ہوم << خودی کا رازداں ہوجا، خدا کا ترجماں ہوجا‎‎ - رمشا جاوید

خودی کا رازداں ہوجا، خدا کا ترجماں ہوجا‎‎ - رمشا جاوید

لڑکیاں تو بہت نازک ہوتی ہیں۔ سر سے زرا سا دوپٹہ سرک جائے تو چونک جاتی ہیں۔ باپ اور بھائی جیسے محرم رشتوں کے سامنے بھی کبھی دوپٹے سے بےنیاز نہیں ہوتیں۔

ان کی حیا کا یہ عالم ہوتا ہے کہ شوہر سے بھی بےباک ہونا انہیں اچھا نہیں لگتا۔ کیونکہ لڑکیوں کا اصل حسن تو حیا میں ہے۔ ان کی معصومیت پاکیزگی میں ہے۔ ان کا فخر حجاب میں ہے۔ پھر یہ ہمارا معاشرہ کس گندگی کے ڈھیر کی جانب بڑھ رہا ہے؟ حال ہی میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک لڑکی جس نے اپنی سہیلی کے مہندی فنکشن میں ڈانس کیا اور وہ ڈانس سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔ ہمارے جیسی کوئی لڑکی ہوتی تو اول تو اس بےحیائی کا سبب نہ بنتی اور اگر سہیلیوں کے ساتھ مل کر کوئی تفریح کوئی انجوائے منٹ کر بھی لی ہوتی تو ویڈیو کے وائرل ہونے پر خوف سے ہی مر جاتی۔

مگر افسوس یہ خوف اس وقت پیدا ہوتا نہ جب ہمارا معاشرہ اور ماحول برائی کو برا جانتا۔ہمارے یہاں تو مارننگ شو کروانے والیں محترمہ ندا یاسر بڑے فخر سے لڑکی سے پوچھتی ہیں کہ؛ ” ماشاءاللہ تم اکیلے ڈانس کرنے چلی گئی؟“ کتنا اہم کام کرلیا ۔ہماری ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر کبھی کوئی مارننگ شو نہیں ہوا۔ اور عائشہ نامی لڑکی کے ڈانس پر اسلامی ٹچ دے دیا گیا۔ یا شاید ہماری عوام کا ذہن قطر سے ہٹانے کے لیے راتوں رات ایک نیا شوشا چھوڑ دیا گیا۔ عائشہ بڑے فخر سے بتاتی ہے کہ ویڈیو وائرل ہونے پر خاندان والوں نے اختلاف کیا لیکن والدین نے انہیں سپورٹ کیا۔ اور وہ مستقبل میں ایک اداکارہ بننا چاہتی ہے۔

ظاہر سی بات ہے۔ جب ناچ گانے والوں کو راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا جائے گا تو کم عقل لوگ بےحیائی میں ہی عزت ڈھونڈھیں گے۔ دیکھا جائے تو میڈیا اور اس انگریزوں کے غلام کتنی ہوشیاری سے ہماری نسلوں کو آہستہ آہستہ موت کے گھاٹ اتار رہے ہیں۔ ہم ابھی ٹرانس جینڈر ایکٹ کے غم سے نہیں نکلے۔ ہم ابھی جوائے لینڈ فلم پر احتجاج کررہے تھے کہ ہماری ایک اور بیٹی ندا یاسر کے شو میں اپنا ناچ پیش کررہی ہے۔ یہ شہرت تو وقتی ہے لیکن پیغام بہت گہرا ہے۔

نوجوان نسلوں کو عزت کے حصول کے لیے تعلیم ، ہنر اور صلاحیت کی نہیں بس ٹھمکے لگانے کی ضرورت ہے۔ ہم تو اپنی بہن بیٹیوں کو یہ بتاتے نہیں تھکتے کہ مرنے کے بعد بھی عورت کے کفن میں پانچ کپڑے ہوتے ہیں۔ اللہ کو کتنی حیا ہے، عورت کا کتنا احترام کہ مرنے کے بعد بھی اسے چھپایا جاتا ہے۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ عائشہ کی ویڈیو عام ہوچکی ہے اور اس کی عزت تار تار۔ گھر کی بیٹی بیچ چوراہے پر کھڑی ہے اور اس پر ہر طرح کے تبصرے کیے جارہے ہیں۔ ہر طرح کی نظر کا سامنا ہے۔ حیرت تو مجھے ان والدین پر ہے جو اس پر فکرمند ہونے کے بجائے فخر کررہے ہیں۔

ڈر تو مجھے اس وقت کا ہے جس کی پیشن گوئی بہت پہلے کی جاچکی ہے۔ حضرت عبدالرحمن بن ثابت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا؛" ایک وقت آئے گا کہ میری امت کے کچھ لوگ زمین میں دَب جائیں گے، شکلیں بدل جائیں گی اور آسمان سے پتھروں کی بارش کا نزول ہوگا۔پوچھا؛ اللہ کے رسول ﷺ! کیا وہ کلمہ گوہوں گے؟ جواب دیا: ہاں ،جب گانے، باجے اور شراب عام ہوجائے گی اور ریشم پہنا جائے گا" (ترمذی)

اللہ ہمیں اور ہماری آنے والی نسلوں کو اس برائی سے بچائے آمین۔