ہوم << ہم لفظوں کے کنجوس - عاصم حفیظ

ہم لفظوں کے کنجوس - عاصم حفیظ

عاصم حفیظ آپ اپنی زندگی میں ضرور کسی نہ کسی ایسے شخص سے ملے ہوں گے جس نے بتایا ہوگا کہ کسی بڑے کے چند جملوں نے اس کی زندگی بدل دی. دراصل تعریف کر دینا‌ اور حوصلہ دینا معجزاتی اثر رکھتا ہے۔ کوئی بزرگ ، سینئر یا کوئی بھی بڑی شخصیت اگر کسی کو تھپکی دے دے، چند جملے پیار و محبت اور کام کو سراہنے کے لیے کہہ دے تو زندگی میں انقلاب سا آجاتا ہے۔
ہمارے ہاں ایک المیہ یہ بھی ہے کہ ہم ’’ لفظوں کے کنجوس‘‘ ہو چکے ہیں۔ چند الفاظ تعریف کے، شکریے اور دوسروں کا حوصلہ بڑھانے والے بھی بولنا گوارا نہیں کرتے۔ کسی کا شکریہ ادا کرنا کتنا خوشگوار احساس ہے، اس کا اندازہ نہیں کیا جا سکتا. ہم سمجھتے ہیں کہ اگر کسی نے کام کیا ہے تو وہ اس کی ڈیوٹی تھی، اسے معاوضہ ملے گا، شکریہ کیون کہیں ۔ پبلک ٹرانسپورٹ کا کوئی ڈرائیور، گھریلو ملازم، دکان پر آپ کی مدد کرنیوالا کارکن غرض ہر روز بہت سے لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے کہ جن سے کام لینے کے بعد شکریہ کہنے کی زحمت نہیں کی جاتی۔ ملازمین اور دیگر خدمات سے منسلک افراد بھی اب کام کو صرف پروفیشنل انداز میں دیکھتے ہیں اور کہیں بھی اپنائیت اور دوستی و احترام کے رویے کا اظہار نہیں کرتے۔ کام تو ہو ہی جاتا ہے مگر چند لفظ شکریے کے بول دیے جائیں تو زندگی کچھ خوشگوار ہو جائے۔ یہی رویہ تعریف کے حوالے سے ہے۔ کوئی نوجوان بھرپور محنت سے کچھ تخلیق کرے ، کوئی تحریر لکھے، پوری توجہ سے اپنا کام سرانجام دے، ڈیوٹی نبھا دے اور خصوصا بچے جو اپنے چھوٹے چھوٹے کاموں پر تعریف کے طلبگار ہوتے ہیں، بڑے ایسے مواقع پر لاپرواہی اور کسی حد تک بے رخی والا رویہ اپناتے ہیں۔ کچھ لوگ یہاں تک کہتے ملیں گے کہ تعریف ’’ دماغ خراب ‘‘ کر دیتی ہے۔ سوشل میڈیا پر تعلیمی کامیابیوں ، کوئی تحریر یا دیگر امور کے متعلق تصاویر و اطلاعات کی اشاعت پر آپ کو چند جملے ہی ملیں گے جن میں تعریف ہوگی جبکہ اکثریت ایسے ہوں گے کہ جو کسی بھی قسم کا اظہار نہیں کریں گے۔
مانا کہ وقت بہت اہم ہوتا ہے لیکن لفظوں کی اتنی کنجوسی بھی اچھی نہیں ہوتی۔ آپ کے چند تعریفی الفاظ کسی نوجوان کی زندگی بدل سکتے ہیں، اس میں استقامت کے جذبات پختہ کر سکتے ہیں اور اس کی زندگی میں آگے بڑھنے کی لگن بڑھا سکتے ہیں۔ اگر اللہ نے آپ کو کامیابیوں سے نوازا ہے تو شکران نعمت کے طور پر ہی دوسروں کے مددگار بن جائیں، ان کی رہنمائی کریں، تھپکی دیں اور کسی بھی قسم کی کمی کوتاہی کے باوجود تعریف کریں اور ساتھ ساتھ اصلاح کے لیے نصیحت کریں۔ چند جملے کسی شکستہ دل، زندگی کی مشکلات سے لڑتے، کسی بڑے حادثے یا ناکامی کا شکار کسی نوجوان کا حوصلہ بڑھا دیتے ہیں۔ کسی شعبے میں کوئی بھی نووارد کئی غلطیاں ضرور کرے گا، اس کے سینئر حوصلہ دینے کے بجائے تنقید شروع کر دیں یا لاتعلقی و بے رخی کے رویے کا اظہار کریں تو وہ مایوس ہوگا اور شاید اپنی راہ ہی بدل لے گا۔ معاشرے کے بڑوں اور زندگی کے مختلف شعبوں میں کامیاب افراد میں یہ جذبہ ضرور ہونا چاہیے کہ وہ حوصلہ دینے والے ہوں، دوسروں کو مایوسی و ناکامی کی دلدل سے نکالنے والے ہوں.
کوئی بھی معاشرہ تب ہی ترقی کرتا ہے جب بڑے اور کامیاب لوگ لفظوں کے کنجوس نہ ہوں۔ شائد آپ کسی کو دولت، رقم اور دیگر مادی اشیاء کی صورت میں تو کچھ بھی نہ دے سکتے ہوں لیکن شکریے، تعریف اور حوصلہ مندی کے الفاظ دینے پر تو کچھ خرچ نہیں ہوتا۔ اس سے معاشرے میں اپنائیت اور محبت کے جذبات بڑھیں گے، پروفیشنلزم کے بجائے عقیدت و احترام کو رواج ملے گا اور ہماری زندگیاں بھی خوشگوار ہو جائیں گی.

Comments

Click here to post a comment