ہوم << کیا آپ کو یہ بات عجیب لگی- مہتاب عزیز

کیا آپ کو یہ بات عجیب لگی- مہتاب عزیز

دنیا بھر جمہوری ملکوں کے حکمرانوں نے عوامی ٹیکس کے پیسوں سے ایک بادشاہ کی رسم تاج پوشی میں شرکت کی؟؟
کسی لبرل سیکولر شخصیت یا میڈیا چینل کو چارلس سوئم کی تاج پوشی میں ٹھیٹ عیسائی روایت اور مذہبی علامات کے استعمال پر کوئی اعتراض نہیں ہوا؟؟
آئیے ایک نظر شاہ چارلس سوئم کی تقریب تاج پوشی پر ڈالتے ہیں، جسے دنیا بھر میں براہ راست دیکھایا گیا۔
حلف برداری اور تاج پوشی کی تقریب کا تمام طریقہ کار سولویں صدی کے ابتدائی دور میں وضع ہونے والا تھا۔ جب ہنری ہشتم نے رومن کیتھولک چرچ کے سربراہ "پوپ" کے جوئے کو مکمل طور پر اتار پھینکا تھا۔ اور خود کو بطور شاہ انگلستان "امیر جماعت و محافظ دین" قرار دیا تھا۔
(یہاں واضع رہے کہ برطانوی کلیسا "پروٹسٹنٹ" نظریات کی بنیاد پر رومن کیتھولک چرچ سے الگ ہوا تھا، لیکن انگریز دیگر "پروٹسٹنٹ" کے بجائے ” پیوریٹن“ (Puritans) فرقے کے عقائد کے حامی تھے۔ یہ انتہا پسند نظریات رکھنے والا ایک گروہ تھا جن کا خیال تھا کہ ان جنگوں کے نتیجے میں ہونیوالی ”پروٹسٹنٹ اصلاحات“ کافی نہیں ہیں۔ ساتھ ہی انکا یہ عقیدہ بھی ہے کہ انکے ”نجات دہندہ“ کے ظہور کیلئے ضروری ہے کہ ”گریٹر اسرائیل“ کی ریاست کا قیام ہو جس میں یروشلم پر یہودیوں کی حکومت ہو۔ انکے لیے ایک اصطلاح ”عیسائی صہیونی“ (Christian Zionist) عام استعمال کی جاتی ہے۔ اسی لیے "چرج آف انگلینڈ" بالکل الگ اکائی کے طور پر قائم ہوا)
تاج پوشی کی تقریب انگلینڈ کے شاہی چرچ "ویسٹ منسٹر ایبے" میں منعقد ہوئی، جہاں وہ کُرسی ہے جس کی نشست کے نیچے تختِ داؤدی (Throne of David) نصب ہے۔
(یہودی عقائد کے مطابق یہ وہ پتھر ہے جس پر پہلے سیدنا داؤد علیہ السلام کی تاج پوشی (Coronation) ہوئی تھی، پھر سلیمان علیہ السلام نے بھی اسی تخت پر بیٹھ کر تمام جانداروں یعنی جن و انس اور پرندوں پر حکومت کی، یہ پتھر ہیکل سلیمانی میں محفوظ تھا، جب رومی جنرل ٹائٹس (Titus) نے ہیکل کو تباہ کیا تو اس پتھر کو اپنے ساتھ روم لے گیا جہاں عیسائیت کا مرکز تھا، روم سے یہ پتھر آئرلینڈ پہنچا اور اب چودہویں صدی عیسوی سے انگلینڈ میں ہے، آئرش، سکاٹس اور انگلش بادشاہوں اور ملکاؤں کی تاج پوشی اسی پتھر سے ہوتی رہی ہے، اس غرض کے لیے اس پتھر کو تخت نما کرسی میں نصب کر کے "ویسٹ منسٹرایبے" میں رکھا ہوا ہے، "آخری نجاعت دھندہ" (دجال) کے آنے پر اس پتھر کو فلسطین لے کر اس کی اصل جگہ پر نصب کیا جائے گا۔)
تقریب کے لیے بادشاہ "عیسائی پادریوں کا مخصوص لباس" پہن کر بکنگم پیلس سے روانہ ہوا اور "کراس آف ویلز" کے پیچھے چلتے چلتے شاھی چرچ پہنچا۔
("کراس آف ویلز" ویلش سلیٹ، لکڑی اور چاندی سے بنی ہوئی ہے۔ عقیدے کے مطابق اس میں اُس "حقیقی صلیب" کے دو ٹکڑے بھی شامل ہیں جس پر عیسیٰ کو مصلوب کیا گیا تھا۔ نعوذ با اللہ)
چرچ آف انگلینڈ کے سینئر بشپ نے بادشاہ کا چرچ کے دروازے پر استقبال کیا اور اُسے "ریگالیا" پیش کیا۔
(ریگالیا بغیر آستین کے ایک عبایا ہے جس پر روحانی پیشوا کے طور پر بادشاہ کے کردار سے متعلق ہدایات اور مسیحی دعائیں درج ہیں)
تختِ داؤدی (Throne of David) والی کُرسی پر بٹھا کر "آرچ بشپ آف کینٹربری" نے بادشاہ کے ہاتھوں، سینے اور سر کو مقدس تیل سے مسح کیا، بالکل اسی طرح جیسے پرانے عہد نامے کے یہودی بادشاہوں کو مسح کیا گیا تھا۔ اس لیے تیل کا وہی خاص اور خفیہ نسخہ تیار کیا گیا، جس میں زیتون کا تیل، نارنجی پھول، گلاب، چمیلی اور دار چینی ایک مخصوص مقدار میں شامل ہوتی ہیں۔ اس کے لیے زیتون کا تیل بطور خاص "یروشلم میں واقع کوہ زیتون" سے لایا گیا تھا، جو "تاجپوشی، بائبل اور مقدس سرزمین کے درمیان گہرے تاریخی رشتے کی علامت ہے"۔ یہ تیل جس برتن میں رکھ کر چرچ میں لایا جاتا ہے وہ "امپولا" کہلاتا ہے، (عیسائی عقیدے کے مطابق اس برتن میں 14ویں صدی عیسوی کے دوران کنواری مریم سینٹ لوئس کے گرجے میں نمودار ہوئی تھی)۔
مسح کے بعد1661ء میں تیار ہونے والا وہ تاج پہنایا گیا جس پر چھ عدد صلیب کی علامات بنی ہوئی ہیں۔
اس موقعہ پر بادشاہ کو "روحانی انصاف کی تلوار" پیش کی گئی، جو بادشاہ کو عقیدے کے محافظ کے طور پر ظاہر کرتی ہے۔
پھر بادشاہ کو "ورب" پیش کیا گیا۔ ورب ایک سنہری گیند ہے، جس کے اوپر ایک کراس ہوتا ہے، اس میں گیند در اصل دنیا (گلوب) کی نمائندگی کرتا ہے، "عارضی دائرہ، جو صلیب کے اوپر چڑھا ہوا ہے،" ایک یاد دہانی ہے کہ بادشاہ نے عیسائی عقائد کو پوری دنیا میں نافذ کرنا ہے"۔
بادشاہ کو صلیب کی علامات کندہ کی ہوئی ایک انگوٹھی اور گنگن پہنائے گئے۔ انگوٹھی عیسائی عقیدے کے فہم کی علامت اور کنگن"خدا کے تحفظ کے نشان" مانے جاتے ہیں۔
بادشاہ کو دو عصا پیش کیے گئے، ایک عصا میں دل کے نشان کے اوپر ایک صلیب نصب ہے، جو روشن ضمیری اور اچھی حکمرانی کی علامت مانا جاتا ہے۔ دوسرے عصا کے اوپر ایک کبوتر ہے، جو روح القدس کے ساتھ کی علامت ہے۔
تقریب کے دوران وہی گیت گائے جاتے رہے، جو بائیبل کے عہد نامہ قدیم کے مطابق "صدوک کاہن" نے "بادشاہ سلیمان" کو مسح کرتے وقت گائے تھے۔
بادشاہ کے حلف کے الفاظ کچھ تھے، "میں چارلس خدا کی موجودگی میں پوری سنجیدگی اور خلوص کے ساتھ اس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ میں ایک وفادار پروٹسٹنٹ عیسائی ہوں اور میں وہ حقیقی مفاہیم جن پر پروٹسٹنٹ عیسائیت کی تنظیم کے قوانین مشتمل ہیں، کے مطابق کام کروں گا۔ میں، ان قوانین اور اپنے اختیارات کے مطابق، تخت کی حفاظت کرنے اور مذکورہ قوانین کو قائم رکھنے کی کوشش کروں گا۔"

Comments

Click here to post a comment