ہوم << اِک اور اینٹ گِر گئی دیوارِ حَیات سے - شاہ فیصل ناصر

اِک اور اینٹ گِر گئی دیوارِ حَیات سے - شاہ فیصل ناصر

اللہ تعالی نے اپنے بندوں پر بے شمار انعامات کئے ہیں۔ ان میں سب سے قیمتی اور اھم نعمت وقت ہے۔ جس سے انسان کی زندگی یا عمربنتی ہے۔ وقت اتنی قیمتی اور بیش بہا دولت ہے کہ یہ صرف اک بار ملتی ہے اور ضیاع وزوال کی صورت میں اس کا ازالہ اورتلافی ممکن نہیں۔

دوسرے نعمتیں فوت ہونے کی صورت میں دوبارہ بھی مل سکتی ہے مثلا بیماری کی بعد اللہ تعالی دوبارہ صحت دیتا ہے اور غربت کے بعد مال و دولت دیتا ہے۔ لیکن جو گھڑیاں گزرتی ہے اور جو لمحے بیت جاتے ہیں، ساری دنیا کی اسباب جمع ہوکر ان لمحوں کو واپس نہیں لا سکتی ہے ۔ نبی کریم ﷺ كا ارشاد ہے، ”کوئی ایسا دن طلوع نہیں ہوتا جو پکار پکار کر نہ کہہ رہا ہو کہ اے ابنِ آدم !میں لمحئہ تازہ ہوں اور میں تمھارے عمل پر گواہ ہوں، مجھ سے جو چاہو حاصل کرو میں چلا گیا تو پھر قیامت تک دوبارہ نہیں آؤں گا۔"

ھماری زندگی ایک کتاب کی مانند ہے۔ ہر آنے والی صبح ایک نیا ورق الٹ دیتی ہے۔یہ الٹے ہوئے اوراق برابر بڑھ رہے ہیں ، باقی ماندہ اوراق برابر کم ہو رہے ہیں، اور ایک دن وہ ہوگا جب آپ اپنے کتاب کی آخری ورق الٹ رہے ہوں گے ۔جونہی آپ کی آنکھیں بند ہوجائیگی، یہ کتاب بھی بند ہوجائے گی۔اور آپ کی یہ تصنیف محفوظ کردی جائیگی۔ کبھی آپ نے غور کیا ہے کہ اس کتاب میں آپ کیا درج کررہے ہیں؟؟؟ اس کتاب کا مصنف تنھا آپ ہی ہے۔ ذرا آنکھیں بند کریں اور سوچیئے کل یہی کتاب آپ کی ہاتھ میں ھوگی اور شھنشاہ واحد لاشریک آپ سے کہے گا، ”إِقْرَأْ كِتَابَكَ كَفى بِنَفسِكَ الْيَوْمَ عَلَيكَ حَسِيبًا ° پڑھ اپنی کتاب آج اپنی اعمال نامہ کی جائزہ لینے کیلئے آپ خود ہی کافی ہے۔

اسلئے الله سبحانه و تعالی نے باربار انسانوں کو وقت کی اھمیت کی طرف متوجہ کئے ہیں۔ قرآن کریم میں اللہ تعالی نے ان ایک ایک چیز کی قسم اٹھائی ہے جن سے وقت بنتا ہے ۔

مثلا َ والصُّبْحِ ،

وَالفَجر،

وَالضُّحی،

وَالعَصْر،

وَاللَّیل،

وَالنَّھَار۔

(قسم ہےصبح کی، قسم ہے فجرکی، قسم ہے چاشت کی، قسم ہے عصرکی، قسم ہے رات کی اورقسم ہے دن کی )۔

ان ہی اوقات سے دن رات بنتے ہیں پھر ان سے ھفتے ،مہینے اور سال بنتے ہیں۔ ھماری عمر چند سالوں تک محدود ہے ۔جو بہت تیزی سے گزرتا ہے۔ نہ کسی کا انتظار کرتا ہے اور نہ کسی کیلئے رکتا ہے ۔ بلکہ مسلسل روان دواں رھتا ہے۔ حال گذر کر ماضی بن جاتا ہے اور مستقبل حال بن کر پھر ماضی میں گم ھوجاتا ہے ۔شب وروز کی یہ آنکھ مچولی بچوں کو بڑھاپے تک اور بوڑھوں کو مقبرے تک پہنچاتے ہیں۔ لیکن اکثر انسان اس قیمتی متاع کے بارے میں غفلت سے کام لے رہے ہیں۔

آپ ﷺ كا ارشاد ہے ”نِعمَتَانِ مَغبُونٌ فِیھمَا کَثِیرٌ مِنَ النّاسِ، اَلصِّحَّةُ وَالْفِراغ” (بخارى)

ترجمہ۔ دونعمتیں ہیں’ اکثر لوگ (ان کے غلط استعمال کی وجہ سے) خسارے اور گھاٹے میں رہیں گے۔ ایک صحت اور دوسرا فراغت۔

یقینا اکثر لوگ ان قیمتی نعمتوں کو ضائع کررہے ہیں ،اور وقت گذاری پر خوش ہورہے ہیں ۔ حالانکہ وقت گذارنا کمال نہیں ، بلکہ اس سے فائدہ اٹھانا اور اسے قیمتی بنانا اصل کمال ہیں۔ علماء کا قول ہیں کہ وقت دو دھاری تلوار ہے اگر تو نے اس کو صحیح استعمال نہیں کیا تو یہ تمہیں کاٹ کر رکھ دے گا۔

پیارے بھائیوں اور بہنوں! جس نے وقت کے حقوق پہچان لیے اس نے درحقیقت زندگی کی قیمت پہچان لی، کیونکہ وقت ہی تو زندگی ہے۔ اور یہ بہت تیزی سے گذر رہی ہے۔ ابھی گویا کل ہی کی بات ہے کہ ھم 2022 کا استقبال کررہےتھے۔ آج پھر یہ رخصت ہورہاہے۔ ھماری زندگی کی درخت سے تین سو پینسٹھ پتے گر چکی ہیں، اور ھمارا ایک سال لٹ گیا۔ اس ایک سال کا فائل بند ہوکر ھمارے محاسبے کیلئےمحفوظ کیا گیا۔ جس کے بارے میں پوچھاجائے گا،” فِيمَا أَفْنَاهُ” تو نے یہ قیمتی سرمایہ کیسا خرچ کیا؟؟

جب زندگی کا پہیہ ہماری عمر کے سفر کا ایک سال طے کرلیتاہے اور ہم دوسرے سال کااستقبال کرنے میں لگ جاتےہیں تو ہم عملاً ایک دوراہے پر کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اس فیصلہ کن گھڑی میں ہمیں اپنے ماضی کا بھی محاسبہ کرنا ہے اور مستقبل کا بھی حساب لگانا ہوتا ہے۔ ماضی کا محاسبہ اس لیے تاکہ ہم اپنی غلطیوں پر نادم ہوں، اپنی کوتاہیوں اور لغزشوں کا تدارک اور اپنی کج روی کو درست کریں کیونکہ ابھی موقع بھی ہے اور فرصت بھی۔ اور ہمیں مستقبل کو بھی دیکھنا ہے، تاکہ اس کے لیے بھرپور تیار ی کریں۔

ہماری زندگی کے رجسٹر میں نئے سال کا آغاز ایک نئے اور صاف و سفید صفحے سے ہو۔ اگر پچھلے صفحات گناہوں کی وجہ سے سیاہ پڑ گئے تھے توتوبہ واستغفار کے ذریعے ان کی صفائی کا بندوبست کرنا چاھیں۔ بہت افسوس کی بات ہے کہ اس حَسَّاس موقع پر، جب زندگی کی کتاب سے ایک سال کم ہوا، ھمیں غوروفکر کرنا چاہیئے تھا۔

لیکن شیطان کی پیروی اور مغرب کی اندھی تقلید نے ہمیں گناھوں، لغو وعبث کاموں اور خلاف شریعت خوشیاں منانے میں مبتلاکئے ہیں۔ جوکہ نادانی وبیوقوفی کےسواکچھ نہیں۔

کسی نے کیا خوب کہا ہے۔

اک اور اینٹ گر گئی دیوار حیات سے

نادان کہہ رہے ہیں، ” نیا سال مبارک

Comments

Click here to post a comment