ہوم << زمانے کے انداز بدلے گئے- تنویر زبیری

زمانے کے انداز بدلے گئے- تنویر زبیری

ایک نظام حکومت میں ، جمہوریت کا چند خامیوں کے
باوجود یہ لازوال کردار ہے کہ اس میں میرٹ،محنت اور passion کامیابی کا زینہ ہے ۔ بہت لوگوں کا یہ اعتراض بلاجواز نہیں کہ سیاست، دولتِ ، پیسے اور اثر رسوخ کے بغیر کامیابی ممکن نہیں ۔
برطانوی جمہوریت میں انقلاب نو نے تمام سیاسی پنڈتوں کو انگشت بدنداں کر دیا ہے اور ماضی کے تمام اندازے باطل ہوگئے۔
برطانیہ ، جہاں ایک بس ڈرائیور کا بیٹا دنیا کے اہم ترین شہروں میں سے ایک کا میئر منتخب ہوا ۔ گوجرانولہ کے ایک دکاندار کا پوتا ملک کا وزیر اعظم بنا اور سلہٹ کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے والا کسان کا بیٹا برطانوی شہر ہیملٹ کا میئر منتخب ہوا۔ پنجابی نژاد ہندو رشی سنںاک کے انتخاب پر برطانیہ اور دولت مشترکہ میں ملا جلا اضطراب اور عالم حیرانی ہے ۔ دو نسل قبل موجودہ وزیراعظم کے اجداد کسی گورے پیادے کے سامنے سراٹھا کر بات کرنے کی جراءت بھی نہیں کر سکتے تھے ۔ آج وہ پچپن ممالک کی وراثتی امین ، دولت برطانیہ کے سیاہ و سفید کا مالک ہے ۔
کیا ہم تصور کرسکتے ہیں کہ ہمارے یہاں آج کسی غریب کا بچہ اسی طرح ملک کا اہم ترین عہدہ سنبھال سکتا ہے۔ ہم تو ابھی شیعہ سنی ،دیوبندی بریلوی ، سندھی بلوچی اور نامعلوم کتنے گہرے تعصبات میں جکڑے ہوئے ہیں ۔۔۔۔
جب تک عام آدمی اپنے حقوق کا ادراک اور فرائض کو ادا نہیں کرے گا ۔۔۔ ہمارے پہ سرمایہ دار۔ جاگیر دار ۔ ڈرگ اور پراپرٹی مافیا اپنے پنجے گاڑے رکھے گا۔۔۔ غلامی ہمارا مقدر ٹھہرے گا ۔۔ مگر اب دور بدل رہا ہے اور تبدیلی کی لہر برطانیہ کو چھوتی ہماری نوجوان نسل کو پیام صبح دے گئی ہے ۔۔

یہ پیام دے گئی ہے مجھے بادِ صبح گاہی
کہ خودی کے عارفوں کا ہے مقام پادشاہی

تری زندگی اسی سے، تری آبرو اسی سے
جو رہی خودی تو شاہی، نہ رہی تو روسیاہی

نہ دیا نشانِ منزل مجھے اے حکیم تو نے
مجھے کیا گلہ ہو تجھ سے، تو نہ رہ نشیں نہ راہی

مرے حلقۂ سخن میں ابھی زیر تربیت ہیں
وہ گدا کہ جانتے ہیں رہ و رسم کج کلاہی

یہ معاملے ہیں نازک، جو تری رضا ہو تو کر
کہ مجھے تو خوش نہ آیا یہ طریق ِخانقاہی

تو ہما کا ہے شکاری، ابھی ابتدا ہے تیری
نہیں مصلحت سے خالی یہ جہانِ مرغ و ماہی

تو عرب ہو یا عجم ہو، ترا ’لَا اِلٰہ اِلاَّ‘
لغتِ غریب، جب تک ترا دل نہ دے گواہی....!!!

علامہ اقبال

Comments

Click here to post a comment