کبھی ذلیل نہیں ہوتی

  • انعام صاحب!
    آپ نے ستائیس رمضان کو پیدا ہونے والی چیزوں میں بے دھیانی سے قرآن کا بھی ذکر کر دیا ہے, حالانکہ قرآن کریم اللہ کی صفت کلام ہے, مخلوق نہیں.

  • بہت خوب ۔ آپ نے دلیل کا تعارف بہت خوب صورت انداز میں کروایا ہے۔ عامر خاکوانی اور عاصم اللہ بخش کو بھی مبارک باد ۔ اس دعا کے ساتھ کہ یہ دلیل دلوں پر اثر کرتی دلیل بنے اور آنے والے دنوں میں خو ب روشنی بکھیرے ۔

  • رانا صاحب، مطلب بھارت سے بھی آپ کو خصوصی محبت ہوئی۔۔۔ وہ بھی پاکستان کا جڑواں بھائی ہے۔۔۔۔ مذاق ایک طرف۔۔۔ آپ نے بہت اچھا لکھا اور ہماری استدعا ہے کہ لکھتے رہیے

  • عمدہ,کسی دوسرے لکھاری کے اسلوب کو کاپی کرنا کافی مشکل ہوتا ھے,آپ نے بڑی کامیابی سے ہارون الرشید صاحب کی پیروڈی کی..مزہ آیا.